*قرآن حکیم بطور احسن الحدیث ؛*
*جامعیت، خطابی اُسلوب اور اثرات*
*خُطبۂ جمعۃ المبارک:*
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
*بتاریخ:* 5؍ محرم الحرام 1446ھ / 12؍ جولائی 2024ء
*بمقام:* ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
خطبہ جمعہ کی آیاتِ قرآنی وحدیثِ نبوی ﷺ:
*خطبے کی رہنما آیتِ قرآنی وحدیثِ نبوی ﷺ:*
*آیتِ قرآنی:*
اللهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ ذَلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ۔ (39 – الزُّمر: 23)
*ترجمہ:* ”اللہ ہی نے بہترین کلام نازل کیا ہے، یعنی کتاب باہم ملتی جلتی ہے، (اس کی آیات) دہرائی جاتی ہیں جس سے خدا ترس لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، پھر ان کی کھالیں نرم ہو جاتی ہیں، اور دل یاد الٰہی کی طرف راغب ہوتے ہیں، یہی اللہ کی ہدایت ہے، اس کے ذریعے سے جسے چاہے راہ پر لے آتا ہے، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں“۔
*حدیثِ نبوی ﷺ:*
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عز وجل {نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ} [يوسف: 3] الْآيَةُ. قَالَ: ”نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَلَا عَلَيْهِمْ زَمَانًا فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ قَصَصْتَ عَلَيْنَا. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عز وجل {الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ} [يوسف: 1] تَلَا إِلَى قَوْلِهِ {نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ} [يوسف: 3] الْآيَةُ. فَتَلَا عَلَيْهِمْ زَمَانًا فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ حَدَّثْتَنَا. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عز وجل {اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا} [الزمر: 23] الْآيَةُ كُلُّ ذَلِكَ يُؤْمَرُ بِالْقُرْآنِ «هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخْرِجَاهُ» (المستدرك علی الصّحیحَین، حدیث: 3319)
*ترجمہ:*
حضرت سعد بن ابی وقاص رضي اللہ عنه نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد:
{نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ} [يوسف: 3]
(ہم تمہیں سب سے اچھا بیان سناتے ہیں)
کے متعلق فرماتے ہیں کہ: رسول اکرم ﷺ پر قرآن پاک نازل ہوا تو آپ ایک عرصہ تک لوگوں کو اس کی تلاوت سناتے رہے۔ لوگوں نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ہمیں کوئی قصہ سنائیے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
{الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ} [يوسف: 1]
(الر، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں)
آپ ﷺ نے ”نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ“ والی آیت کے آخر تک تلاوت کی۔ پھر آپ ایک عرصے تک ان کو یہ قصہ سناتے رہے۔ پھر لوگوں نے فرمائش کی۔ آپ ہم سے باتیں کریں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
اللهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا۔ (39 – الزُّمر: 23)
ترجمہ: ”اللہ ہی نے بہترین کلام نازل کیا ہے، یعنی کتاب باہم ملتی جلتی ہے“۔
*۔ ۔ ۔ ۔ خُطبے کے چند مرکزی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔* 👇
✔️ ’’سورت زُمر‘‘ کا خاص موضوع؛ دینِ اسلام کا خالص نظام
✔️ ’’سورت زُمر‘‘ میں دینِ حق اور دینِ باطل کی روشنی میں دو جماعتوں کا ذکر ہے
✔️ گفتگو اور مکالمے کے حقیقی احوال اور قرآن حکیم کا احسن الحدیث ہونا
✔️ صحابہ کرامؓ کا باتوں اور قصص سے متعلق حضور اکرمؐ سے مکالمہ اور آپؐ کا بصیرت افروز جواب
✔️ فصاحت و بلاغت کی تعریف اور مؤثر گفتگو کا سلیقہ اور بنیادی اُصول
✔️ ’’مفہومِ کلی‘‘ کی تعریف اور قرآن حکیم کی آیاتِ مبارکہ کا مفاہیمِ کلیہ کا حامل ہونا
✔️ ’’جَوَامِعِ کَلِمْ‘‘ کا مفہوم اور آں حضرت ﷺ کی احادیثِ مبارکہ
✔️ بقول امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ: قرآن حکیم کی آیات کے کئی کئی بطن ہیں
✔️ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ کے واقعے کے تناظر میں نوجوانوں کی اہمیت
✔️ تفسیر بالرائے اور تفسیر بالرائے حکیم میں فرق اور قرآن حکیم میں غوروفکر کی اہمیت
✔️ قرآن حکیم کی آیاتِ متشابہات کا درست معنی و مفہوم اور منشاءِ الٰہی
✔️ گفتگو اور کلام کے مختلف انداز و اسلوب اور قرآن حکیم کا خطابی اُسلوب
✔️ جسم پر لرزہ طاری ہونے اور رونگٹے کھڑنے ہونے کے عمل کی حکمت
✔️ کلام کے معنی و مفہوم کی تہہ تک پہنچنے کے لیے رِقتِ قلبی کی ضرورت و اہمیت
✔️ مزدوروں کے احوال دیکھ کر حضرت سندھی رحمۃ اللہ علیہ کا ایمان افروز واقعہ
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/