اجتماعی خوش حالی کے لیے سماجی استحکام کی ضرورت واہمیت

20 اپریل 2024 بروز ہفتہ ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کی سیدو شریف اور منگورہ دونوں شاخوں کے باہمی اشتراک سے ایک شعوری و عمومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اخپل کور ماڈل سکول  کے وسیع ہال میں منعقد ہونےوالے اس سیمینار کی صدارت قاری محمد ریاض صاحب نے کی۔ سیمینار میں کثیر تعداد میں کالج ویونیورسیٹز کے طلباء کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات نے بھرپور شرکت کی۔ جناب نصراللہ خٹک کی نظامت میں قاری ہدایت اللہ کی تلاوت کلام پاک سے پرگرام کا آغاز ہوا۔

سیمینار کے آغاز میں نصراللہ خٹک نے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کا مختصرتعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ، "ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا بنیادی مقصد دینی شعوروفکر کی اساس پر غلبہ دین کی جدوجہد ہے۔ یہ ادارہ تفسیرِ قرآنِ حکیم، حدیث، فقہ، تصوف،سیاسیات،معاشیات، عمرانیات، تاریخ، فلسفہ اور حالاتِ حاضرہ سے متعلقہ علوم  کے حوالے سے نوجوانوں کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کرتا ہے۔  ادارہ رحیمیہ نے نئ نسل میں شعور کی بیداری اور حریت وآزادی کا جذبہ پیدا کیا ہے۔ ملک بھر میں کالجز ،یونیورسٹیزاور مدارس میں سیمینارز، سمپوزیم کا انعقاد ادارہ رحیمیہ کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ آج کی نشست بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔"

"اجتماعی خوش حالی کے لئے سماجی استحکام کی ضرورتواہمیت"کے عنوان پر پروفیسر فضل طارق صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ"دنیا میں افراد کا وزن اپنی قوم کی وجہ سے ہوتا ہے جب کہ پاکستان میں افراد مضبوط ہیں لیکن ملک وقوم کمزور ہے۔ آج پاکستان بحیثیتِ قوم سیاسی طورپرغیرمستحکم ہے۔ معاشی طور پر قلاش اور دیوالیہ ہے۔ اس ملک میں ایسے افراد موجود ہیں جن کےانفرادی بینک بیلنس پوری قوم کے بجٹ سے زیادہ ہے۔"

پروفیسر فضل طارق نے انفرادیت پسندی، گروہیت اور انتہا پسندی کو قومی زوال اور اجتماعی ناکامی کا اہم سبب قرار دیتے ہوئے آخر میں کہا کہ"ہمارے ملک میں رائج قوانین اور نظام برٹش دور کا تسلسل ہے اس کو توڑے بغیر ہم آگے نہیں جاسکتے۔ اس کے لیے فکری تربیت،اجتماعی جدوجہد،قومی جذبہ اور اعلیٰ نظریہ کی ضرورت ہے۔ "

سیمینار کا اختتام مفتی احسان الحق صاحب کی دعا سے ہوا ۔

رپورٹ: مولانا شفیع اللہ ۔ سوات