Category
Question
گورنمنٹ کی جانب سے جو پرائز بانڈز جاری ہوتے ہیں وہ لینا، اور اگر ان پر انعام نکل آئے، تو اس کی رقم استعمال کرنا جائز ہے؟ اور اگر ایسا ہو کہ انعام کی قیمت سے گھر لے لیں اور اس میں رہیں، جب تک کہ حلال کمائی سے گھر خریدنے کی استطاعت نہ ہو، تو ایسا کرنا جائز ہے؟
Answer
ظالمانہ ریاستیں اور فاسد معاشی نظام ہائے حیات، مظلوم انسانیت کی لوٹ کھسوٹ کو مزید مستحکم بنانے کے لیے سود، جوا اور کاغذی کرنسی جیسے استحصالی ہتھکنڈوں کو عوامی خدمت کا خوش نما لبادہ اوڑھ کر مختلف حیلوں سے اپنے تاخت و تاراج کو مزید تقویت دیتے ہیں۔
پرائز بانڈز بھی اسی معاشی لوٹ مار کا نیا حربہ ہیں۔ اور اس کی خرید و فروخت بھی سود اور قمار سے مبرّا نہیں، لہذا پرائز بانڈز کی خرید و فروخت اور اس کے ذریعے انعام کا حصول ناجائز ہے۔ انعام نکلنے کی صورت میں صرف اصل رقم کا استعمال کرنا جائز ہے۔
البتہ پرائز بانڈ کی خریداری جس کرنسی میں کی گئی تھی، اس وقت کے سونے کے ریٹ سے اس کی قیمت کا تعین کرلیا جائے۔ اس لحاظ سے صرف اتنی ہی رقم پرائز بانڈ رکھنے والا شخص واپس لینے کا مجاز ہے، اس سے زیادہ لینا سود کے زمرے میں شمار ہوگا۔ اور نہ ہی اس زائد رقم سے گھر لینے، دیگر جائز اخراجات کرنے اور ملکیت میں رکھنے کی اجازت ہے۔ اضافی رقم وصول ہونے کی صورت میں اس کو کسی مستحقِ زکوٰۃ شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر دے سکتے ہیں، یا جو ٹیکس ظلم یا ناجائز طریقہ سے وصول کیا جائے، تو اس میں سود کی رقم دینے کی گنجائش ہے۔
