Category
Fatwa Number
Question
ایک شخص جس نے قربانی کا ارادہ پکا کر لیا اور جانور بھی لیا ۔۔ لیکن وہ فوت ہو گیا تو اگر وہ صاحبِ نصاب تھا یعنی اس پر قربانی واجب تھی تو کیا حکم ھوگا اور اگر واجب نہیں تھی لیکن اس نے گویا خود اپنے اوپر واجب کرلی تھی (جوکہ ایک نذر کی صورت بن جاتی ھے) تو پھر کیا حکم ھوگا؟ یعنی كیا اس کے حصے والے جانور کی قربانی کی جائے گی یا اس کی وفات کے ساتھ یہ ترکہ بن جائے گا ؟
Answer
الجواب حامداً ومصلیا ومسلما:
1- صورت مسئولہ میں قربانی کا جانور خریدنے والا شخص اگر صاحب نصاب تھا اور اس نے مرنے سے پہلے قربانی کرنے کی وصیت کی ہو اور جانور کی قیمت کل وراثت کے تیسرے حصے کے برابر یا اس سے کم ہو تو ورثا پر خرید کردہ جانور کی قربانی کرنا واجب ہو گی اور وہ جانور ترکے میں شامل نہیں ہو گا۔ اگر وصیت نہیں کی تو وہ جانور مرنے والے کے ترکے (وراثت) میں شامل ہو گا اب اگر تمام ورثا رضا مندی سے اس کو مرنے والے کے ایصال ثواب کے لئے قربانی کر دیں بہت اچھا عمل ہو گا اگرچہ ان پر ایسا کرنا لازم نہیں ہے۔
2-اگر جانور خریدنے والا شخص صاحب نصاب نہیں تھا یعنی اس پر قربانی واجب نہیں تھی تو اس جانور کا حکم نذر کا ہوگا باوجود انتقال کر جانے کے نذر اس کے ذمہ باقی رہے گی اگرچہ ورثاء پر اس کی نذر پورا کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ وہ ترکے میں شامل ہے لیکن زیادہ بہتر یہی ہے کہ ورثاء باہمی رضا مندی سے اس جانور کو قربان کر دیں تاکہ فوت شدہ شخص کی نذر پوری ہو جائے۔
واللہ اعلم بالصواب