وطن عزیز کے اجتماعی مسائل اور ان کا حل قرآنی تعلیمات کی روشنی میں

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ سکھرکیمپس کے زیرِانتظام مورخہ 10 فروری 2023 بروز جمعۃ المبارک کو ڈاکٹر تنویر احمد کلچرل ہال سکھر میں ایک سیمینار بعنوان،"وطن عزیز کے اجتماعی مسائل اور ان کا حل قرآنی تعلیمات کی روشنی میں" کا اہتمام کیا گیا۔ سیمینار کے مہمانِ خصوصی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کے ڈائریکٹر جنرل حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری تھے۔ سیمینار کی صدارت جناب عابد علی سولنگی نے کی۔ نظامت کے فرائض جناب آصف علی مغل نے ادا کیے۔ تلاوتِ قرآن پاک کا شرف جناب قاری عبداللہ سیال  نے حاصل کیا۔
سیمینار میں ادارہ رحیمیہ کے صدر مفتی عبدالمتین نعمانی صاحب نے سیرت طیبہﷺ کے انقلابی پہلو کے موضوع پر خطاب میں فرمایا،"سیرت طیبہ ﷺ کے اجتماعی پہلوؤں کا مطالعہ نہایت اہم ہے۔ آج کے دور کے مسائل کا حل سیرت طیبہ ﷺ میں موجود ہے۔ کیسے آپ ﷺ نے جماعتِ صحابہ  کی تربیت کی اور ان میں ظلم اور جہالت کے نظاموں کے خلاف انقلابی فکر پیدا فرمائی۔ مولانا ابوالکلام آزاد ؒ مکی دور کو جہادِ اکبر کہتے ہیں، کیوں کہ سماج کو تبدیل کرنے کے لیے جماعت سازی ہی مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے۔ جب کہ لڑائی کرنا آسان ہوتا ہے۔  جماعتِ صحابہ نے عالمِ انسانیت کو قیصروکسریٰ کے ظالمانہ نظام سے آزادی حاصل کی۔" 
سیمینار میں "وطن عزیز کے اجتماعی مسائل اور ان کا حل قرآنی تعلیمات کی روشنی میں" پر خطاب میں حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائےپوری مدظلہ نے فرمایا،
"قرآنِ حکیم اور سیرتِ نبوی ﷺ نے معاشروں کی ترقی کے حوالے سے واضح اصول دیے ہیں جن قوموں نے بھی ان اصولوں کو اپنایا، ان معاشروں نے ترقی کی۔ قوموں کو ترقی دینے والا پہلا اصول قرآن حکیم نے بیان کیا ہے وہ حریتِ فکر کا اصول ہے۔ جو قومیں حریتِ فکر کی بنیاد پر اپنے نظاموں کی تشکیل کرتی ہیں ان میں عدل و انصاف کا نظام قائم ہوتا ہے۔ دوسرا اصول امن و امان کا قیام ہے۔  جس سے ہر فردِ معاشرہ سکون اور اطمینان کی زندگی بسر کرتا ہے۔ تیسرا اصول معاشی خوشحالی کا ہے۔ جو اقوام اس اصول کو اختیار کرتی ہیں وہ ایسا نظام بناتی ہیں جس سے معاشرے کے تمام افراد یکساں طور پر مستفید ہوں تو ایسی سوسائیٹی قرآن کی نظر میں ترقی یافتہ سوسائیٹی کہلاتی ہیں۔"
اپنے خطاب میں حضرت اقدس نے مزید فرمایا کہ " وادی سندھ کے نوجوانوں کو خصوصاًاپنی دھرتی کے عظیم سپوت امامِ انقلاب مولانا عبیداللہ سندھیؒ کی قرآنِ حکیم کی تعلیمات پر کی جانے والی علمی و عملی خدمات پر غور و فکر کرنا ہوگا۔ کیوں کہ جو قومیں اپنے حریت پسند رہنماؤں کی خدمات کو بھلا دیتی ہیں وہ دنیا میں اپنا مقام بھی کھو دیتی ہیں۔" 
سیمینار میں مولانا محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ)، مولانا عبداللہ عابد سندھی(مجاز حضرت رائے پوری رابع)، ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ (مجاز حضرت رائے پوری رابع)، پروفیسر امجد علی آرائیں، حافظ نورالدین سومرو   اورعاشق علی سوہو سمیت کثیر تعداد میں طلباء  نے شرکت کی۔

رپورٹ: انجینئر مدثر سعید آرائیں، محراب پور