دورِحاضر کے سماجی مسائل کے حل میں تعلیم وتربیت کی اہمیت اور نوجوانوں کا کردار

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ہزارہ ریجن شاخ اور یونیورسٹی آف ہری پور کی پبلک ہیلتھ سوسائٹی کے باہمی اشتراک سے 25 مئی 2023ء کو یونیورسٹی آف ہری پور، ضلع ہری پور میں صبح ساڑھے گیارہ بجے ایک شعوری سیمیناربعنوان ”دورِحاضر کے سماجی مسائل کے حل میں تعلیم وتربیت کی اہمیت اور نوجوانوں کا کردار“ کا انعقاد کیا گیا۔ 
سیمینار کے مہمان خصوصی نامور دینی سکالر پروفیسر ڈاکٹر تاج افسر (ڈپٹی ڈین فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز، چیئرمین شعبہ تفسیر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد اور ممبر اکیڈیمک کونسل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور) تھے۔ سیمینار کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر اعجازالحق (اسسٹنٹ پروفیسر پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ) نے بطورِ خاس اس پروگرام میں شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت ڈاکٹر شہباز احمد ذکی (ہیڈ آف پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ) نے فرمائی جب کہ نظامت کے فرائض جناب محمدعاقب نے انجام دیے۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک وترجمے سے ہوا جس کی سعادت جناب عمران دانش نے حاصل کی۔
ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے اغراض و مقاصد اور اس کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کے صوبائی کوآرڈینیٹر پروفیسر انجینئر ساجد علی نے کہا کہ "ادارہ رحیمیہ کا مقصد وطن عزیز کی نوجوان نسل کو دین اسلام کے بنیادی فکر وعمل سے روشناس کرانا اور دین اسلام کے خداپرستی وانسان دوستی کے تصورات کی اساس پرایک مکمل نظامِ زندگی کے فہم وشعور سے مالا مال کرنا ہے۔"
آپ کا کہنا تھا کہ "یہ ادارہ مختلف غیر رسمی کورسز کے ذریعے وطن عزیز کے نوجوانوں کو قرآن حکیم کی تفسیرو علم حدیث کی تفہیم، دینی اساس پر فقہ و قانون سازی کا شعور اور علم تصوف کی اساس پرللہیت اور کردار سازی کے ساتھ ساتھ سماجی دائروں مثلاً عمرانیات، سیاسیات، معاشیات، فلسفہ وتاریخ کا قرآنی نکتہ نظر سمجھانے اور دور کے تقاضوں کا درست ادراک کرتے ہوئے اسے سماج میں ایک مثبت اور تعمیری کردارکی بجا آوری کے قابل بنانے کے لئے ان کی مسلسل تعلیم وتربیت میں مصروفِ عمل ہے۔"
سیمینار کے مہمان خصوصی نے قرآن حکیم اور انبیاء علیہم السلام کی جدوجہد کے تناظر میں انسانی سماج کے مسائل کے حل میں نوجوانوں کے کردار کو موضوعِ سخن بنایا۔
اپنے خطاب میں آپ کا کہنا تھا کہ "دین اسلام کا بنیادی مقصد انسانیت کو دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی سےہم کنار کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں تمام انبیاء علیہم السلام نے انسانوں کو نظام عبادات کے ذریعے اللہ سے تعلق قائم کرنے کی راہیں سجھائیں وہیں انھیں ایسی تعلیمات سے بہرہ وربھی کیا کہ جس کی اساس ہر نبی نے اپنے اپنے دور میں انسانوں کے لئے آزادی وحریت، معاشی فلاح و خوشحالی اور سیاسی امن واستحکام کا معاشرہ قائم کیا۔"
معزز مہمان مقرر نے بھرپور قرآنی دلائل سے ثابت کیا کہ "دین اسلام ہردور میں سماجی مسائل کے حل کی بنیادی کلید رہا ہے یہاں تک کہ حضور نبی اکرم ﷺ اورآپ کی جماعت اوران کے متبعین نے قرآن حکیم کے آفاقی اصولوں کی بنیاد پرعہد بہ عہد ایک ایسا عالم گیرنظام قائم کیا جس نےکم وبیش ایک ہزار سال تک دنیائے انسانیت کو آزادی، عدل وانصاف، معاشی خوش حالی، اعلیٰ انسانی اخلاق اور اجتماعی استحکام و ترقی کا گہوارہ بنائے رکھا۔"
آخر میں آپ کا کہنا تھا کہ "قرآن حکیم کا یہ اعلیٰ فکر اور آپ ﷺ اور آپ کے ان عظیم الشان متبعین کا اسوہ ہمیں آج یہ دعوتِ فکر وعمل دیتا ہے کہ ہم دین اسلام کے ان اجتماعی تصورات کا حقیقی شعور حاصل کریں اور اس کی اساس پر اپنے سماجی مسائل کے حل کے لئے بھرپور فکری، علمی اور تعمیری و مثبت جدوجہد کریں تاکہ ہم نہ صرف بحیثیت مسلمان دنیا کی ترقی یافتہ اقوام ایک باوقار مقام حاصل کریں بلکہ بروز آخرت اللہ تبارک وتعالی کی جناب میں بھی سرخرو ہوسکیں۔"
اس کے بعد ڈاکٹر شہباز احمد ذکی نے اپنے صدارتی کلمات میں مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انھیں زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ "ہمارے طلباء کو موضوع میں دی گئی رہنمائی کے مطابق اپنی قومی واجتماعی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ ہوکر بھرپور جدوجہد اور کوشش کرنی چاہئیے۔" اس کے ساتھ ساتھ آپ نے سیمینارز کے آرگنائزرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ بھی اس طرز کے پروگرام کے انعقاد کا عندیہ دیا۔
سیمینار میں پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ دیگر شعبوں کے فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے بھرپور توجہ اور دل چسپی کے ساتھ شرکت کی۔
آخر میں صدر نشست نے معزز مہمانِ گرامی کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔
سیمینار کا اختتام مہمان خصوصی کے دعائیہ کلمات سے ہوا۔

(رپورٹ: سلطان خالد خان ایڈووکیٹ - ہری پور)