احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 100
قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منہج کی تفصيلات
اور ابوابِ ایمان (حصہ سوم)
ایمانیات سے متعلق احادیث کی تشریح
(شیطانی نظام کے وسوسہ ڈالنے کے درجات، مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملی اور حضرت آدمؑ اور حضرت موسیٰؑ کا علمی مکالمے کی لاجواب تشریح)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 17 جون 2020 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:28 حدیث 06: إِن إِبْلِيس يضع عَرْشه على المَاء الخ کی جامع تشریح
3:21 انسانوں کو فتنوں میں مبتلا کرنے والا شیطانی نظام گمراہ اور اغوا کرنا ، شیطانی جبلت، ابلیسی لشکر کا ایک سربراہ اور امور کی انجام دہی میں ٹیم ورک
12:59 شاہ صاحبؒ کو ان تمام امور کا عملی مشاہدہ کرایا گیا۔
14:36 حدیث 07: ۱۔ الْحَمد لله الَّذِي رد أمره إِلَى الوسوسة الخ ۲۔ إِن الشَّيْطَان قد أيس الخ ۳۔ ذَاك صَرِيح الْإِيمَان (الحدیث) کا مفہوم: شیطانی نظام میں وساوس ڈالنے کے درجات اور ان سے مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملی
21:53 احادیث کے مجموعے سے علمی قانون: مُوَسوَس علیہ (لوگوں) کی استعداد کے مطابق شیطان کے وسوسے کے تین درجات : کفر ، قتلِ انسانیت، خاندانی نظام میں فساد اور سیاستِ مدینہ میں خرابی پیدا کرنا
28:04 شیطان کا خیالات ڈالناسے باز نہ آنا،مسلمان ایمانی طاقت سے رد کرنااور عمل پر اثر انداز نہ ہونا، وضاحت
32:26 نفوسِ قُدسیہ (انبیاء علیهم السلام) شیطانی وساوس سے معصوم ہیں: چوتھا درجہ
34:57 شیطانی وسوسوں کی تاثیر کے درجات کی سورج کی شعاعوں کی تاثیر سے وضاحت
38:16 حدیث 08: إِن للشَّيْطَان لمة وللملك لمة الخ (الحدیث) شیطان اور فرشتے کا لمّہ و خیال انسان پر اثر انداز ہونے کا صحیح مطلب و مفہوم: ملائکہ و شیاطین کی تاثیر کا دائرہ کار خیال پیدا کرنے کی حد تک ہے، لیکن اس خیال کے مطابق عمل درآمد کرنا انسان کا اپنا فعل و اختیار ہے۔
41:12 فرشتوں کے خیالات: انس و محبت، سکون و اطمینان اور نیک کاموں کی رغبت جبکہ شیاطین وحشت، قلق و اضطراب اور شر و فتنه وفساد کی رغبت پیدا کرنے کے لیے وسوسے ڈالتے ہیں۔
42:21 حدیث 09: ۱۔ من وجد من ذَلِك شَيْئا فَلْيقل آمَنت بِاللَّه وَرَسُوله ۲۔ فليستعذ بِاللَّه وليتفل عَن يسَاره (الحدیث)
49:04 حدیث کا راز: بارگاہِ خداوندی کی طرف التجا، شیطانوں کی حالت کی قباحت و اہانت سے انسانی نفوس کا رخ دوسری طرف مڑنااور قلب و روح کا ان کے اثرات کو قبول کرنے سے رک جان، آیتِ قرآنی سے دلیل
50:55 حدیث 10: (اہم حدیث اور مشکل مسئلہ) احْتج آدم ومُوسَى عِنْد ربهما الخ (الحدیث) حضرت آدمؑ اور حضرت موسیٰؑ کا مکالمہ اور شاہ صاحبؒ کی حدیث میں علمی نظام کی لا جواب تشریح
54:15 علم التذکیر بایام اللہ سے متعلق حضرت موسیٰؑ کا علمی سوال: حضرت موسیؑ کی روح کا حظیرة القدس میں حضرت آدمؑ سے مکالمہ کا راز: حضرت موسیٰؑ کے دل میں ایک گہرے، مخفی اورنئے خاص علم کا انکشاف (شاہ صاحب کا حدیث کی منفرد تشریح جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کی)
57:48 حضرت آدمؑ کے قصے کے دو پہلو ہیں:
1:00:56 (1) تدبیرِ جزئی: ذاتِ حضرت آدمؑ سے ہے، جنت میں آدمؑ کی ملکی تقاضوں کی تکمیل، بہیمی تقاضوں سے روکنے کے لیے شجرہ کھانے کی ممانعت، شجرہ کھانے سے بہیمیت میں تحریک، شیطانی وسوسہ قبول کرنے سے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی اور پھر توبہ و استغفار اور اللہ کا معاف کردینا۔
1:12:23 (2) تدبیرِ کلی: حضرت آدمؑ کی تخلیق کا مقصد زمین پر اللہ کا نائب اور خلیفہ بننا، آدمؑ کا شجرہ کھانا ، اللہ کی مراد کو پورا کرنے کے لیے تھا، غلطیوں کا ادراک اور ان سے سیکھنے کی صلاحیت ، ظلم و زیادتی پر توبہ و استغفار اور خلافتِ ارضی کے لیے جنت سے زمین پر آنا ایک نئے دور کا آغاز، تاریخ کا عظیم ترین دن اور حضرت آدمؑ کی نشاةِ ثانیہ تھی۔
1:31:31 حضرت آدمؑ پر پہلے علم کے غلبے کی وجہ سے علمِ ثانی (تدبیرِ کلی) کا چھپ جانا، اللہ کی طرف سے عتاب اور حظیرة القدس کی طرف منتقل ہونے کے بعد حقیقتِ حال کا کھل کر واضح ہونا
1:33:11 حضرت موسیؑ اور حضرت آدمؑ کے مکالمے سے علم کے نئے پہلؤوں کا انکشاف اور حضرت موسیؑ کا حضرت آدم کے جواب سے مطمئن ہونا
1:33:58خارجی واقعات کی تعبیر ، خوابات کی تعبیر کی مانند ہوتی ہے۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/