ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ (ٹرسٹ) پشاور کیمپس کے زیر اہتمام یکم مئی 2024ءکو "یوم مزدور" کی مناسبت سے ایک عظیم الشان سیمینار "دینی اسلام میں بنیادی انسانی حقوق کا نظام اور عصر حاضر" کے عنوان سے ادارہ رحیمیہ پشاور کیمپس کے وسیع ہال میں منعقد ہوا۔ سیمینار میں طلباء، علماء، تاجر برادری، ڈاکٹرزاور اساتذہ، الغرض زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سیمینارعمیر بابر زیدی (ریجنل ڈپنی کوآرڈینیٹر) کی صدارت میں اور قاری محمد ابراہیم کی تلاوت سے شروع کیا گیا۔ سیمینار کے مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر قاری تاج افسر (ڈائریکٹر اکیڈمکس ادارہ رحیمیہ) اور مہمان اعزازی مولانا مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن، ادارہ رحیمیہ) تھے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نے فرمایا کہ "آج دنیا بھر میں جو لوگ انسانی حقوق کے عَلم بردار بنے ہوئے ہیں انہوں نے دنیائے انسانیت سے جینے کا حق تک چھینا، ان پر جنگیں مسلط کیں اور انسانوں کی خون سی ہولی کھیلی۔ آج ان کی ترقیات اور ان کی عیاشی مظلوم انسانیت کے خون پسینے کی وجہ سے قائم ہے۔ انہوں نے ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطی بلکہ دنیا بھر کے تمام علاقوں کو لوٹا اور انسانیت کا جنازہ نکالا تب ہی ان کے چہرے پر لالی آئی ہے۔"
مہمان خصوصی نے سرمایہ داری نظام کی اگلی زیادتی کا ذکر کرتےہوئے فرمایا کہ "یورپ نے مذاہب کے خلاف پروپیگنڈا کرکے مذہب کا غلط تصور پیش کیا جس کے نتیجے میں دنیا کے ذہنوں میں وہ تصور بٹھایا گیا جس سے مذہب اور سرمایہ داری باہم ایک ٹھہرے حالانکہ سرمایہ داری لٹیرا نظام ہے اور اسلام بغیر کسی مفاد کے انسانیت کی ضروریات پوری کرتا ہے۔"
ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ "سرمایہ داری نظام نے خوف مسلط کر کے مادی اور انسانی دونوں اعتبار سے دنیا کو لوٹا قوموں کو لوٹ کر اپنے ملک کا غدار بنایا جس کا نتیجہ ہے کہ آج کا نوجوان اپنے ملک و قوم کا غدار اور یورپ اور امریکہ کا وفادار بنا ہوا ہے۔"
اس موقع پر مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن، ادارہ رحیمیہ) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "جس دور میں ہمارا نظام غالب تھا اس دور کے سیاسی، سماجی، معاشی اور اخلاقی تمام سوالات کے ہم ذمہ دار ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے لیکن جس دور میں سرمایہ داری نظام کا غلبہ ہوا اس دور کے تمام سوالات کا وہ ذمہ دار ہے۔ اج کے دور کے سوالات کا مذہب کو ذمہ دار ٹھہرانا جہالت پر مبنی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "حقیقت یہ ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام دراصل اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے سارا ملبہ مذہب کے سر تھوپ کر خود کو بری الذمہ کرنا چاہتا ہے جو بالکل ناقابل تسلیم ہے۔"
رپورٹ : شہاب الدین بنگش ۔ پشاور