حجۃ اللہ البالغہ | 068 | اوقات کے اسرار | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

Description

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف

حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 68

مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت

باب:08
اَوقاتِ کار کے تعین کی ضرورت ، وجوہات اور بین الاقوامی تناظر میں دینِ اسلام کے متعین کردہ اَوقات کے اسرار و رموز
مُدرِّس:

حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 02 ؍ اکتوبر 2019 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *

👇
0:00 آغاز درس
0:12 بین الاقوامی تناظر میں دینِ اسلام کے متعین کردہ اَوقات کا فلسفہ؛ باب کا خلاصہ
6:06 تعیینِ اَوقات کی اہمیت اور وقت مقرر کرنے کے لیے مطلوبہ صلاحیت و استعداد کی ضرورت:
۱) تعیینِ اَوقات میں لوگوں کے حالات کا علم
۲) لوگوں کے لیے آسانی و سہولت پیشِ نظر
۳) اس وقت میں مطلوبہ قدر اور خُلق کا حصول ممکن ہو۔
۴) ماہرین کو خاص وقت کی تعیین کی حکمتوں اور مصلحتوں کا علم ہو۔
12:43 دینِ اسلام کی تعلیمات کے تناظر میں تعیینِ اَوقات کے تین اساسی اصول:
13:40 [1] پہلا اساسی اصول: کئی احادیثِ مبارکہ سے مخصوص اوقات کی تعیین معلوم ہو رہی ہے۔
23:17 پہلے اصول کا حاصلِ کلام؛ مخصوص اوقات میں :
(۱) کرۂ ارض پر روحانیت پھیلتی ہے اور مثالی قوتیں سرایت کرتی ہیں۔ ان اثرات کا تعلق ملاءِ اعلی کے فرشتوں پر جاری قضائے خداوندی سے ہے، نہ کہ افلاک کی گردش سے
(۲) عبادات اور دعاؤں کی قبولیت بڑھ جاتی ہے۔
(۳) معمولی سی کوشش سے بهیمیت کو مَلَکیت تابع کرنے کے لیے بہت بڑا دروازہ کھل جاتا ہے۔
35:01 ملاءِ اعلی کی جانب سے انبیا علیهم السلام پر علوم کا فیضان، ان کی اپنی وجدانی کیفیت سے علوم کا اِدراک اور مخصوص وقت میں جد و جهد اور ان اوقات کی حفاظت
37:36 قرآن و احادیث کی روشنی میں مخصوص اوقات و ساعات کی تعیین؛
39:10 1۔ سالانہ وقت (لیلة القدر)؛ رمضان المبارک میں قرآن کی روحانیت کی تعیین کی رات اور اس کی قرآنی دلیل
44:01 2۔ ہفتہ وارانہ وقت (جمعة المبارک کی با برکت گھڑی) کی تعیین اور حدیث میں اس دن کے حوالے سےحوادثِ عظیمہ کا ذکر
49:28 3۔ چوبیس گھنٹوں میں روحانیت کے پھیلاؤ کی چار گھڑیوں کی تعیین؛ طلوعِ آفتاب سے پہلے، زوال کے بعد، غروب کے بعد، اور نصفِ لیل سے صبح صادق تک ،
51:44 ہر ملت میں عبادات کے یہی چار اوقات متعین ، رسول اللہ ﷺ مجوس کی تحریف کا دروازہ بند کردیا۔
54:24 آدھی رات میں کسی نماز کے فرض نہ ہونے اور نمازِ عشا نصف اللیل سے پہلے فرض ہونے کی حکمت
57:19 حدیث میں نصفِ لیل کے بعد با برکت گھڑی اور اس کے فضائل و برکات کا ذکر
59:26 زوال کے بعد کی گھڑی و صبح و شام کی ساعات کی برکتیں اور ان اوقات کا قرآن میں ذکر، اور شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ
1:04:23 [2] دوسرا اساسی اصول: عبادت کرنے والوں کی حالت کے پیشِ نظر مستحسن اوقات کی تعیین؛ مُکلَّفین کی طبعی ضروریات اور تشویش میں مبتلا کرنے والے خیالات اور صورتوں سے فارغ اَوقات، توجہ الی اللہ (عبادات) کے لیے متعین ہوں۔
1:08:35 یہ تشویشات عادات کے مختلف ہونے سے بدلتی رہتی ہیں، لیکن ان تشویشات کے طبعی و فطری اوقات میں بین الاقوامی سطح پر عبادات کے اوقات کا متعین نہ ہونا۔
1:12:02 رات سونے سے پہلے مسامرہ (قصہ گوئی) اور شعر و شاعری کی ممانعت کا راز
1:16:19 ساستِ امت کے لیے لازمی ہے کہ ہر کچھ زمانے کے بعد مطلوبہ کام کو دہرایا جائے۔
1:17:53 شاہ صاحبؒ کا مشاہدہ:
۱) تہجد کا عزم و اراده کرنے والا بہیمی نوم سے محفوظ رہتا ہے۔
۲) اپنے خیال کو ارتفاقِ دنیوی (مثلا حلال زرق) کے حصول ، وقت پر نماز یا کسی خاص ورد کی پابندی کرنے والا کبھی بھی حیوانیت کی سطح پر نہیں اترتا۔
1:22:27 روزانہ کے معمولات میں ہر دو اوقات کے درمیان ربع نہار (تین گھنٹوں) کا وقفہ ضروری ہے۔
1:24:19 حضرت نوحؑ نےسب سے پہلے چوبیس گھنٹوں کی تقسیم کا سسٹم بنایا۔
1:26:56 [3] تیسرا اساسی اصول: تاریخی تسلسل سے مفہمین (صاحب بصیرت لوگوں) کے متعین کردہ عبادات کے اوقات
۱۔ اللہ کی نعمتوں میں سے کسی نعمت کی یاد دہانی کا وقت بھی طاعت کا ہوتا ہے جیسے یومِ عاشوراء، رمضان کا روزہ
۲۔ انبیاء کرام کی طرف سے اللہ تعالی کی طاعت کو یاد رکھنے کا وقت جیسے قربانی
۳۔ شعارِ دین کی عظمت کا باعث بننے والا وقت جیسے عید الفطر
۴۔ نیک لوگوں کے اعمال سرانجام دینے کی سنت جس وقت میں جاری ہو۔
1:32:16 بنیادی اصول پہلے دو ہیں، جبکہ تیسرا اصول انبیاعلیہم السلام سے مشابہت کے لیے اختیار کیا گیاہے۔

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

Playlists
Hujjatullah al Baligha
Created At
Jul 14, 2023