اسلام میں حقیقی آزادی کا تصور

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ زون نواب شاہ کے زیر اہتمام مورخہ 28 اگست بروز ہفتہ ، سکرنڈ میں اسلام میں حقیقی آزادی کے تصور کے عنوان سے ایک دعوتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا.
جناب شاہ نواز گدارو کی صدارت میں جناب محمد ندیم رند نے تلاوت کلام پاک کا اعزاز حاصل کیا جبکہ نظامت کے فرائض حافظ علی محمد گدارو نے انجام دئیے۔ اس موقع پر سیمینار کے اغراض ومقاصد اور ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا تعارف جناب شمس الدین چانڈیو نے پیش کیا۔
سیمینار کے مہمان خصوصی، ساہتی سندھ کی معروف علمی و روحانی شخصیت حاجی محمد بلال بلوچ  (مجاز حضرت رائے پوری رابع) تھے، انہوں نے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "اگست کا مہینہ ہمیں حصول آزادی کے لئے عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ آج انگریز سے آزادی کو حاصل کئے ہوئے ہمیں ستر سال سے بھی زیادہ عرصہ گذر چکا ہے۔ آج اس پر ہمیں غور وخوض کرنا چاہیے کہ اس عرصے میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ اور کیا ہم نے آزادی کے حقیقی ثمرات حاصل کئے؟ 
آج ھمارا المیہ یہ ہے کہ ہم امریکہ و یورپین سامراج کے زیر سایہ اقتصادی و معاشی غلامی میں جی رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سیاسی عدم استحکام، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں اور غربت وپسماندگی نے ہمارے معاشرے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "حقیقی معنوں میں آزادی یہ ہوتی ہے کہ قوم سیاست و معیشت اور اپنے فکر میں اغیار کی غلام نہ ہو۔ اپنے فیصلے کرنے میں خود مختار ہو اور اقوام عالم میں اپنی آزادانہ رائے کو منواسکتی ہو۔ نیز داخلی سطح پر عوام کو امن، عدل اور معاشی خوش حالی مہیا کرنے کا نظام قائم کرے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس اعلیٰ فکر و نظریہ سے اپنے  نوجوان کو آراستہ کریں تاکہ اس فرسودہ نظام کی بیخ کنی کرکے اس کے متبادل ایک اعلیٰ نظام عدل کو قائم کر سکیں۔ تاکہ ہمارے ملک وقوم کو بہتر مستقبل  اور امن وخوشحالی میسر ہو سکے. ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا مقصد ، نوجوانوں کی اس اعلیٰ شعور پر تربیت کرنا اور انہیں اجتماعی جدوجھد کا شعور دینا ہے۔"
بعد ازاں نوجوانوں نے مہمان خصوصی سے مکالمہ کیا، سوال و جواب کے ذریعے استفادہ کیا اور سیمینار دعا کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچا۔

رپورٹ: پروفیسر اللہ نواز، سکرنڈ سندھ