ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور کی ہزارہ ریجن شاخ کے زیر اہتمام یکم مئی2023ء کو ایک پروقار عید ملن پارٹی کا انعقاد بعنوان" عید سعید کی حقیقت اور انسانی معاشرے پر اس کے اثرات" ہوا۔ جس کے مہمان خصوصی مولانا مفتی محمد مختار حسن ( ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ) تھے۔
اس پروگرام کی صدارت ریجنل کوآرڈینٹر ادارہ رحیمیہ ڈاکٹرعاشق حسین نے کی۔ نظامت کے فرائض ملک نوید اعوان نے ادا کیے جب کہ مولاناعبدالسلام نے تلاوت سے اس پروگرام کاآغاز کیا۔
مہمان خصوصی نے اپنے خطاب میں فرمایا" ہمارا یہ ملنا عیدالفطر کی نسبت سے ہے اور یہ دن مسلمانوں کی خوشی کا سب سے بڑا دن ہے۔ عید کا تصور خوشی کا، جشن کا اور قومی آزادی کا ہے۔ ہر قوم آزادی کا کوئی نہ کوئی دن مناتی ہے اور وہ دن اس قوم کا سب سے بڑا دن ہوتا ہے۔ یہ عمل انسان کی ابتدا سے جاری رہا ہے۔ مسلمان ایک عید حضرت ابراہیمؑ کی یاد میں "ملت حنیفیہ" کے سلسلے میں مناتے ہیں اور دوسری عید "ملت محمدیہ" کے سلسلے میں مناتے ہیں۔ یہ دن اتنا اہم کیوں ہے؟ پہلی عید دوسری ہجری کو منائی گئی۔ دوسری ہجری میں ہی روزے بھی فرض ہوئے۔ سب سے عظیم اور مبارک مہینے کو روزوں کے مہینے کے طور پر منتخب کیا گیا۔"
آپ نے مزید فرمایا ”اسلام کا ہر عمل دین کے غلبہ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ امام شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ فرماتے ہیں "دین کا بنیادی عنوان "لیظہرہ علی دین کلہہ" ہے"۔ رمضان اور عیدالفطر بھی اسی طرح سے غلبہ دین کے نظریہ سے جڑے ہوئے ہیں ۔غزوہ بدر کا یہ معرکہ محض کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے بلکہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کی غلبہ دین کے حوالے سے تربیت اور تیاری اعلیٰ درجہ پر ہوتی ہے۔ غزوہ بدر کی یہ فتح مسلمانوں کی سب سے بڑی فتح ہے اس سے بڑی کوئی فتح نہیں۔ دشمن کی طاقت غزوہ بدر کے موقع پر ٹوٹی اسی لئےاصحاب بدرین کا اسی مناسبت سے بہت اعلی مقام ہے۔
بدر کے واقعہ نے ایک طرف تو دنیا کو متاثر کیا، دوسری طرف مکہ کا سیاسی ڈھانچہ ٹوٹ گیا جب کہ تیسری طرف مدینہ کی ریاست مستحکم ہوئی۔ بدر کی فتح کے بعد نبی اکرم ﷺ کی جماعت کا مدینہ میں رعب قائم ہوا۔ یہ وہ ریاست مدینہ ہے جس نے مکہ فتح کیا، جس نے قیصر روم کو شکست دی اور پھر جس نے دنیا بھر میں دین اسلام کے نظام کو قائم کیا“۔
آپ نے فرمایا ”بدقسمتی سےآج ہماراخطہ اور عالمِ اسلام بدترین غلامی اور زوال سے دوچار ہےلیکن اس سے بھی زیادہ پریشان کن امر یہ ہے کا ہمیں اپنی اس حالتِ زار کااحساس تک نہیں ہے۔"
آپ نے غلامی کے اس تسلسل پر بات کرتے ہوئے کہا ”برطانیہ نے اس خطے کو غلام بنانے کے لئے اپناعدالتی نظام، زرعی نظام، سیاسی ومعاشی نظام اور تعلیمی نظام مسلط کیا۔ اسی دوران جنگ عظیم دوم ہوئی اور برطانیہ کی جگہ امریکا سپر پاور بن گیا، برٹن ہڈ کانفرس ہوئی اور ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے ادارے بنا کر دنیا کی بندر بانٹ کو قانونی شکل دی گئی اور دنیا پرامریکی سرپرستی میں غلامی کا ایک نیا ڈھانچہ مسلط کردیا گیا“۔
آخر میں آپ نے فرمایا ”آج سب سے زیادہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس غلامی اور اجتماعی زوال کے خاتمے کے لئے ہم قرآن حکیم کے فکر ، رمضان المبارک اور عیدالفطر کے پیغامِ حریت و آزادی کو سمجھیں اور غلبہ دین کے نبوی اسلوب کو سامنے رکھ کر قیامِ عدل وانصاف کے لئے فکری اور عملی جدوجہد کریں تاکہ انسانیت ظلم اور غلامی کے اس بدترین چنگل سے نکلے اوردین اسلام کے اجتماعی غلبے سے دنیا و آخرت میں اعلی ترقیات سے ہم کنار ہوسکے“۔
پروگرام کا اختتام مہمانِ خصوصی کے دعائیہ کلمات سے ہوا۔
رپورٹ: ریاض محمد جدون - مانسہرہ