پاکستان میں عدم استحکام کے اسباب

رحیمیہ انسٹی ٹیوٹ آف قرآنک سائنسز(ٹرسٹ) لاہور کے زیر اہتمام ایوان صحافت بدین (سندھ) میں 11 فروری 2025ء بروز منگل ایک پر وقار دعوتی سیمینار بعنوان "پاکستان میں عدم استحکام کے اسباب" منعقد ہوا۔ سیمینار کے مہمانِ خصوصی حضرت اقدس شاہ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ (ناظم اعلیٰ ادارہ رحیمیہ) اور مہمانانِ اعزازی حضرت مفتی محمد مختار حسن (صدر انتظامیہ ادارہ رحیمیہ) اور پروفیسر غلام شبیر میمن تھے۔

سیمینار میں مقامی صحافی حضرات، پروفیسرز اور نوجوان اسکالرز نے شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت جناب شفیع محمد سومرو نے کی، جب کہ نظامت کے فرائض جناب اشفاق حسین نے انجام دیے۔ تقریب کا آغاز حافظ محمد ابراہیم  نے قرآنِ حکیم کی تلاوت سے کیا۔

ادارہ رحیمیہ کی تاریخ ،اغراض و مقاصد اور تعارف  بیان کرتے ہوئے مہمانِ اعزازی مولانا محمد مختارحسن (صدر انتظامیہ ادارہ رحیمیہ) نے فرمایا کہ" ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا تاریخی تسلسل ولی اللہی نظام فکروعمل کی عظیم الشان تاریخ سے  منسلک ہے۔  ادارہ رحیمیہ کی نسبت امام  شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے والد محترم شاہ عبدالرحیم دہلویؒ کے دہلی میں قائم کردہ مدرسہ رحیمیہ سے ہے۔ اس کی دوسری نسبت خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے بانی مولانا شاہ عبدالرحیم ؒ اور تیسری نسبت ان کے مرشد و مربی شاہ عبدالرحیم سہارن پوری ؒ سے ہے۔ 2001ء میں پاکستان کے تاریخی شہر لاہور میں قائم ہونے والے اس ادارہ کے تحت معاشرے کی تعمیر و تشکیل کے حوالے سے قرآنی علوم کو پڑھا اور پڑھایا جاتا ہے۔ جہاں مدارس و کالجز اور یونیورسٹیز کے نوجوان شریک ہوتے ہیں۔" 

اس کے بعد سیمینار کے مرکزی موضوع پرخطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ نے فرمایا کہ '' ہم فرقہ واریت کے مرض میں مبتلا ہیں، انفرادیت کا مرض ہماری رگوں میں سرایت کر چکا ہے۔ ہمارا نظامِ تعلیم مختلف فرقوں، گروہوں اور طبقات میں بٹ چکا ہے۔"
آپ نے مزید فرمایا کہ "جب تک قوم کا پڑھا لکھا اور سنجیدہ طبقہ اپنے ملک اور قوم کے مسائل کو حقیقی طور پر نہیں سمجھے گا اور اجتماعی طور پر کردار ادا نہیں کرے گا تو وہ قوم ہلاکت، تباہی، ذلت و رسوائی میں مبتلا ہوجاےٗ گی۔"

سیمینار کے موضوع کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ اس دوران ایک سوال کے جواب میں حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ نے فرمایا کہ قوم کا ایک جغرافیہ ہوتا ہے اس کی ایک زبان اور ثقافت ہوتی ہے اسی کی بنیاد پر قوم ترقی کرتی ہے، ہم نے سندھ کو محدود کردیا جب کہ حضرت مولانا سندھیؒ جوکہ اس سندھ دھرتی کے سپوت ہیں وہ فرماتے ہیں دریائے سندھ میں بہنے والے تمام دریا یا وہ جو اس سے منسلک ہیں وہاں سے لے کر زیرو پواٰنٹ ( ٹھٹہ،بدین ) تک کا علاقہ سندھ کہلاتا ہے۔

اس سیمینار میں ہر شعبہ زندگی سےتعلق رکھنے والے احباب کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں نوجوانوں نے  شرکت کی۔
حضرت اقدس مدظلہ العالی کے دعائیہ کلمات سے اس پروقار سیمینار کی تکمیل ہوئی۔

(رپورٹ: اشفاق حسین - کراچی)