ادارہ رحیمیہ علوم ِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے شعبہ مطبوعات کے زیر اہتمام شائع ہونے والی کتاب" مقالاتِ معیشت" کی تقریبِ رونمائی مؤرخہ 17ستمبر 2023ء بمطابق 30 صفرالمظفر 1445ھ بروز اتوار بعد نماز ظہر ادارہ کے السعید بلاک کے مسجد ہال میں منعقد ہوئی۔ یہ کتاب ادارہ کے ناظم اعلیٰ حضرتِ اقدس مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مد ظلہ (صدر نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ قادریہ رائے پور) کے آٹھ مقالات پر مشتمل ہے، جن میں سے تین کا تعلق پاکستان کی تین معروف پبلک یونیورسٹیز میں دئیے گئے خطابات سے ہے جن کی بعد ازاں تدوین کی گئی ۔ ایک مقالہ حضرت مولانا محمد حفظ الرحمن سیوہارویؒ کے ذکر کردہ "قرآنی اصول معاشیات" کی توضیح اور مفید اضافات پر مشتمل ہے، اس تقریب میں صاحبِ کتاب کے علاوہ ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن (سرپرست ادارہ) مولانا مفتی عبد المتین نعمانی (صدر ادارہ) مولانا محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ) مفتی عبدالقدیر (ڈائریکٹر اکیڈیمکس ادارہ) ڈاکٹر عبدالرحمن راؤ (ڈائریکٹر فنانس) اور مولانا مفتی محمد اشرف عاطف (استاد تخصص) مدظلہم سمیت ملک بھر سے تشریف لائے ہوئےعلماء، وکلاء، انجینئرز، ڈاکٹرز، پروفیسرز اورطلباء نے شرکت کی۔
اس تقریبِ سعید میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن نے کہا کہ نظام معیشت کی اہمیت صالح دینی اجتماعی نظام میں مسلم ہے۔ اس لئے اسلام نے عبادات کی قبولیت کے لئے بنیادی شرائط میں حلال رزق کا ہونا لازمی جزو قرار دیا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے صالح نظامِ معیشت کی نہ صرف اہمیت اجاگر کی بلکہ اس پر مدینہ منورہ میں عملی نظام بھی قائم کیا جس کو خلفاء راشدین نے عالمی حیثیت دی ۔دورِ زوال میں جب معاشی نظام میں بگاڑ پیدا ہوا تو حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ نظامِ معیشت پر بھی رہنمائی فرمائی اور یہ فکر وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے اکابرین کی کاوشوں سے ہم تک پہنچا۔ زیر نظر کتاب میں اس فکر کو مزید وضاحت کے ساتھ اور درپیش معاشی چیلنجز کے تناظر میں حوالہ جات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ، اور امید ہے کہ اس کے مطالعہ سے ذہنوں کو علمی اور شعوری رہنمائی حاصل ہوگی۔
مولانا مفتی عبد المتین نعمانی نے اپنے خطاب میں امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے حوالے سے بتایا کہ نبی اکرم ﷺ کی بعثت کے وقت سماج میں دو خرابیاں تھیں۔ ایک،ظلم پر مبنی سیاسی نظام اور دوسرا جبر اور نا انصافی پر مبنی معاشی نظام ، جبکہ دین اسلام کے جامع نظامِ حیات ہونے کا لازمی تقاضا ہے کہ معاشرے میں صالح اقدار کو غالب کرنے والا اور بھوک و افلاس ختم کرنے والا معاشی نظام قائم کیا جائے ۔ انہوں نے حضرت آزاد رائے پوری کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی تعلیمات کی روشنی میں معاشی موضوع پر مقالات مرتب کرکے نسل نو کے لئے دینی فکر کی روشنی میں معاشی نظاموں کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے کا قابل قدر کام کیا پے اور یہ کتاب نوجوانوں میں ولی اللہی فکر کو مدنظر رکھتے ہوئے نظامِ معیشت کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔"
مولانا مفتی محمد مختار حسن نے کہا کہ،" حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ؒ کی شاہکار کتاب "اسلام کا اقتصادی نظام" کے بعد آج کی دنیا کو جن نئے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ، اس کے لئے اس طرح کی کتاب کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی ، انہوں نے "مقالاتِ معیشت" کو مولانا سیوہاروی ؒ کی کتاب کا تتمہ قرار دیا۔
آخر میں صاحبِ کتاب حضرت اقدس مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہٰ نے اپنے خطاب میں اس کتاب کو حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کے فیضان و توجہات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضرتِ اقدس نے اپنی زندگی کے ساٹھ سال ایسی فکری اجماعیت کی تیاری میں صرف کردیے جو صالح اور عادلانہ معاشی نظام اور سیاسی حریت کا نظریہ رکھتی ہے۔
حضرت اقدس نے جماعت کے افراد کی صلاحیتوں کو نکھارا ، ان میں نظم و ضبط پیدا کیا اور جماعت کی تعلیم و تربیت کے لئے امام شاہ ولی اللہؒ کی تعلیمات کو بنیادی جزو قرار دیا ۔ حضرت مولانا آزاد رائے پوری نے بتایا کہ انہوں نے
حضرت اقدسؒ کی رہنمائی اور توجہ دلانے پر ولی اللہی علوم و افکارپر تحقیقی کام کا آغاز کیا۔ چنانچہ اسی تسلسل میں رائے پور میں قیامِ رمضان (1992) کے دوران نظام معیشت میں محنت کی اہمیت پر چالیس احادیث جمع کرنے کا موقع ملا اور ان کی بنیاد پر دین اسلام میں معاشی نظام میں محنت کی عظمت کو ثابت کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دور کے تقاضوں کے مطابق مسائل کے حل کے لئے مزید تحقیق اور ان مسائل کا جامع حل اور اس پر جامع دلائل بہت ضروری ہیں تاکہ نوجوانوں میں آج کے دور کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشی نظاموں کی اہمیت اور شعور پیدا کیا جائے۔
رپورٹ مولانا عبدالرحیم طاہر