مورخہ 29 نومبر 2022ء بروز منگل, خواجہ گارڈن کالج روڈ جھنگ صدر میں ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے زیرِ اہتمام ”سیرت النبی ﷺ اور عصرِ حاضر کے تقاضے (قومی حالات اور سماجی زوال کے تناظر میں)“ کے موضوع پر ایک شعوری مکالمے کا انعقاد کیا گیا۔ اِس نشست کے مہمانِ خصوصی خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے مسند نشین اور ناطمِ اعلیٰ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ تھے ۔ سیمینار کی صدارت ڈاکٹر محمد ناصر نے کی۔ ناظمِ اجلاس کی ذمہ داری پروفیسر حافظ محمد عثمان نےادا کی۔ تلاوتِ قرآن حکیم کی سعادت پروفیسر اظہار الحق کے حصے میں آئی ، جب کہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنے کا شرف نعمان یوسف کو حاصل ہوا۔
سیمینار کے مہمانِ اعزازی مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن،ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ، لاہور) نے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ، ''ادارہ رحیمیہ اسلام کے اجتماعیت پسند نظریات کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور نوجوانوں کو دینی شعور کی دعوت سے روشناس کروا رہا ہے۔''
سیمینار کے دوسرے مہمانِ اعزازی مفتی عبدالمتین نعمانی نے”سماجی مسائل کے تناظر میں نوجوانوں کی جدوجہد اور ذمہ داریاں“پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، "نوجوانوں کوامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے افکار کی روشنی میں دینی شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کا حل پیش کرنے میں اُنھیں کوئی دقت نہ ہو۔"
سیرت النبی ﷺ اور عصر حاضر کے تقاضے (قومی حالات اور سماجی زوال کے تناظر میں) کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے فرمایا کہ، "سیرت طیبہ ﷺ کے مطالعے کے لیے عصرِحاضر کے مسائل کا ادراک حاصل کرنا ضروری ہے۔ آج کے دور کے سیاسی، معاشی ، سماجی اور مذہبی مسائل کم و بیش ویسے ہی ہیں، جن مسائل کا سامنا رسول اللہﷺ کو ہوا تھا۔ اس لیے آج کے مسائل کا بہترین اور واحد حل سیرت طیبہﷺ میں ہے۔" آپ نے میثاقِ مدینہ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ، "سماجی مسائل کے حل کے لیے یہ ایک بہترین تحریری دستاویز ہے جس کے مطابق ایک جغرافیائی حدود میں بسنے والے لوگ بلاتفریق رنگ، نسل اور مذہب ایک قوم کہلاتے ہیں۔ اِس معاہدے میں حضورﷺ نے یہودِ مدینہ سے عہد کیا کہ انھیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہوگی اور ان کا مذہبی طریقہ ان کے لیے برقرار رہے گا۔ اسے جبراً ختم نہیں کیا جائے گا۔ تاہم وہ بھی دوسروں کے شہری حقوق کا احترام کرنے اور قیامِ عدل میں برابر کے ذمہ دار ہوں گے۔ آپ ﷺ خود اِس معاہدے پر ہمیشہ کاربند رہے ۔ متعدد مواقع پرآپ ﷺنے ایک مسلمان کے مقابلے پر یہودی کے حق میں فیصلہ صادر فرمایا۔"
مہمانِ خصوصی نے مزید فرمایاکہ۔ "خطبہ حجۃ الوداع میں آپ ﷺ نے انسانی حقوق کو خاص اہمیت دی اور اس میں میثاقِ مدینہ کو سمو دیا۔ سیرت النبیﷺ کی روشنی میں اجتماعیت، معاشی عدل، امن و امان اور خوش حالی قائم کرنا، اسلام کے اصل اہداف میں شامل ہے۔ فرقہ واریت سے پاک ترقی پسند ماحول قائم کرنا، ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔"
سیمینار میں شہر بھر سے نوجوانوں اور پروفیشنلز کی کثیرتعداد نے شرکت کی اور مکمل یک سوئی کے ساتھ مقررین کی طرف ہمہ تن گوش رہے۔ سیمینار کا اختتام مہمانِ خصوصی کی دعا سے ہوا۔
(رپورٹ:مولانا ڈاکٹر محمد ناصر)