احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 182
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سیاستِ مُدَن (قومی و بین الاقوامی سیاسی نظام): باب 05 (حصہ اول)
قضاء (عدالتی نظام) کا بیان: اصولِ کلیہ ، جج کے مفوضہ امور نیز شاہد (گواه) کے معیارات ، اوصاف اور تعداد
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 01 ؍ جون 2022ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 سیاسات کی ایک اہم بحث: عدالتی نظام کا بیان
2:26 عدالتی اختیارات کے دائرے اور احادیث کی روشنی میں قواعد و ضوابط
3:51 عدالت: بطور ادارہ کیوں ضروری؟ بنیادی حاجات اور اسباب و عِلَل کی اساس پر ضرورت و اہمیت
8:37 عدالت: بطور اتھارٹی ، اختیارات کے دو دائرے ، قاضیوں کی تقرری لازمی اور عدالتی نظام کے قیام کے لیے نبی اکرم ﷺ کی بھرپور توجہ
12:51 پہلا علمی قاعدہ: قاضی بننے سے لے کر فیصلہ سنانے تک: عدالتی نظام کے کلی اصولوں کی چھ حدیثوں میں وضاحت
15:52 (۱) منصبِ قضاء بہت بڑا بوجھ اور کانٹوں کی سیج نیز غلط عدالتی فیصلوں کا اجراء ہلاکت و تباہی
18:59 (۲) نفسانی خواہشات سے عدالتی افسر بننے کی کوشش اور عہدے کا مطالبہ کرنے والے شخص کا معاملہ ، حدیث کی تشریح: جج بننے کی تین وجوہات
22:55 اِخلاصِ نیت نزولِ برکات کا باعث
24:17 (۳) تین طر ح کے جج: حق واضح ہونے کے باوجود ظالمانہ فیصلہ کرنے والا اور معاملے سے جاہل قاضی: جہنم کا حق دار
27:43 شاہ صاحب کی حدیث کی تشریح اور اس کا راز
30:28 (۴) حالتِ غیض و غضب میں ہر قسم کا فیصلہ کرنے کی ممانعت نیز درست فیصلہ کرنے کے معیارات
33:49 (۵) درست فیصلہ کرنے کے لیے ممکن حد تک حقائق تک رسائی حاصل کرنے والے حاکم و قاضی کا اجر و ثواب
37:15 (۶) صرف ایک فریق کے دلائل سن کر فیصلہ کرنا ، حدیثِ نبوی کی رو سے جائز نہیں
39:53 باب کی دوسری بحث: عدالت میں مقدمہ دائر ہونے کے بعد جج کے کرنے کے کام
۱۔ معاملے کی اصل نوعیت اور واقعے کی حقیقت تک رسائی حاصل کرنا
44:19 ۲۔ معاملے کی اصل نوعیت کی اساس پر عادلانہ فیصلے کا جاری کرنا
56:09 عدالتی قضیے میں قضاء جاری کرنے کے لیے دونوں مقامات (معرفة جلیة الحال اور حکم العدل) کی مثالوں سے وضاحت؛ نبی اکرم ﷺ کا ان دونوں دائروں کی ضابطہ بندی اور قواعدِ کلیہ متعین کرنا
57:01 پہلا مقام: معاملے کی اصل نوعیت کی معرفت کے لیے گواہیاں اور پختہ قسمیں ضروری
1:01:15 مدعی (دعوی دائرے کرنے والا) اور مدعا علیہ (جس کے خلاف دعوی دائر کیا گیا) کی جامع تعریف ، ان کا تعین اور ذمہ داریاں
1:08:13 شاہد (گواه) کے لیے قرآنی معیار اور سوسائٹی کے ارتقاء سے ثابت شدہ آٹھ اوصاف
1:11:34 گواہی میں اہم ترین شرط واقعے کا مکمل ضبط اور مروجہ عدالتی نظام کی خرابیاں
1:13:23 گواہی کی بقیہ شرائط: نطق ، اسلام ، عدالت ، عزت و مروءت اور عدمِ تہمت
1:17:06 وہ لوگ جن کی گواہی معتبر نہیں نیز گواہ کے لیے کڑی شرائط مقرر کرنے کی بنیادی وجوہات
1:25:50 مقدموں کی نوعیت کے اعتبار سے گواہوں کی تعداد کی تفصیلات
1:29:00 حقوقِ مالیہ میں مرد و عورت دونوں کی گواہی معتبر ، قرآنی دلیل سے وضاحت
1:35:29 نبی اکرم ﷺ کا ایک گواہ اور قسم کی اساس پر فیصلہ جو کہ آپؐ کی خصوصیت
1:36:40 گواہی سے متعلق دیگر احکام
1:43:45 جھوٹے مقدمات دائر کرنا ، جھوٹی گواہیاں دینا اور ظالمانه فیصلے کرنا ممنوع اور لعنت کا سبب: ترہیب و ممانعت کی تین وجوہات اور وعیدات
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/