Category
Nikah & Talaq
Question
میرا بھائی گزشتہ سترہ سال سے شدید ذہنی بیماری میں مبتلا ہے، وہ باقاعدہ نفسیاتی ماہر ڈاکٹر سے علاج کرواتا ہے اور روزانہ دماغی گولیاں استعمال کرتا ہے جس کی اہم تفصیلات درج ذیل ہیں:(1) دماغی بیماری کی وجہ سے اکثر اوقات اس کے ہوش و حواس میں فرق آ جاتا ہے،(2) زبان پر قابو نہیں ہوتا، باتیں بے ساختہ اور غیر ارادی طور پر کہتا ہے،(3) ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس کی حالت ابھی تک بہت خراب ہے، اور وہ فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،(4) اس نے مختلف اوقات میں اپنی بیوی کو دو یا زیادہ طلاقیں دیں، مگر یہ ایسے اوقات میں ہوا جب وہ دوا کے زیرِ اثر تھا اور بظاہر اسے شعور، نیت اور ارادہ حاصل نہیں تھا۔کیا ایسی حالت میں اس کی طرف سے دی گئی طلاق شرعی طور پر واقع ہو گئی ہے یا نہیں؟اگر طلاق واقع نہیں ہوئی تو نکاح کا حکم کیا ہے؟
Answer
صورت مسئولہ میں سائل کے بھائی کی کیفیت اگر واقعتاً ایسی ہے کہ دماغی مسئلے کے سبب اس کے ہوش و حواس میں فرق آجاتا ہے، زبان بے قابو ہو جاتی ہے اور طلاق دیتے وقت بھی اس کی یہی کیفیت برقرار تھی کہ بظاہر اسے شعور اور ارادہ حاصل نہیں تھا تو ایسی صورت میں دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا صورت مسئولہ میں اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، دونوں میاں بیوی کا نکاح برقرار ہے۔فقط والله تعالى اعلم
Venue
pattoki
Date & Time
Aug 18, 2025 @ 08:10AM
Tags
No Tags Found