عصرِ حاضر کا تہذیبی چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں  سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں

عصرِ حاضر کا تہذیبی چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں  سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں
تفصیل

مورخہ 13 اکتوبر 2022ء بروز جمعرات فیکلٹی آف  اسلامک لرننگ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں "عصرِ حاضر کا تہذیبی چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں  سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں" کے موضوع پر ایک پُر وقار سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار کے مہمان خصوصی سرپرست ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ٹرسٹ لاہور اور سابق چیئرمین شعبہ اسلامیات بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن اعوان صاحب  تھے۔

ڈاکٹر غلام حیدر مگھرانہ نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دئیے۔ صدارت ڈاکٹر ابو الحسن شبیر صدر شعبہ حدیث و سیرت نے کی۔ ڈاکٹر عبد الغفار صدر شعبہ فقہ و شریعہ اور ڈاکٹر سجیلہ کوثر انچارج سیرت چئر سمیت کئی اساتذہ نے بھی شرکت کی ۔

مہمان خصوصی نے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ، "حضورﷺ کی زندگی تو  سماجی زندگی ہے ۔ خلوت کی ساعتیں آپ ؐکی زندگی کی سماجی زندگی  کی نسبت بہت ہی کم ہیں۔ حضور ﷺ نے شروع سے ہی اپنے آپ کو سوسائٹی سے جوڑے رکھا۔ معاملات سے با خبر رہے ۔ جب ہم چیلنج کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہےکہ ہم سوسائٹی کو فیس کرنا چاہتے ہیں اور دین اسی لئے آیا ہے کہ وہ سوسائٹی کا سامنا کرے، اسے گائیڈ کرے اور اس کے رحجانات کا جائزہ لے۔ اس سلسلے میں پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں دفاعی سوچ نہیں اپنانی بلکہ دین اسلام اور حضورﷺ کی سیرت ہمیں جس اپروچ سے متعارف کرواتی ہےوہ سوچ اقدامی ہے یعنی آگے بڑھ کر چیلنج کا سامنا کرنا۔ حضور ﷺ نے آگے بڑھ کر سوسائٹی کو مخاطب فرمایا اور جو بھی ردِ عمل آیا اس کا سامنا بھی کیا ۔ بچ بچاؤ کا یا سمجھوتے کا  راستہ اختیار نہیں کیا۔   
دوسری بات یہ پیش نظر رہے کہ جس کو ہم اسلامی تہذیب کہتے ہیں یہ دراصل حقیقی معنوں میں انسانی تہذیب ہے۔دین اسلام کااصل مخاطب انسان ہے ۔انسانی فطرت ہے۔تمام انبیاء کرام اسلام کے ہی راستے پر تھے۔ اور اسلام اس وقت سے ہے جب سے انسان ہے ۔اسلام بنیادی طور پر دنیا کا اساسی ،بنیادی اور قدیم دین ہے ۔یہ سوچ بھی پیدا ہوئی ہے کہ اسلام حضورﷺ کے ساتھ آیا یہ بھی غلط ہے حضورﷺ نے فرمایا "میں تو ملت حنیفیہ کے احیاء کے لئے  آیا ہوں" ۔ اسلامی تہذیب کے اصول  وہی ہیں جو انبیاؑء نے متعارف کروائے ہیں اور یہی انسانی تہذیب ہے۔باقی تہذیبیں تو راستے سے ہٹی ہوئی ہیں۔ تمام انسانیت میں وحدت ہے۔یہی اسلام کا بنیادی تصور ہے۔اسلامی تہذیب وحدت انسانیت کی تہذیب ہے۔باقی دنیا کی تہذیبیں کاٹنے والی اور توڑنے والی ہیں۔"
پروگرام کے آخر میں  ڈاکٹر شفیق الرحمن (ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ) نے اختتامی کلمات کہے۔  بعد ازاں ڈاکٹر محمد عمران (چئیرمین شعبہ علوم اسلامیہ) نے تمام مہمانوں اور خاص طور پر مہمانِ خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔

مقام
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور
تاریخ اور وقت
اکتوبر 13, 2022 @ 03:00شام