14نومبر2021ء بمطابق 9 ربیع الثانی 1443ھ بروز اتوار مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری ہمراہ مولانا محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور) چیچہ وطنی تشریف لائے۔ اس دوران ایک عمعمی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان "عصر حاضر کے اجتماعی مسائل کا حل اسوہ حسنہ کی روشنی میں" تھا۔
ڈاکٹر عتیق الرحمن رائو کی صدارت اور جاوید تائب کی نظامت میں شروع ہونے والے سیمینار میں تلاوت کی سعادت حافظ محمد زبیر نے حاصل کی۔ سیمینار ہال میں علاقے کے ڈاکٹر، وکلاء، اساتذہ اور نوجوانوں کی کثیرتعداد موجود تھی۔ سیمیانر کے آغاز میں مولانا محمد مختار حسن صاحب حاضرین کے سامنے موضوع کا تعارف پیش کیا۔
حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی نے مذکورہ موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ،" آپ ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے پر لازم ہے کہ وہ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ سے رہنمائی حاصل کرے۔ کہ کیسے آپ ﷺ نے انسانیت کی رہنمائی فرمائی اور ان کو زوال سے نکال کے عروج کی طرف راہنمائی فرمائی۔ آج ضرورت اس بات کو سمجھنے کی ہے کہ آپ ﷺ کی سیرت کے دو پہلو ہیں۔ ایک کا تعلق آپ ﷺ کی ذات کے ساتھ ہے جب کہ دوسرے پہلو کا تعلق معاشرے اور اس کی رہنمائی کے ساتھ ہے۔ جب نبی ﷺ دنیا میں تشریف لائے تو ابو جہل کا ظلم، بد امنی اور معاشی بدحالی پر مبنی نظام عرب سوسائٹی پر غالب تھا۔ جب آپ ﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا عدل ، امن، خوشحالی اور علم کا نظام غالب تھا۔ جب آپ ﷺ مکہ سے ہجرت کے بعد مدینہ پہنچے تو معاشی بدحالی کا سماں تھا۔ زراعت بھی ناقص تھی۔آپ ﷺ نے زراعت، صنعت اور تجارت کے شعبوں کو ترقی دی ۔ نئے راستوں سے پانی مہیا کرکے جھگڑے ختم کیے ۔ صرف ایک بازار جو کہ یہودی قبیلہ بنو قینقاع کی دسترس میں تھا۔ اس میں بھی پیدا شدہ خرابیاں ختم کیں۔ درست نظم و نسق قائم کیا جس سے تجارت نے ترقی کی۔
حضرت اقدس نے فرمایا کہ کسی بھی اجتماع کو پرکھنے کے چار اصول (قومی آزادی، اجتماعی عدل، معاشی خوشحالی، سیاسی امن) ہیں۔ ان اصول پر 74سالوں کا جائزہ لیجیے کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیاگیا۔ کیا97%مسلم آبادی میں ان اصول پر عملی نظام موجود ہے؟ آج ہم نے اگر اپنی قومی ریاست بچانی ہے تومذکورہ بالا چاروں اصولوں کو آپ ﷺ کی سیرت سے سمجھ کر سوسائٹی کی تشکیل کرنا ہوگی۔"
موضوع کے اختتام پر حضرت اقدس نے دعا سے نشست کی تکمیل فرمائی۔ اس کے فوراً بعد حضرت اقدس مولانا مختار حسن صاحب کے ہمراہ ساہیوال تشریف لے گئے۔
رپورٹ: شاہد قیوم چیچہ وطنی