احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 138
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات
اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 01 (حصہ اول)
علمِ احسان و سلوک کی ضرورت و اہمیت اور دائرۂ کار ، طہارت اور اِخبات کی اصل روح نیز حضوری کی کیفیت برقرار رکھنے کا علاج
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 19؍ مئی 2021 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:33 قسمِ ثانی کی گزشتہ چار مباحث میں ’’عِلمُ الشَّرائع‘‘ کا بیان کے بعد ’’علمُ الإحسان و السُّلوک‘‘ کا آغاز
2:05 شاہ ولی اللہؒ کے ہاں علم الحقائق اور علم السلوک و الاحسان دو الگ الگ علم ہیں اور ان کا دائرہ کار اور ضرورت و اہمیت
7:24 علمی قاعدے سے باب کا آغاز؛ انسانی نفس میں اعلیٰ اَخلاق پیدا کرنے والے اعمال، دینِ اسلام میں مطلوب
12:43 ہیئاتِ نفسانیہ (اخلاق) کے حصول کے لیے اعمال مُمد و مُعاون
14:04 شریعت کے لازم کردہ اعمال پر دو پہلوؤں سے بحث ضروری:
14:35 (1) جمہور انسانوں پر جن اعمال کا کرنا لازمی اور اُن کی بہترین صورت
22:13 (2) تہذیب ِنفس پیدا کرنے اور مطلوب اَخلاق و اَقدارکے حصول کے لیے اعمال کا جائزہ لینا
23:18 دوسرے پہلو کی عمدہ ترین بات؛ اَخلاق کی پہچان اوراعمال سے اعلیٰ اَخلاق و اَقدار پیدا کرنے کی معرفت
24:41 دونوں باتوں کی بنیاد ’’وِجدان‘‘ پر رکھی گئی ہے۔
26:52 وِجدان کے ذریعے سے اعمال کے بنیادی اُمور کا تعین کرنے کی اتھارٹی (اللہ کے رسولؐ) کا کام
28:25 ہر سالک کے لیے صاحبِ وجدان ہونا لازمی و ضروری
31:59 اعمال کی ادائیگی کے حوالے سے پہلی بحث کا تعلق ’’عِلمُ الشَّرائع‘‘ سے
33:11 ’’علمُ الإحسان و السُّلوک‘‘ کا مقصود
45:15 دائرۂ کار ؛ صفتِ احسان حاصل کرنے والے کے لیے اعمال کی حالت اور خُلق تک رسائی کے طریقۂ کار پر غور و فکر کرنا ضروری
46:29 انسانیت کے چار اَخلاق کا حصول؛ امام شاہ ولی اللہؒ کا علم الاحسان کے ابواب میں منفرد نوعیت متعین کرنا
47:14 شاہ صاحبؒ نے اصولِ اَخلاقیات کا تعین کیا (ولی اللهی فکر کی جامعیت و خصوصیت)
47:58 صاحبِ ایمان کے لیے جیسے چار اعمال لازمی، ایسے ہی انسانیت کے اخلاقِ اربعہ سیکھنا بھی ضروری
49:30 (1) طہارت کا مقصد عالَمِ مَلَکُوت کے فرشتوں سے مشابہت اختیار کرنا
50:48 (2) اِخبات کا مقصد اللہ کے سامنے ایسی عجز و اِنکساری جس سے عالَمِ جَبَرُوت کی طرف متوجہ ہونا
53:44 ’’طہارت‘‘ کے حصول کے لیے وضو اور غسل جب کہ ’’اِخبات‘‘ کے حصول کے لیے نماز، اَذکار اور تلاوت بنیادی اہمیت کے حامل
54:48 مذکورہ دونوں اَخلاق کے جمع ہونے کا نام ’’سکینۃ‘‘ اور ’’وسیلہ‘‘ نیز اصطلاح حضرت ابن مسعودؓ کے قول سے ماخوذ
57:07 احادیث سے طهارت اور اِخبات کی دلیل
59:04 دونوں اَخلاق کے مجموعے پر مشتمل ’’سکینۃ‘‘، ’’وسیلہ‘‘ اور ’’ایمان‘‘ حاصل کرنے کا عمدہ ترین طریقہ
1:01:08 طہارت کی روح:
(1) باطنی نور حاصل ہونا
(2) محبتِ الٰہی اور شرح صدر کی حالت کا پیدا ہونا
(3) ذہن میں اضطراب پیدا کرنے والے افکار کا بجھنا
(4) ذہنی تشویشات اور دلی قلق ختم کرنا
(5) فکری انتشار ، تنگ دلی اور گھبراہٹ کی اشتعال انگیزی کا خاتمہ
1:05:53 نماز کی روح:
(1) اللہ تعالیٰ کی معیت میں حضوری کی حالت پیدا کرنا
(2) عالَمِ جَبَرُوت کی طرف جھانکنا
(3) اللہ تبارک و تعالیٰ کی عظمت و جلال کا محبت اور اطمینان سے مشاہدہ کرنا
1:09:31 ان اخلاق کی اَرواح کو پیشِ نظر رکھ کر مشق کرنا ضروری اور عموماً ان میں غفلت و کوتاہی برتی جاتی ہے
1:10:19 آپ ﷺ کے فرمان میں نماز کی مشق کرنے کے کچھ امور کی نشان دہی
1:16:14 تلاوتِ قرآن حکیم کی روح:
(1) بڑی عظمت اور شوق کے ساتھ اپنی توجہ اللہ کی طرف رکھنا
(2) قرآن کی نصیحت اور مواعظ پر خوب غور و فکر کرنا
(3) اس میں بیان کردہ احکامات کے لیے فرماں برداری کے جذبات کا اظہار کرنا
(4) قرآن حکیم میں بیان کردہ مثالوں اور قِصوں سے اپنے گردوپیش حالات کے متعلق عبرت حاصل کرنا
(5) اللہ کی صفات اور نشانیوں والی آیت پر ’’سبحان اللہ‘‘ ، جنت اور رحمت سے متعلق آیت پر اللہ سے فضل و کرم کا سوال کرنا اور جہنم اور غضبِ الٰہی سے متعلق آیت کی تلاوت کے وقت اللہ کی پناہ مانگنا
1:19:17 ذکرُ اللہ کی روح:
(1) اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونے کی کیفیت پیدا کرنا
(2) اللہ کی صفات (عالمِ جبروت) کی طرف متوجہ ہونے میں غرق ہوجانا
1:20:05 ذکرُ اللہ (اللہ سے سرگوشی کرنے) کی مشق کا طریقہ
1:23:18 دُعا مانگنے کی روح ، آپ ﷺ کا تہجد کی نماز میں دعا مانگنے کا طریقہ نیز دعا، تلاوت اور ذکر کرنے کی شرائط
1:27:39 حضوری کی حالت و کیفیت گم ہونے کے چار ممکنہ اسباب اور اسے برقرار رکھنے کا علاج:
1:28:19 (الف) اگر طبیعت کے جوش اور طاقت کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تو اُس کے علاج کے لئے روزے رکھنا لازمی لیکن مسلسل روزے رکھنا جائز نہیں
1:29:50 (ب) کھانے پینے کی حاجت کی اصلاح، شادی سے منی کی خرابیوں اور برائیوں سے بچنا لیکن کھانے پینے اور ازدواجی تعلق میں زیادہ اِنہماک نہیں ہونا چاہیے۔
1:31:31 (ج) ارتفاقات اور لوگوں کے میل جول میں مشغولیت کے موقع پر اللہ کے ذکر اور احکامات کو یاد رکھنے سے حضوری کی کیفیت پیدا کرنا
1:33:22 (د) غور و فکر کے برتن (یعنی دماغ) میں تشویش انگیز خیالات کا بھر جانا یا افکار میں خرابی اور گڑبڑ پیدا ہونے کا علاج؛ لوگوں سے کچھ وقت کے لئے علاحدگی اختیار کرکے حضوری کی کیفیت حاصل کرنا
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/