ملک گیر جائزہ سرگرمی برائے سال 2023ء

ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ(ٹرسٹ) لاہور ملک بھر میں پھیلے ہوئے اپنے مراکز کے ذریعے نوجوانوں میں دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں اجتماعیت اور فکری وحدت کے فروغ کے لیے اپنا تعلیمی اور تربیتی نظام جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ملک کی تعمیر و ترقی میں درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ذہین، ذمہ دار اور سماجی حوالے سے باشعور افراد کو آراستہ کیا جاسکے کیونکہ ملک کا نظام تعلیم اپنے قومی و ملی تقاضوں کی ادائیگی سے قاصر نظر آتاہے،
 اس خلاء کو پر کرنے کے لیے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور نے اب تک چار سطح کے علوم قرآنیہ کورسز کے نام سے اپنا تعلیمی اور تربیتی نصاب متعارف کرایا ہے جو دینِ اسلام کی بنیادی تعلیمات، قرآن و حدیث، سیرت نبوی ، تصوف،  اسلامی تاریخ، تحریک آزادی اور سیاسی و سماجی،  معاشی اور اخلاقی افکار کے مطالعہ، عالمی، علاقائی اور ملک کو درپیش چیلنجز کے تجزیہ جیسے کئی مضامین پر مشتمل ہے۔   ملک بھر کے نوجوان اپنی رسمی تعلیم اور دیگر پیشہ وارانہ سرگرمیوں  کوجاری رکھتے ہوئے ان کورسز میں  شریک ہوتے ہیں ۔ اس کے لئے ملک بھر میں ہفتہ وار، پندرہ روزہ، ماہانہ، سہ ماہی اور ششماہی بنیادوں پر تعلیمی و تربیتی نشستوں ، ورکشاپس ، سیمینارز ، دورہائے تفسیر قرآن اور قیام رمضان المبارک کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ ان کورسز میں علمی نظریات کی تدریس کے ساتھ ساتھ تعلق مع اللہ ، کردار سازی، انسان دوستی  اور نظم و ضبط کے حوالے سے تربیتی ماحول بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ ہر کورس کے اختتام پر طلباء کا علمی اور عملی جائزہ لیا جاتا ہے۔ چناں چہ ہر سال کی طرح اِس سال بھی ادارہ رحیمیہ علوم ِقرانیہ لاہور  کے زیرِ اہتمام شرکاء علوم ِقرآنیہ کورس-II کا تحریری جائزہ 12 مارچ  2023ء  بروز اتوار منعقد ہوا۔ یہ کورس چھ سمسٹرز پر مشتمل ہے، اس سال تحریری جائزہ ، دو دو سمسٹرز کے تین پرچوں پر مشتمل تھا.
ملک بھر میں جائزہ امتحان کے لیے  14  مراکز بنائے گئے تھے جن میں شرکاء کی ُکل تعداد 817 تھی۔ پنجاب  سے 453،  سندھ سے 124،  خیبر پختونخواہ سے 212 اور  بلوچستان سے 28 شرکاء نے اس جائزہ میں شرکت کی۔ مختلف مراکز میں سینئر احباب نے  اتنظامیہ اور  استقبالیہ کمیٹیوں میں فرائض سرانجام دئیے ، مرکزی سطح پر جناب عامر افتخار کی سربراہی میں جائزہ سیکشن نے مجموعی نگرانی کے فرائض انجام دئیے  ۔ جائزہ کی سرگرمی کے بعد شرکاء کے لیے ریفریشمنٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔

(رپورٹ ، ڈاکٹر ناصر عبد العزیز)