حجۃ اللہ البالغہ | 109 | نماز اورنماز کی فضلیت اورنماز کے اوقات | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

Description

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 109

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز (باب 01 تا 03)
حضور ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نماز کی اہمیت و جامعیت، فضیلت اور نمازوں کی تعداد متعین کرنے کی حکمت

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 19 ؍ اگست 2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:16 نماز کے ابواب سے متعلق پہلا علمی قاعدہ: تمام عبادات میں عظیم الشان، شرعی دلائل میں واضح و روشن، انسانیت میں مشہور ترین عبادت اور انسانی روح کے لیے زیادہ موثر و نفع مند نماز ہے۔
2:01 ان اسباب کی وجہ سے شارع ﷺ نے نماز کی بڑی فضیلت، اہمیت، اوقات، ارکان، شرائط اور عملی طریقہ کار بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔
4:45 نماز دین و ملت کا اہم ترین اور عظیم الشان شعار ، اور تمام شعائر اس میں جمع ہوتے ہیں۔
6:22 نماز یہود ، نصاری، مجوس اور دیگر ملتِ اسماعیلیہؑ کے ہاں مسلمہ عبادت
7:08 نبی اکرم ﷺ نے نماز کے اوقات ، عملی نظام اور دیگر متعلقات متعین کرنے میں کل انسانیت یا جمہور انسانوں کے متفقہ امور کی رعایت رکھی ہے۔
8:37 حجة الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے عقلی دلائل سے ثابت کیا ہے کہ کل انسانیت اِخبات اِلی اللہ (عجز و انکساری) کے خلق کی قائل ہے، نیز اِخبات کی تعریف
15:12 یہود و نصاری و مجوس وغیرہ کی نماز کے طریقۂ کار میں تحریفات اور حضور ﷺ کاان کے سدِ باب کے لیے قانونی حکم جاری کرنا اور مسلمانوں کے لیے طریقہ کار متعین کرنا، نیز یہود کی تحریف کی مثال : موزوں اور جوتوں میں نماز پڑھنے کو بلا وجہ مکروہ سمجھنا ۔
17:10 مجوس کی تحریف کی مثال: اللہ کی عبادت بجا لانے کے بجائے سورج کی پرستش شروع کر دی، اس لیے طلوعِ شمس کے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت
18:53 ابوابِ نماز سے متعلق تمام اصولوں کو شروع باب میں اکٹھے ذکر نہ کرنے کی وجہ۔
21:02 کتاب الصلاة کی فاتحہ میں حضور ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں نماز کی اہمیت و جامعیت کے بعد احادیث کی تشریح
21:24 حدیث 01: مروا أَوْلَادكُم بِالصَّلَاةِ وهم أَبنَاء سبع سِنِين الخ، اولاد کو بچپن میں نماز کے عادی بنانے کا حکم اور بلوغت کی اقسام
25:29 بلوغت کی پہلی قسم: سات سال کی عمر میں عقل و فہم کے ظہور
27:14صحیح و سالم مزاج والا بچہ دس سال کی عمر میں پورا عقل مند ہو جاتا ہے، نفع و نقصان کی پہچان اور زراعت و تجارت وغیرہ کی مہارت پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔
29:10 دوسری قسم: پندرہ سال کی عمر میں جدو جہد اور مشقت برداشت کرنے، سوسائٹی کا مفید شہری بننے کے لیے حد بندی میں رہ کر ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے، ان پر مواخذہ اور ملکی و قومی سیاست میں حقِ رائے دہی کی اہلیت
32:09 پندرہ سال کی عمر میں عام طور پر بچوں کی عقل کامل اور جسم مکمل ہو چکا ہوتاہے، اس لیے ان پر احکاماتِ شرعیہ کی پابندی لازمی و ضروری ہے۔
32:24 بلوغ کی ظاہری علامتیں؛ احتلام اور زیرِ ناف بالوں کا اگنا
34:10 بلوغ کی دونوں قسموں کی جہت سے، نماز کے بھی دو اعتبارات ہیں۔
35:30 حدیث میں دس سال کی عمر شرط: بلوغ کی دونوں قسموں کے درمیان درمیانی برزخ اور نماز کے دونوں اعتبار کی جامع ہے (شاہ صاحبؒ کی جامع تشریح)
36:50 دس سال کی عمر میں بچوں کے بستر الگ کرنے کا راز اور حکمتیں
40:00 باب فضل الصَّلَاة (نماز کی فضیلت) پر آیتِ قرآنی: إِن الْحَسَنَات يذْهبن السَّيِّئَات (ھود: ۱۱۴) اور تین احادیث: ۱۔ فَإِن الله قد غفر لَك ذَنْبك، ۲۔ لَو أَن نَهرا بِبَاب أحدكُم يغْتَسل فِيهِ كل يَوْم خمْسا الخ، ۳۔ الصَّلَوَات الْخمس وَالْجُمُعَة إِلَى الْجُمُعَة الخ کی وضاحت
40:46 شاہ صاحبؒ کی تشریح: ان تین احادیث کی رو سے نماز میں تین اخلاق؛ طہارت و نظافت، اخبات اور سماحت پیدا ہونے کا ذکر
43:33 انسانی نفس کی خصوصیات و خاصیات اور خشوع و خضوع سےنماز پڑھنے کے نفس پر اثرات و نتائج
44:19 حدیث 02: بَين العَبْد وَبَين الْكفْر ترك الصَّلَاة، کفر کی نشانی نماز چھوڑنا ہے۔
45:01 تشریح: نماز اسلام کا عظیم ترین شعار، اس کا مفقود و گم ہونا دراصل اسلام کا مفقود ہونا ہے، اس لیے کہ اسلام اور نماز میں انتہائی ملابست و مناسبت پائی جاتی ہے۔
45:59 دوسرا پہلو: نماز میں اسلام کے حقیقی معنی (اللہ کی طرف متوجہ ہونا) کی نمائندگی اور اس پہلو سے محرومی کا نتیجہ
47:25 باب أَوْقَات الصَّلَاة ( اوقاتِ نماز) کا پچھلے ابواب سے ربط، ۱۔ نمازوں کی تعداد پانچ ہی کیوں؟
48:18 نماز کا فائدہ؛ ذاتِ باری تعالی کی حضوری کے نوری تالاب میں غوطہ زن ہونا اور فرشتوں کی لڑی کے ساتھ منسلک ہونے اور جڑنے کا باعث
49:19 نماز کے مذکورہ فوائد حاصل کرنے لیے تین امور کا اہتمام لازمی وضروری: ۱۔ مداومت و ہمیشگی، ۲۔ پوری طرح التزام، ۳۔ بکثرت پڑھنا
50:31 ہمہ وقت نماز کی مصروفیت سے ضروری ارتفاقات (معاشی ضروریات) چھوڑنے، فطرتی و طبعی تقاضوں کو سرے سے ختم کرنا لازم آتا ہے۔
52:43 ان دونوں پہلؤوں کے اعتبار سے نماز کی محافظت و پابندی اور متعین اوقات میں بار بار پڑھنے کا حکم: قرآن و حدیث کی روشنی میں چند حکمتیں

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

Playlists
Hujjatullah al Baligha
Created At
Jan 04, 2024