27ستمبر2023بروز بدھ دی ویمن یونیورسٹی ملتان میں سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کا موضوع "ملکی معاشی استحکام کے لیے حکمت عملی،سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں" تھا۔ سیمینار کی صدارت وائس چانسلر میڈم کلثوم پراچہ نے کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن (سرپرست ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ) نے فرمایا کہ ربیع الاول کے مہینہ میں ہم حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت کی تجدید کرتے ہیں۔ اللہ نے جتنے انبیاء بھی بھیجے ان کی زندگی کا ایک حصہ معیشت بھی تھا۔ ان سب نے معیشت (زراعت، صنعتت، تجارت) کے نئے رجحانات متعین کیے۔انبیاء نے وہ معاشی مہارتیں متعارف کروائیں۔ جن سے انسانی زندگی میں سہولتیں پیداہوں۔ حضرات امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے دین کے مقاصد بیان کرتے ہوئے دو اہم اصطلاحات کا تعارف کروایا ہے؛ اقترابات اور ارتفاقات، اقترابات یعنی اللہ کا قرب حاصل کرنا جس کے لیے عبادات کا نظام ہے، دوسرا ارتفاقات جس کا مطلب دنیاوی زندگی میں سہولتیں پیداکرناہے۔ ایسی سہولت جو پوری سوسائٹی کو فائدہ دے اور کسی کو بالادست اور زیردست نہ کرے۔ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے تجارت کے اصول ملتے ہیں۔ کامیاب تاجر وہ ہوتاہے جو مارکیٹ کے میکنزم اور رجحانات سے واقف ہوتاہے۔ کامیاب تاجر وہ ہوتاہے جو اپنے فائدہ کے ساتھ ساتھ دوسروں کے فائدہ کو بھی دیکھ رہا ہوتاہے۔ اس کے مقابلے میں ایک لوٹنے والا تاجرہوتاہے جو دوسرے آدمی کی ناواقفیت سے فائدہ اٹھاتاہے یا دباؤ ڈالتاہے۔ مسلم دور حکومت میں دنیاکی پیداوار میں برصغیر کا حصہ 26٪تھا جو دنیاکی نمبر1معیشت تھی۔ لیکن جب سے انگریز کا تسلط ہوا تو اس نے لوٹ مارکی تجارت متعارف کروائی اور برصغیر کو مقروض کردیا۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تجارت کا عادلانہ نظام دیا۔ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تجارتی مہارت تھی کہ آپ گندم کے ایک ڈھیرکا جائزه لیتے ہیں، اس میں ہاتھ ڈال کر دیکھتے ہیں تو اندرونی گندم گیلی اور باہر خشک ہے۔ آپ نے یہاں وہ جملہ ارشاد فرمایا جو مشہور عام ہے "جو لوگوں کو دھوکا دیتاہے اس کا ہم سے کیا تعلق ہے۔" آپ نے جب ریاست کی بنیادرکھی اس وقت ریاست کے پاس بہت کم وسائل تھے۔ان کم وسائل کے ہوتے ہوئے خو انحصاری، اور وسائل کی بہترین منیجمنٹ کے ذریعے مدینہ کی معیشت مستحکم کردیا۔آج ہم اپنے ملکی نظام کا جائزہ لیں اورعقلی بنیاد پر سوچیں کہ اگر ایک شخص اپنے گھر کو قرض پر چلائے تو کیا گھر کی معیشت چل سکتی ہے؟ قرض پر شخصی معیشت نہیں چل سکتی اور 75سال سے ملکی معیشت قرض پر چلائے کی کوشش کررہے ہیں۔ سیمینار سے رشید احمد چودھری(صوبائی ڈائریکٹر جنرل ادارہ رحیمیہ) اورپروفیسر ڈاکٹرعبدالقدوس صہیب(چئیرمین اسلامک ریسرچ سنٹر، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان) نے بھی خطاب کیا۔ وائس چانسلر نے صدارتی کلمات میں کہا کہ آج ضرورت ہے کہ ہم حضور اکرم ﷺ کے اسوہ حسنہ کو زندگی کے ہر شعبہ میں اختیار کریں۔ تبھی ہم ایک کامیاب معاشرہ بن سکتے ہیں۔
رپورٹ: رشیدا حمد چودھری ملتان