Category
Sales and Dealings
Question
سٹیٹ لائف انشورنس کی پالیسی لینے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ جب کہ ان لوگوں کا دعوٰی ہے کہ وہ کسٹمرز کی پالیسیوں کی رقوم بحیثیت ادارہ مختلف معروف اور جائز کاروباری اداروں میں انویسٹ کرتے ہیں اور پھر کماۓ گئے منافع سے ادائیگی کرتے ہیں۔ اس بارے میں شرعی رہنمائی کی درخواست ہے۔
Answer
دینی نظام میں معاشرے کے تمام انسانوں کے جان ومال اور خاندان کو مستقبل کے خطرات سے تحفظ دینے کی ذمہ داری ریاستی نظام پر عائد ہوتی ہے، مگر سرمایہ دارانہ نظام نے نہ صرف اس تحفظ کی ذمہ داری سے انحراف کیا ہے بلکہ اس کو بھی کاروباری مفادات کے حصول کا ذریعہ بنا کر لوگوں میں نہ صرف احساس عدم تحفظ کو بڑھاوا دیا بلکہ ان کے خوف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے استحصال کو فروغ دینے کی پالیسی اپنائی، اسی لئے اس نے مروجہ بیمہ (انشورنس) کی تمام کمپنیوں کا معاملہ بینک کے کاروبار کی طرح ربا (سودی معاملہ) پر استوار کیا ہے نیز اس میں جوے کا پہلو کو بھی شامل کردیا ہے اور یہ دونوں سرمایہ دارانہ استحصالی نظام کے ستون اور واضح طور پر قرآن وحدیث کی رو سے حرام ہیں۔بعض صورتوں میں حادثہ وغیرہ پیش نہ آنے کی صورت میں تو جمع شدہ رقم بھی نہیں ملتی، لہذا مروجہ انشورنس سے اجتناب ضروری ہے۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
Venue
Swat
Date & Time
Aug 24, 2025 @ 06:32PM
Tags
No Tags Found