سیرت النبیﷺ اور بنیادی انسانی حقوق کا تصور

مورخہ 26 نومبر 2022ء بروز ہفتہ  پریس کلب فیصل آباد میں ادارہ رحیمیہ علوم ِقرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے زیر ِاہتمام، ''سیرت النبیﷺ اور بنیادی انسانی حقوق کا تصور" کے موضوع پرایک شعوری سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے مہمان ِخصوصی  خانقاہِ عالیہ رحیمیہ رائے پور  کے مسند نشین اور ادارہ رحیمیہ علوم ِقرآنیہ کے ناظم ِاعلیٰ حضرتِ اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری تھے۔سیمینار کی صدارت  شیخ عمر فاروق کررہے تھے۔ناظمِ اجلاس کے فرائض ڈاکٹر ہاشم فاروق نے سرانجام دئيے۔ تلاوتِ قرآن حکیم کی سعادت قاری عبداللہ اکبر نے حاصل کی  جب کہ نعت رسول مقبولﷺ  پیش کرنے  کا شرف  حافظ عبدالرحمان  نے حاصل کیا ۔ سیمینار میں خصوصی طور پر صدر ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ مولانا مفتی عبد المتین نعمانی صاحب، پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر اور پروفیسر قاضی محمد یوسف نے بھی شرکت کی۔

   سیمینار کے مہمانِ اعزازی مفتی محمد مختار حسن  (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ)تھے ۔جنہوں نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے  فرمایا کہ،" ادارہ رحیمیہ ملک بھر میں پھیلے ہوئے  اپنے مختلف  ریجنل کیمپسز کے ذریعےہر طرح کی فرقہ واریت  اور تقسیم سے بالاتر ہوکر  نوجوانوں میں دینِ اسلام کی  تعلیمات کا شعور بیدارکررہا ہے۔"

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان ِخصوصی نے فرمایا کہ،" سیرت نبوی ﷺ کا مرکزی  پیغام معاشرے میں  انسانی حقوق  کی فراہمی کا نظام قائم کرنا ہے۔ بنیادی انسانی حقوق میں ہر فرد اور قوم کی آزادی، جان ،مال ،عزت و آبرو کا تحفظ، فوری انصاف،  صحت، تعلیم اور روزگار کے  مواقع کی بلا تفریق رنگ، نسل، مذہب مساویانہ فراہمی شامل ہیں ۔نبوت سے پہلے آپ ﷺنے "حلف الفضول"جیسے معاہدےمیں شرکت کی تاکہ ظالم کو ظلم سے روکا جائے اور مظلوم کواس کا حق دلایا جائے۔ نبوت ملنے کے بعد آپ  ﷺنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی اجمعین کی ایسی جماعت پیدا کی جس نے دنیا بھر کی اقوام کو آزادی ، امن وامان اور خوشحالی سے روشناس کروایا اور دین کا یہ نظام اگلے ایک ہزار سال تک دنیا میں غالب رہا۔"

مہمانِ خصوصی نے مزید فرمایا،"اٹھارہویں صدی میں ہندوستان برطانوی سامراج کا غلام بن گیا جس نے اس خطے کے وسائل کی بے دردی سے لوٹ مار کی اور یہاں کی عوام کو غربت، افلاس، جہالت اورتقسیم کی  شدت پسند نفسیات کا شکار بنا دیا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ آزادی کے پچھتر برس بعد بھی ہم بیرونی طاقتوں کے سیاسی ، معاشی، تعلیمی اور ثقافتی غلام ہیں۔ہمارے تمام اہم فیصلے سات سمندر پار طے کئے جاتے ہیں۔  دوسری طرف یہاں کی نااہل اور بدعنوان قیادت کے سبب پورے معاشرے میں بھوک اور خوف کی چادر تنی ہوئی ہے۔  قومی سطح پر اپنی بداعمالیوں کا اعتراف کرکے اجتماعی توبہ کرنا، سیرت نبوی ﷺ کا اپنے سماج کے مسائل حل کرنے کےلئے رہنمائی حاصل کرنے کے نکتہ نظر سے مطالعہ اور اپنے خطے کی تاریخ کا جائزہ لینا آج کے دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔ تاکہ نوجوان معاشرے میں عدل،امن اور سماجی مساوات کےقیام کے لئے اپنا قائدانہ کردار ادا کرسکیں۔''

سیمینار کا اختتام دعا سے کیا گیا۔ سیمینار میں شہر بھر سے نوجوان طلباء اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ پروفیشنل افرادنے شرکت کی۔

 (رپورٹ: محمد عثمان،  فیصل آباد)