ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے نوشہرہ زون کے زیرِ اہتمام 08 اکتوبر 2023ء کو نوشہرہ ڈسڑکٹ کونسل ہال میں ماہ ربیع الاول کے حوالے سے سیرت النبوی ﷺ سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت جناب محمد مقبول حسن صاحب نے کی۔
سیمینار کے مہمان مقرر ادارہ رحیمیہ کے ریجنل کوآرڈینیشن بورڈ کے ممبر قاری ضیاء الرحمن علوی تھے جبکہ سٹیج سیکرٹری کی ذمہ داری حارث احمد سجاد نے سرانجام دی۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت قاری مقیم الحق کو حاصل ہوئی۔
سیمینار کا مرکزی موضوع " وطنِ عزیز کو درہیش اجتماعی مسائل کا حل سیرت النبی ﷺ کے تناظر میں" تھا۔
ادارہ رحیمیہ کی تاریخ ،اغراض و مقاصد اور تعارف بیان کرتے ہوئے ادارہ رحیمیہ کی اکیڈمک کونسل کے ممبرپروفیسرفضلِ طارق نے فرمایا کہ" ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا تاریخی تسلسل ولی اللہی نظام فکروعمل کی عظیم الشان تاریخ سے منسلک ہے۔ جو کہ اس خطے میں صالح دینی فکر کےتعارف کے فروغ اور اس خطے میں انگریز سامراج آزادی دلانے والی تحریکات مثلاً معرکہ بالا کوٹ ،1857ء کی جنگِ آزادی ، تحریک ریشمی رومال ، تحریک خلافت اور تحریک ترکِ موالات وغیرہ چلانے کی روشن تاریخ اور جدوجہد سے عبارت ہے۔ بیسویں صدی کے آغازمیں اس تمام کاوش کی سرپرستی کا اعزاز جس خانقاہ کو حاصل رہا ہے وہ خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور ہے اور اسی
عظیم الشان خانقاہ کے مسند نشین رابع حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری رحمتہ اللہ علیہ نے رکھی اور اپنی بے لوث محنت ، لگن اور ان تھک جدو جہد سے یہ ادارہ آج الحمدللہ پاکستان کے ہر بڑے شہر اور علاقے میں نوجوانوں کی دین اسلام کے نظام فکروعمل کی اساس پر تعلیم وتربیت کا اہتمام کرتا ہے اور ان میں سے مایوسی ، بزدلی ، مفاد پرستی اور بے راہ روی جیسے امراض کے خاتمے میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے تاکہ نوجوانانِ قوم و ملک کو دینی فکر اور قومی واجتماعی شعور سے سرفراز ہوکر ملک کی تعمیروترقی میں بھرپور کردار ادا کرسکیں۔
اس کے بعد سیمینار کے مرکزی موضوع پرخطاب کرتے ہوئے قاری ضیاء الرحمن علوی نے فرمایا کہ"سیرت النبی کے تمام پہلوؤں کا بغور مطالعہ کیا جائے توجو معاشرتی نظام رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور اسوہءِ حسنہ کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے وہ درحقیقت رہتی دنیاتک تمام انسانی معاشروں کے مسائل کے حل کا مکمل پروگرام ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے بھی ایک ایسے معاشرے میں جہاں ظلم، نا انصافی ، معاشی استحصال اور بد امنی موجود تھی ، وہاں کے لوگوں کو اس سے نجات عطا فرمائی، لیکن جب آج ہم نے ان تعلیمات اور مطلوبہ عملی کردار سے سے روگردانی کی تو معاشی بدحالی، سیاسی عدم استحکام اور معاشرتی طبقاتیت ہم مسلط ہوگئی جن کا ہم گزشتہ 76 سالوں شکار ہیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں آپ کا کہنا تھا کہ ”آج سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے سماج کی عادلانہ تشکیل کے لئے دین اسلام کا بطور نظامِ حیات کے مطالعہ اور آپ ﷺ کی پرعزم جدوجہد کو بطور نمونہءِ عمل اختیار کرکے اپنے سماج کو بدلنےاور اسے زوال سے نکال کر ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کی بھرپور جدوجہد اور کوشش کریں“۔
پروگرام کے اختتامی کلمات سیکرٹری پبلک ہیلتھ جناب محمدخالد خان نے ادا کئے جس میں انھوں نے اس سیمینار کو سراہا اور اس طرز کے پروگرامات کے تسلسل کے ساتھ انعقاد پر زور دیا۔
سیمینار کا اختتام قاری ضیاء الرحمان علوی کے دعائیہ کلمات سے سیمینار کا باقاعدہ اختتام ہوا۔
(رپورٹ: جعفر حسین ۔ نوشہرہ)