استحکام پاکستان: درپیش چیلنجز اور ان کا حل سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں

"کوئی قوم یا ملک بغیر سیاسی,معاشی استحکام کے ترقی نہیں کر سکتا۔ اس ترقی کے اصولوں کو سمجھنے اور مستحکم معاشرے کی تشکیل کے لئے ہمیں انبیاء کرام کے کردار کو سمجھنا ہو گا۔"

ان خیالات کا اظہار خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے موجودہ مسند نشیں حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری نے ساہیوال میں عمومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

14نومبر2021ء بمطابق 9 ربیع الثانی 1443ھ بروز اتوار کو حضرت اقدس ہمراہ مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ) ساہیوال تشریف لائے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک عمومی سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا۔ جس کا عنوان "استحکام پاکستان: درپیش چیلنجز اور ان کا حل سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں" تھا۔
حضرت اقدس نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ، "کوئی قوم یا ملک بغیر سیاسی,معاشی استحکام کے ترقی نہیں کر سکتا۔  ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس سے آگاہی حاصل کرے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور میں سماجی تشکیل اور مستحکم معاشرے کے لئے کیا امور سرانجام دئے۔ ہمیں انبیاء کے کردار کو سمجھنا ہو گا۔ غلام قوم , فرد یا نسل اپنے فیصلے کرنے کا اختیار خُود نہیں رکھتے۔ 

استحکام معاشرہ کی پہلی شرط جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجموعی تعلیمات کے نتیجے میں سامنے آتی ہے وہ آزادی و حریت ہے. کلمہ طیبہ کا عنوان ہی یہی ہے کہ کوئی شخص , پتھر یا بت وغیرہ خُدائی اختیار نہیں رکھتے. ترقی کے چار بنیادی اصول ہیں جن سے معاشرتی استحکام پیدا ہوتا ہے ۔ 
1 آزادی و حریت
2عدل و انصاف
3امن و امان
4 معاشی خُوش حالی
ہمیں اپنے معاشرے کا جائزہ ان اصولوں کی روشنی میں لینا ہو گا۔ آج یہاں اشرافیہ وہی کام کر رہی ہے جو گورے انگریز نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے کیا۔آج عدم استحکام کا سبب وہ فرسودہ نظام ہے جو دو سو سال سے برطانیہ نے یہاں مسلط کیا ہوا ہے جس سے آزادی سلب کی معاشی بدحالی پیدا کی اور امن و امان کی بد تر صورتحال پیدا ہوئی." 
سیمینار کی تکمیل حضرت اقدس مدظلہٰ کی دعا سے ہوئی۔ حاضرین نے مکمل انہماک کے ساتھ سیمینار میں شرکت کی اور ادارہ رحیمیہ کی کاوشوں کو سراہا۔

رپورٹ: آصف حسین ساہیوال