معاشرے کی تعمیروترقی میں باشعور افراد کا کردار

مورخہ 24 مارچ 2022ء بمطابق 20؍شعبان المعظم 1443ھ کوادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) اورپبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، یونیورسٹی آف ہری پور کے باہمی اشتراک اور تعاون سے معاشرے کی تعمیروترقی میں باشعور افراد کا کردار کے موضوع پر اقبال آڈیٹوریم یونیورسٹی آف ہری پور میں ایک شعوری سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

اس سیمینار کے مہمان خصوصی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کے ڈائریکٹر ایڈمن مولانا مفتی محمد مختارحسن صاحب تھے۔ سیمینار کی صدارت شعبہ پبلک ہیلتھ کے سربراہ ڈاکٹر شہباز ذکی نے فرمائی۔  یونیورسٹی کےوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرایوب خان بھی خصوصی طور پرسیمینار میں شریک ہوئے۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض پبلک ہیلتھ سوسائٹی کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر اعجازالحق نے سرانجام دیے۔

سیمینار کے آغاز میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہورکے قیام کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے پروفیسرانجینئر ساجد علی نے فرمایا کہ یہ ادارہ برعظیم پاک وہند کے مسلمہ دینی سلسلے اور حریت و آزادی کے عظیم مرکز خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے چوتھے مسند نشین حضرت اقدس مولانا شاہ سعید احمد رائے پوری رحمتہ اللہ علیہ نے 2001ء میں لاہور میں قائم کیا تھا۔ ادارہ رحیمیہ کے قیام کا مقصد وطن عزیز کے نوجوانوں کو سماجی تشکیل کے نکتہ نظر سےدین اسلام کی اجتماعی تعلیمات سے آگاہ کرنا ہےاور ان کی فکری و شعوری آبیاری کےساتھ ساتھ ان کی عملی واخلاقی تربیت بھی کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے کے ایک ذمہ دار فرد بن کر ملکی تعمیرو ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

اس تعارفی موضوع  کے بعد سیمینار کے مہمان خصوصی مولانا مفتی محمد مختارحسن صاحب نے معاشرے کی تعمیروترقی میں باشعور افراد کا کردار کے موضوع پر راہنمائی دیتے ہوئے فرمایا کہ، "دین اسلام کا بنیادی موضوع انسانی سماج کی فلاح وترقی ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام دنیا میں انسانیت کی رہنمائی کے لئے ہراس دور میں تشریف لائے کہ جب دنیائے انسانیت پر ظلم و جبر کی طاقتوں کا تسلط قائم تھا۔ تمام انبیا کرام ؑ نے اپنی سوسائٹی کے نوجوان طبقے پر محنت کرکے اسے دینی شعور وبصیرت سے سرفراز کیا جس کے نتیجے میں ان معاشروں کی کایا پلٹی اور وہ زوال سے نکل کر ترقی کی راہوں پرگامزن ہوئے۔"

اسی تناظر میں آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر تفصیلاً روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ، "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی دینی فکر کی اساس پر ایک باشعوراجتماعیت تشکیل دی، جس نے معاشرے سے ظلم وجبر کا خاتمہ کرکے عدل وانصاف کا نظام قائم کیا،جس کے نتیجے میں عالم انسانیت کو ظلم وجبرکی تاریکیوں سے نجات ملی اور انھیں حریت وآزادی، امن وامان اور معاشی خوشحالی کا ماحول میسر آیا۔"

آخر میں مہمانِ خصوصی نے دورحاضر کے مسائل کا شعوری تجزیہ کرنے اور دینی تعلیمات کا سماجی تشکیل کےنکتہ نظر سے فہم وبصیرت حاصل کرنے پرزور دیتے ہوئے کہا کہ، "آج ہمیں اسی تناظر میں اسوہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہےتاکہ ہم بھی اپنے سماج کو اس زوال سے نکال کرترقی کی راہوں پرگامزن کرسکیں۔"

سیمینار کے آخر میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ایوب خان نے مولانا مفتی محمد مختارحسن  اور ادارہ رحیمیہ کی مقامی انتظامیہ کاشکریہ اداکیا اورطلباءوطالبات کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ، "آج ہمیں اپنے معاشرے کی تعمیروترقی کے لئے قرآن حکیم اور سنت نبوی سےہی رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔"

آخر میں  وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرایوب خان نے سیمینار کے مہمان خصوصی مولانا محمد مختارحسن کو یونیورسٹی کی جانب سے اعزازی شیلڈ پیش کی۔

مہمان خصوصی کے دعائیہ کلمات سے سیمینار کا اختتام ہوا۔

اس سیمینار میں فیکلٹی ممبران کے علاوہ کثیر تعداد میں طلباءوطالبات نے شرکت کی۔

رپورٹ: انجینئر اسامہ علی ،(ہری پور)