تفصیل
ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور کی بنوں شاخ کے زیراہتمام 25 اپریل 2023ء ایک پروقار عید ملن پارٹی بعنون "پاکستا ن کی مخدوش صورت حال؛ اسباب و محرکات اور اس کا ولی اللہی حل" کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے مہمان خصوصی مولانا مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ) تھے۔
اس پروگرام کی صدارت صوبائی معاون کوآرڈینیٹر ادارہ رحیمیہ جناب انعام اللہ خان نے کی۔ نظامت کے فرائض پشتو زبان کے معروف شاعر پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود دانش نے سرانجام دیے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا جس کی سعادت قاری جلال شاہ نے حاصل کی جس کے بعد جناب شاہ زیب خان نے پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود دانش ہی کی نظم پیش کی۔
مہمان خصوصی نے اپنے خطاب کے آغاز میں تمام حاضرین کو عیدالفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے فرمایا کہ "یہ عید ہمیں انسانیت پر سے ظلم وبربریت کے نظاموں کو توڑ کر دین اسلام کے عادلانہ فرحت بخش نظام کے قیام کی جدوجہد کا درس دیتی ہے۔ کیونکہ مسلمانوں نے سنہ 2 ہجری میں غزوہ بدر میں فتح حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلی عید یعنی خوشی منائی تھی۔ غزوہ بدر کی یہ عظیم فتح ہی دراصل دنیا کے ظالمانہ نظاموں کے خاتمے اور دین اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کی سب سے مضبوط بنیاد ثابت ہوئی۔ اس فتح کے بعد ہی حضور نبی اکرم ﷺ کی قائم کردہ جماعت نے آپ ﷺ سے مل کر قومی بنیادوں پر دین اسلام کو غالب کیا اور آپ ﷺ کے بعد اس کو بین الاقوامی سطح پر غالب کرکے پوری دنیا سے ظلم وجبر اوراستحصال کی تاریکیوں کا خاتمہ کیا۔"
مہمانِ خصوصی نے مزید فرمایا کہ " دین اسلام کا مقصد یہی ہے کہ انسانی معاشروں کو ظلم وجبر کے چنگل سے نکال کر انہیں حریت و آزادی، معاشی اطمینان و خوش حالی، سیاسی امن واستحکام اور مجموعی طور پر عدل وانصاف کی دولت سے مالا مال کرنا چاہتا ہے۔ آج کتنی بڑی بدقسمتی ہے کہ دین اسلام کے نام پر بننے والا یہ مسلم اکثریتی ملک مذکورہ دینی اقدارسے یکسر محروم ہے۔ آج ہم بدیسی غلامی کا شکار، سیاسی عدم استحکام اورمعاشی بدحالی سے دوچار اور عدل وانصاف سے محروم زندگی بسر کرنے پرمجبورہیں۔ ہماری اس محکومی اور ظلم وجبر کے تسلط نے ہماری قوم کو حقیقی خوشیوں اور مسرتوں سے محروم کررکھا ہےاور اس کا بنیادی سبب ہمارے معاشرے پرمسلط دورغلامی کا وہ نوآبادیاتی نظام ہے جسے ہم گزشتہ ستتر سالوں میں تبدیل نہیں کرپائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دینی اقدار سے محروم غلامی، زوال اور پستی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔"
سماجی ابتری کے حالات پر راہنمائی دینے کے بعد ان مسائل کے حل کی طرف راہنمائی کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے مزید فرمایا کہ،"آج اگر ہم اپنے معاشرے میں سدھار لانا چاہتے ہیں اور اپنی قوم کو ان آلام اوردکھوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں تو اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم دین اسلام کی بنیادی تعلیمات اور وہ عصری تعبیرات جو حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ اور ان کی جماعت نے اس جدید دور کے اجتماعی مسائل کو حل کرنے کے لئے پیش کی ہیں، کا حقیقی شعور حاصل کریں اور اسوہ پیغمبر ﷺ اور جماعت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مطابق عملی جدوجہد اورکوشش کریں تاکہ ہم اپنی سوسائٹی سے اس ظالمانہ جدید نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ کرکے دین اسلام کے عادلانہ نظام کو غالب کرسکیں۔ اسی سے ہماری قوم کو انصاف ملے گا، امن و سکون میسر آئےگا اور معاشی خوش حالی کا دوردورہ ہوگا اور اس سے نہ صرف ہم اس دنیا میں کامیاب و کامران ہوں گے بلکہ آخرت میں بھی اللہ رب العزت کے ہاں سرخرو ہوسکیں گے۔
یہی عصرحاضرکا سب سے بڑا تقاضہ ہے، یہی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا پیغامِ فکروعمل بھی ہے اور یہی دراصل دنیاوی اور ابدی مسرتوں کے حصول کاواحد راستہ بھی ہے۔"
اس سیمینار میں علاقے کے معزز شخصیات کے علاوہ طلباء کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی اور مہمانِ خصوصی کی جانب سے دی جانے والی راہنمائی کو سراہا۔
(رپورٹ: ڈاکٹر عبدالرحمان شاہ - بنوں)