تفصیل
مورخہ 21 فروری 2023ء بروز منگل ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ ) کیمپس ڈی جی خان کے زیراہتمام غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے اشتراک سے یونیورسٹی آڈیٹوریم میں "سماجی تشکیل نو کا حقیقی تصور، سیرت نبویﷺ کی روشنی میں" کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔ جس کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن سرپرست ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ )لاہور تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران (وائس چانسلر غازی یونیورسٹی) کی صدارت میں ہونے والے اس سیمینار کی نظامت ڈاکٹر ٹیپوسلطان نے کی اور تلاوتِ قرآنِ حکیم کا شرف مولانا عبدالخالق نے حاصل کیا پروفیسر ڈاکٹر ارشد منیر لغاری (چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ و سیرت چیئر) اور پروفیسر ڈاکٹر سعداللہ لغاری نے بطور مہمانان اعزاز شرکت کی۔ ۔ ڈاکٹر عامر فرقان (ریجنل ایڈمنسٹریٹر ادارہ رحیمیہ ملتان ریجن) نے ادارہ رحیمیہ کا تعارف اور اغراض ومقاصد بیان کئے اور انسانی زندگی میں صالح فکر کی اساسی حیثیت کی ناگزیریت کو واضح کیا ۔
موضوع پر راہنمائی دیتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے کہا کہ آج 76سال کے سفر کے بعد حساس ذہنوں میں کچھ احساسِ زیاں پیدا ہونے لگا ہے کہ آج کا دور نظاموں کا دور ہے جبکہ ہمارا موجودہ نظام اپنی غلامانہ ساخت کی وجہ سے عوام کے اجتماعی تقاضوں کو پوراکرنے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان میں نعروں کی بنیاد پر معاشرے کی تشکیل کا ڈول ڈالا گیا تھا ،پہلا نعرہ پاکستان کا مطلب کیا؟ دیا گیا جس کے بعد بانی پاکستان نے تو خود ہی بتادیا کہ ان کی جیب (جماعت) میں سارے کھوٹے سکے ہیں۔ پاکستان میں اس کے بعد کئی نعرے آزمائے گئے۔ اسلامی سوشلزم کا نعرہ، نظام مصطفی کا نعرہ، نیا پاکستان کا نعرہ وغیرہ وغیرہ۔
مہمانِ خصوصی نے مزید فرمایا کہ،"حضرت امام شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ نے اپنے دور کے نظام کے بارے میں جو فرمایا تھا ، وہ آج بھی ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ اس نظام میں اقلیت نے اکثریت کے وسائل پر قبضہ کرلیا ہے لھذا اس نظام کی جگہ اس عادلانہ نظام کے قیام کی ضرورت ہے جس کی بنیاد محسنِ انسانیت حضرت محمد ﷺ نے رکھی تھی۔ حضور پاکﷺ نے صحابہ کو دین حق کا شعوردیا اور 13سال مکہ میں رہ کران کی تربیت کی اور اس دوران حکم دیا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھیں یعنی عدم تشدد پر رہ کر اپنی تربیت پر توجہ دیں۔ اس کے نتیجے میں حضورپاک ﷺ نے یثرب جاکر باہمی اخوت کی بنیاد پر سوسائٹی (مدینہ) تشکیل دینے میں کامیاب ہوئے۔''
ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن نے حاضرین پر واضح کیا کہ آج سمجھنے والی بات یہی ہے کہ ترقی کی طرف گامزن سوسائٹی صرف اس اصول پر ہی بنے گی کہ بلا تفریق تمام افرادِ معاشرہ کے معاشی اور سیاسی مسائل کو عادلانہ بنیادوں پر حل کیا جائے اور اس عادلانہ نظام کے قیام کیلئے سیرت نبویﷺ اور سیرت صحابہ کی اساس پر فکر کو منظم کرنے کی ضرورت ہے اور ادارہ رحیمیہ اسی مشن پر کام کررہا ہے۔''
صدارتی خطاب میں جناب وائس چانسلر نے مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور اس طرح کے فکری سیمینارز کے انعقاد کے لئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ اسلام کی تعلیمات میں "نظام" کا تصور بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور ہمیں خدمتِ انسانیت کی دینی روح کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس موقع پر مہمانِ خصوصی نے طلباء کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ بعد ازاں ان کی دعا سے سیمینار کی تکمیل ہوئی۔
سیمینار میں طلباء وطالبات کی اکثریت کے علاوہ یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی شرکت کی اور سیمینار کے انعقاد کو سراہا اور ادارہ رحیمیہ کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
(رپورٹ: عبدالروف نایاب ، ڈی جی خان)