بیرون ملک غیر قانونی تجارت

Category
Sales and Dealings
Fatwa Number
0016
Question
سعودی عرب میں نجی طور پر ملازمت یا کفالت کے ویزا پر کاروبار کرتے ہیں۔ اس کی صورت یہ ہے کہ غیر سعودی (جس کے پاس سعودی عرب کی شہریت نہ ہو) ملازمت یا کفالت ویزہ کے ساتھ کسی سعودی شہری (کفیل) کے نام پر کاروبار کرتا ہے۔ سعودی شہری کی اس کاروبار میں کسی قسم کوئی شراکت اور حصہ داری نہیں ہوتی ہے۔ چونکہ سعودی عرب میں کاروبار کرنے کے لیے سعودی وزارت تجارت کی باقاعدہ اجازت ضروری ہے، اس لیے غیر سعودی، سعودی شہری کے نام پر کاروبار کرتے ہیں۔ سعودی کفیل اس غیر قانونی کاروبار کی بغیر شراکت و مضاربت کے ماہانہ رقم وصول کرتا ہے۔ ہزاروں لاکھوں غیر ملکی غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے ہیں۔اب سعودی محکمہ پاسپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ جو غیر ملکی نجی کاروبار کرتے ہوئے پائے جائیں گے ان کو جرمانے، قید اور بے دخلی کی سزا دی جائے گی، 50 ہزار ریال جرمانہ ہوگا، 6 ماہ تک قید ہوگی، آخر میں ملک سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ جوازات نے یہ انتباہ ”غیر قانونی تارکین سے پاک وطن “ مہم کے ضمن میں جاری کیا ہے۔سوال یہ ہے کہ غیر سعودی کا سعودی شہری کے نام پر اس قسم کا غیر قانونی کاروبار کرنا شرعاً کیسا ہے؟ نیز سعودی شہری کے لیے اس کاروبار میں بغیر شراکت و مضاربت کے ماہانہ رقم وصول کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
Answer
کسی بھی ملک کا شہری جب کسی دوسرے ملک میں جاتا ہے تو ایک معاہدے کے تحت جاتا ہے جس کی رو سے اس ملک کے تمام قوانین کی پابندی کرنا اس پر لازم ہوتی ہے اور شرعی طور معاہدے کی پابندی کرنا لازم ہے۔  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ.ترجمہ: جو امانتدار نہیں وہ ایماندار نہیں ہے اور جو وعدہ (عہد) کو نہ پورا کرے وہ دیندار نہیں ہے  [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 35]ایسے ہی اپنے آپ کو ہلاکت اور نقصان میں ڈالنے سے بھی شریعت نے منع کیا ہے۔ لہذا کسی غیر سعودی کا بغیر اجازت کے کوئی کاروباری معاملہ کرنا  یا کسی سعودی کا اس طرح کسی سے رقم لینا دونوں معاملے ناجائز ہیں۔واللہ اعلم بالصواب
Venue
Lahore
Date & Time
Jan 08, 2024 @ 04:28PM
Tags
No Tags Found