بار بار گناہ سرزد ہونے کی صورت میں توبہ کا طریقہء کار

Category
Riots & Evildoings
Fatwa Number
0099
Question

​میں 15 سال سے زنا اور فحش مواد کی لت میں مبتلا ہوں۔ بار بار توبہ کرتا ہوں، لیکن ایک ہفتے بعد ہی گناہ کر بیٹھتا ہوں۔ میری تنہائی کی وجہ بے روزگاری ہے اور غربت کی وجہ سے شادی نہیں کر سکتا، گرمی کی شدت کی وجہ سے روزے رکھنا بھی مشکل ہے۔ اس کے باوجود میں مسلسل ستائیسویں کے ختم، تراویح، جمعہ کی دعاؤں میں شرکت کرتا ہوں اور گڑ گڑا کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتا ہوں۔ کیا میری توبہ قبول ہوگی؟ کیوں کہ میں خود بار بار توبہ توڑ رہا ہوں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

Answer

انسان غلطی کا پتلا ہے، اس سے گناہ سر زد ہو جاتے ہیں، مگر سب سے بہتر انسان وہی ہے جو گناہ کے بعد اس پر اصرار نہ کرے، بلکہ فوراً توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے۔ اللہ تعالیٰ نہایت غفور و رحیم ہے۔
قرآن و حدیث میں بار بار اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اور توبہ کا کہا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ"(سورۃ البقرۃ: 222)،
(بیشک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے)، دوسری جگہ ارشاد ہے:

’’يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ" (الزمر: 53)
’(اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، وہ سب گناہ معاف فرما دیتا ہے)۔
جب کہ حدیث میں آتا ہے کہ:
 ’’كل ‌بني ‌آدم خطاء، وخير الخطائين التوابون‘‘۔ 
(سنن ابن ماجہ، حدیث: 4251) 

(ہر بنی آدم (انسان) بہت زیادہ خطا کار ہے اور (اللہ تعالی کے نزدیک) بہترین خطا کار وہ ہیں، جو کثرت سے توبہ کرنے والے ہوں)۔

آپ کی کیفیت یہ بتاتی ہے کہ آپ اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہتے ہیں، جو بہت بڑی بات ہے۔ بار بار کی توبہ بھی اللہ کے ہاں گراں نہیں، اس لیے اگر گناہ ہوجائے تو فورا اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں اور توبہ کریں، خواہ بار بار توبہ کرنی پڑے۔ اور حقیقی توبہ کیلئے ضروری ہے کہ:
(1)انسان کو اپنے گناہوں پر ندامت اور شرم ساری ہو،
(2)جس گناہ کو کر رہا ہے ،اس کو فوراً چھوڑے اور آئندہ اس سے باز رہنے کا پختہ ارادہ کرے،
(3)اگر کسی کا کوئی حق ذمہ میں لازم ہو، تو اس کی ادائیگی یا معافی تلافی کرے، محض توبہ کافی نہیں۔ اسی طرح اگر حقوق کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، یعنی نماز روزہ وغیرہ کی قضا اس کے ذمے ہے، تو اس کی بھی قضا لازم ہے۔
نیز فرض نمازوں کی ادائیگی اور قرآن کریم کی تلاوت کو اپنا معمول بنائیں، اکثر اوقات اچھی صحبت میں رہنے کی کوشش کریں، فراغت اور تنہائی سے بچیں، موبائل اور انٹرنیٹ سے بقدر ضرورت تعلق رکھیں، بلکہ انٹرنیٹ کو کسی اچھی مہارت کے سیکھنے کا ذریعہ بنائیں، کوئی چھوٹا کام اور مصروفیت تلاش کریں اور کسی بھی جائز پیشے کو معیوب نہ سمجھیں اور جلد از جلد اپنی حیثیت کے مطابق نہایت سادگی کے ساتھ شادی کے بندوبست کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں، اس کے لیے ضروری نہیں کہ بھاری بھرکم اخراجات کیے جائیں۔
یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ اگر آپ گناہ تو چھوڑ دیں، لیکن اپنے فارغ اوقات کا کوئی بندوبست اور اس کے لیے کوئی مصروفیت نہیں ڈھونڈیں گے تو مسئلہ جوں کا توں رہے گا، اس لیے کوئی نہ کوئی مصروفیت لازمی اپنائیں۔ اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب​​​

Venue
Quetta
Date & Time
May 18, 2025 @ 01:05PM
Tags
No Tags Found