طلاق ثلاثہ کو معلق کرنے کا حکم اور اس سے بچنے کا شرعی حل

Category
Nikah & Talaq
Fatwa Number
0128
Question

واقعہ یہ ہے کہ عموماً میری بیوی بچوں کے کپڑوں اور جوتوں کی خریداری کرنے بازار جاتی ہے، لیکن کچھ دن پہلے اس کی ضد تھی کہ اس کے بجائے میں خود بچوں کو جوتے لے کر دوں، لیکن میری دیگر مصروفیات کی وجہ سے بیوی کو مجبوراً خود بازار جانا پڑ گیا۔ گھر واپس آکر اس نے باتیں سنانا شروع کر دیں اور احسان جتانا شروع کر دیا، جس کی وجہ سے میں نے طیش اور غصہ میں آ کر اسے کہہ دیا کہ ”آئندہ تم بازار سے بچوں کے لیے کوئی چیز خرید کر لاؤ گی تو مجھ پر تین شرط طلاق ہو گی“، مطلب کہنے کا یہ تھا کہ تم اس طرح بازار بچوں کا سامان لینے نہیں جاؤ گی۔ اب ایسی صورت حال میں پوچھنا یہ ہے کہ:
1. کیا وہ اب بچوں کی کوئی بھی چیز خریدنے بازار نہیں جا سکتی؟
2. کیا وہ میرے ساتھ یا اپنی بہن یا بھائی کے ساتھ بھی آئندہ بچوں کی چیزیں لینے نہیں جا سکتی؟
3. کیا بچوں کے پہننے کے علاوہ کھانے پینے کی چیزیں بھی خود خرید نہیں سکتی؟​

Answer

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی جب بھی بچوں کے لیے بازار سے کوئی چیز خریدنے جائے گی تو اس پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور بیوی شوہر پر حرام ہو جائے گی، جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں رہے گی۔ البتہ اب تین طلاقوں سے بچاؤ کی ممکنہ صورت یہ ہے کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق دے دے یعنی یوں کہہ دے کہ ”میں نے تجھے ایک طلاق دی“۔ اور جب عدت پوری ہوجائے تو بیوی بازار سے بچوں کی کوئی چیز خرید کر لائے، ایسا کرنے سے بیوی حرمت مغلظہ سے بچ جائے گی۔ اس کے بعد گواہوں کی موجودگی میں شوہر نئے مہر کے ساتھ نکاح کر لے۔ اس صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

Venue
Mansehra
Date & Time
Dec 11, 2025 @ 04:51PM
Tags
No Tags Found