Category
Fatwa Number
Question
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا کٹے ہوئے عضو کو عذاب نصوص سے ثابت ہے یا نہیں؟
Answer
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی قدرت سے کٹے ہوئے اعضا کو بھی انسانی بدن کا جزو بنا دیں گے۔ پھر اس کے اعمال کی بدولت اس پر جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَلَّنْ نَجْمَعَ عِظَامَهُ بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَنْ نُسَوِّيَ بَنَانَهُ[القيامة: 3-4]
(کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے۔ ہاں! ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کے پور پور درست کردیں۔)
اسی طرح حدیث مبارکہ میں آتا ہے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی نے اپنے آپ پر (کثرت گناہ کی وجہ سے) زیادتی کی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا، تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کرتے ہوئے کہا: ”جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر باریک پیس دینا، پھر مجھے ہوا میں اور سمندر میں اڑا دینا۔ اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھے عذاب دینے کے لئے گرفت کی تو مجھے ایسا عذاب دے گا کہ اس جیسا عذاب کسی کو نہ دیا گیا ہوگا۔“ اس کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا۔ پس (اللہ تعالٰی نے) زمین سے فرمایا: ”تو نے جو کچھ لیا ہے، وہ نکال دے۔“ پس فوراً وہ آدمی مجسم کھڑا ہوگیا تو (اللہ نے) اس سے فرمایا ”تجھے اس عمل پر کس چیز نے برانگیختہ کیا؟“ اس نے عرض کیا ”اے میرے رب! تیرے خوف اور ڈر نے۔“ اللہ نے اسی وجہ سے اسے معاف فرما دیا۔“
(صحیح مسلم، کتاب التوبہ، حدیث: 6981)
