حجة اللّٰه البالِغة | 117 | نوافل حصہ سوم اور عمل میں اعتدال | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

Description

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 117

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز باب: 12 (آخری حصہ)
نوافل کی بقیہ اقسام؛ تحیة الوضوء، نمازِ تسبیح و کسوف و خسوف و استسقاء، سجدۂ شکر اور پانچ ممنوع اوقات کا بیان
و
باب: 13 عبادات و اعمال میں میانہ روی اختیار کرنے پانچ امور
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 14؍ اکتوبر 2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:15 نوافل کی آٹھویں قسم تحیة الوضوء، حدیث سے ثابت، حضرت بلالؓ کا عمل اور حدیث کا بنیادی راز؛ صفتِ احسان پیدا کرنے کے لیے یہ عمدہ نصاب
04:46 حضرت بلالؓ کا جنت میں حضور ﷺ کے آگے چلنے سے متعلق حدیث کی اصل حقیقت اور بنیادی راز: صفتِ احسان کے مختلف شعبے، منصبِ نبوت عام لوگوں کے مزاج کو سمجھنے سے متعلق نیز آپؐ کا بلالؓ پر تدلیِ ایمانی کے نزول کا مشاہدہ اور صفتِ احسان میں رسوخ کا بیان
23:29 نوافل کی نویں قسم نمازِ تسبیح، راز اور صفتِ احسان حاصل کرنے والوں کے لیے مسنون
25:49 نوافل کی دسویں قسم صلاةِ آیات (کسوف و خسوف اور اندھیرے طوفان کے وقت کی نماز): نماز کی مشروعیت کی وجوہات، یہ نماز دین کے شعائر میں سے ، نماز کے طریقے میں اختلاف کی نوعیت ، حضور ﷺ سے مروی طریقہ نیز حرم شریف میں اس کا معمول
41:01 نوافل کی گیارویں قسم نمازِ استسقاء (بارش مانگنے کے لیے نماز پڑھنا): طریقہ کار ، صرف دعا پر اکتفاء کرنا بھی کافی، دیہاتی کی درخواست پر خطبہ جمعہ کے دوراں آپ ﷺ کی دعا سے ہفتہ بھر بارش رہی، اس نماز کی مشروعیت کا راز اور دعا کے الفاظ
47:17 نوافل کی بارویں قسم نمازِ عیدین (فطر و اضحیٰ) کا بیان آگے مستقل باب میں آرہا ہے۔
48:01 نوافل کے باب میں سجدۂ شکر کو شامل کرنا بھی مناسب اور شکر کی حقیقت
49:32 یہ تمام مسنون نمازیں صفتِ احسان کی استعداد رکھنے والوں کے لیے مفید ، کمزور طبیعت والوں کے لیے نفع کم اور نقصان زیادہ
52:20 پانچ اوقات میں نماز کی ممانعت کا راز اور عصر کے بعد نماز پڑھنے میں اختلاف اور اصل بات
59:01 زوال کے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت لیکن جمعہ کے دن حرمِ مکی میں اس کا استثناء، بعض کے ہاں تینوں ممنوع اوقات میں نماز پڑھنا جائز
1:03:41 باب: ۱۳ الاقتصاد في العمل ( عبادات و اعمال میں میانہ روی اختیار کرنا)
1:04:22 علمی قاعدہ: ۱۔ عبادات کے حوالہ سے سب سے بڑی منفی بات کسی عبادت سے انسان کا اکتا جانا
1:06:08 ملال النفس (نفسِ انسانی کی عبادت سے اکتاہٹ) صفتِ خشوع اور اخبات کی کیفیت ختم کر دیتی ہے۔
1:07:23 حدیث میں مذکور اہم قاعدہ: ہر چیز کی ایک شدید حرص ہوتی ہے اور ہر حرص والی چیز میں اکتاہٹ کا پیدا ہونا لازمی و ضروری ہے۔
1:09:51 نیکی کی سنت (طریقہ کار) مٹ چکی ہو تو اسے زندہ کرنے کا بہت زیادہ اجر و ثواب؛ اس قاعدے کی روشنی میں اہم اصول نیز اکٹاہٹ دور کرنے کا طریقہ
1:12:45 ۲۔ ارتفاقاتِ لازمہ یا حقوقِ انسانیت ٹوٹنے کی صورت میں کثرت سے عبادت کی ممانعت؛ صفتِ احسان کے حصول کے لیے اقترابات و ارتفاقات میں اعتدال و توازن ضروری
1:20:50 ۳ ۔ تمام عبادات سے مقصود نفس کی استقامت اور اس کی کجی دور کرنا، نہ کہ ہر ہر عبادت کا احاطہ کرنا۔
1:22:55 استقامتِ نفس متعین مقدار سے حاصل ہوتی ہے، اور جس چیز کی نفس کو عادت ہو جائے تو لذت ختم ہو جاتی ہے۔
1:25:44 ۴۔ شریعت کے مقاصدِ جلیلہ میں سے ہے کہ انتہا پسندی اور تعمق کا دروازہ بند ہونا چاہیے، نیز تحریف پیدا ہونے کی وجہ
1:29:13 ۵۔ مشقت والی عبادات کو اللہ کی رضا کا ذریعہ سمجھنے کا عقیدہ بہت بڑی کوتاہی اور اللہ پر بہتان باندھنا ہے۔
1:34:19 دین بہت آسان، تشدد (اپنے اوپر سختی کرنا) دین داری کے راستے کی رکاوٹ
1:36:28 ان پانچ وجوہات کی وجہ سے اعمال میں میانہ روی اختیار کرنا کہ نفل عبادات میں کی کثرت کی وجہ اکٹاہت پیدا ہونے لگے، دین میں اشتباہ کا خطرہ ہو اور لازمی ارتفاقات و حقوقِ انسانیت چھوٹ جانے کا اندیشہ ہو تو ایسی عبادات ممنوع
1:37:49 باب سے متعلق پانچ روایات کا معنی و مفہوم اور شاہ صاحبؒ کی تشریح
1:38:07 حدیث ۱: سب سے محبوب عمل جو ہمیشہ کیا جائے چاہے وہ چاہے تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، (أحب الأعمال إلى الله أدومها وإن قل) مسلسل عمل شوق کا باعث ، مزید فائدے
1:41:26 حدیث ۲: اپنی طاقت کے بقدر عبادت کرنا (خذوا من الأعمال ما تطيقون، فإن الله لا يمل حتى تملوا)
1:41:57 حدیث ۳: ایسی حالت میں عبادت کرنا کہ طاعت اور اکتاہٹ میں فرق و امتیاز ہو۔ (إن أحدكم إذا صلى وهو ناعس لا يدري لعله يستغفر، فيسب نفسه)
1:43:11 حدیث ۴: میں اعتدال کی حالت پیدا کرنے کی تاکید (فسددوا وقاربوا وأبشروا واستعينوا بالغدوة والروحة وشيء من الدلجة)
1:45:22 حدیث ۵: رات کے نوافل، پارہ و ذکر وغیرہ کی قضا فجر اور ظہر کی نماز کے درمیان کر لی جائے، (من نام عن حزبه، أو عن شيء منه فقرأه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كأنما قرأه من الليل) حدیث میں آسانی اور میانہ روی کا معاملہ

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

Playlists
Hujjatullah al Baligha
Created At
Jan 13, 2024