حجۃ اللہ البالغہ | 077 | کمال مطلوب کے لحاظ سے امت کے طبقات حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

Description

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف

حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 77

مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت

باب:16 (حصہ اول)
کمالِ مطلوب کے حُصول کے اعتبار سے انسانوں کے درجات؛ قسمِ اول سابقین کا ذکر

مُدرِّس:

حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 11 ؍ دسمبر 2019 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *

👇
0:00 آغاز درس
0:22 باب کے عنوان کی وضاحت؛ اَخلاقِ اربعہ کے اعتبار سے کمالِ مطلوب کے حصول اور بد اخلاقیوں کے حوالے سے انسانوں کے درجات( قرآن و حدیث کی روشنی میں)
6:08 باب کے مضمون کے مطابق قرآن حکیم میں أصحاب المیمنة، أصحاب المشئمة ، السابقون ،مُقتَصِد اور ظالم اور سابقُ الخیرات جماعتوں کا تذکرہ
13:00 اعلی مراتب پر فائز؛ "مُفہّمین" کے بعد اعلی درجے کے لوگ "السابقین" اور ان کی دو قسمیں
16:34 پہلی قسم: جنہیں "مُفہّمین" کے علم و عمل کے مطابق طے کردہ معیارات پر اعلی درجے کا علمی رسوخ اور عملی مہارت والے اور ان کی صفات:
۱۔ مَلَکیّتِ عالیہ و بہیمیّتِ شدیدہ میں نسبتِ تصالح
۲۔ مقام و مرتبے میں انبیاء علیہم السلام کے زیادہ قریب
29:00 دوسری قسم: علم و عمل میں رغبت رکھنے والے
۱۔ ان کی علمی استعداد اور عملی مہارت وافر درجے میں رغبت اور شوق
۲۔ مَلَکیّتِ عالیہ و بہیمیّتِ شدیدہ میں نسبتِ تجاذب لیکن ریاضتوں سے بہیمیت پر مکمل قابو
39:34 سابقین کی دونوں قسموں میں دو متفقہ امور:
۱۔ ہر لمحے اللہ کی طرف متوجہ اور اس کے تقرب کے حصول میں مُنہَمِک
۲۔ جبلت اعلی درجے کی طاقت ور، مَلَکات و اَخلاق میں مکمل رسوخ لیکن اخلاق کی عملی شکلوں کے بھی محتاج ہوتے ہیں۔
45:23 احادیث کی روشنی میں السابقین کی اقسام کا بیان:
45:52 (1) المُفرِّدُون: اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والی عورتیں
49:15 المُفرِّدُون کی البدور البازغہ سے توضیح و تشریح
53:26المُفرِّدُون کی حجة اللہ البالغہ سے توضیح و تشریح
54:10 (2) الصِدِّیقِون: حق تبارک و تعالی کے احکامات کی فرمانبرداری اور پورے خلوص سے ان پر عمل درآمد کرنے میں باقی تمام لوگوں سے بڑھ کر اور امتیازی حیثیت رکھتے ہیں۔
55:06 صِدِّیقِیت کی حقیقت البدور البازغہ کی روشنی میں وضاحت
58:03 (3) الشُّھَدَاء: یہ مخلوق کے نفع اور فائدے کے لیے امور سر انجام دیتے ہیں۔
1:02:08 الشُّھَدَاء کی البدور البازغہ کی روشنی میں وضاحت:
1:03:11 (4) الرَّاسِخون فِی العِلم (علم میں پختہ رسوخ والے): اعلی درجے کے ذہین اور حُکَما
1:08:43 (5) العُبّاد (عبادت گزار): عبادات کے فائدے کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔
1:11:11 (6) الزُّھاد: آخرت کا پختہ یقین رکھنے والے: ان کے سامنے آخرت کی چیزوں کی لذت اس قدر پختہ ہوتی ہے کہ اس کے مقابلے میں دنیا کی لذات کو حقیر سمجھتے ہیں
1:16:49 (7) انبیا علیہم السلام کے خلیفہ اور نائب بننے کی صلاحیت رکھنے والے: ۱۔ اللہ کی عبادت کے ذریعے وہ عدل و انصاف قائم کرنے کی طرف قوی رجحان رکھتے ہیں۔
۲۔ ان کی تمام تر توجہات اسی خلقِ عدالت کی طرف مرکوز کرتے ہیں۔
1:19:12 (8) اچھے، اعلی اور عمدہ اخلاق کے حاملین: سماحت اور تواضع کا خلق کا ان پر غالب ہوتا ہے۔
1:20:30 (9) فرشتوں سے مشابہت اور ان سےمیل جول رکھنے والے: ملاءِ سافل کے فرشتوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، جیسے بعض صحابہ کو فرشتے سلام کرتے تھے۔
سابقین کی ان نو جماعتوں میں جبلی استعدادبھی پائی جاتی ہے اور انبیا کی تعلیمات سے کسبی استعداد بھی حاصل کرتے ہیں۔
1:25:20 بعثتِ صحابہ کی حقیقت اور مقصد اور ہدف
1:31:12 سابقین میں "مُفہّمین" کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن مخلوق کی طرف بعثت نہیں ہوتی

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

Playlists
Hujjatullah al Baligha
Created At
Aug 28, 2023