The role of educational institutions and students in nation-building

مردان میں ادارہ رحیمیہ کے زیرِ اہتمام شعوری سیمینار کا انعقاد

مردان، 3 نومبر 2025 —
ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ٹرسٹ پشاور کیمپس کے زیرِ انتظام صوبہ خیبرپختونخوا کے دوسرے بڑے شہر مردان میں گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول بغدادہ کے مقام پر ایک باوقار شعوری سیمینار منعقد ہوا۔

اس تقریب کے مہمانِ خصوصی ادارہ رحیمیہ کے ناظم اعلٰی حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ تھے، جب کہ مہمانِ اعزازی کے طور پر حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن صاحب (ریکٹر ادارہ رحیمیہ) نے شرکت فرمائی۔

سیمینار کی صدارت جناب اشرف علی صاحب (پرنسپل GHSS بغدادہ) نے کی۔
اسٹیج پر ان کے ہم راہ پروفیسر ڈاکٹر ناصر عبدالعزیز (ڈائریکٹر انفارمیشن)، پروفیسر ڈاکٹر قاری تاج افسر (ڈائرکٹرتعلیم وتربیت)، محمد اقبال (ڈویژنل منتظم)اور پروفیسر فضل طارق (ریجنل منتظم)، تشریف فرما تھے۔

🎙️ افتتاحی نشست
سیمینار میں نظامت کے فرائض شادمان خان نے خوش اسلوبی سے انجام دیے۔

پہلا خطاب — ادارہ رحیمیہ کی 25 سالہ خدمات

پہلے سیشن میں حضرت مفتی محمد مختار حسن صاحب نے ادارہ رحیمیہ کا جامع تعارف پیش کرتے ہوئے فرمایا:
“ادارہ رحیمیہ دینِ اسلام کو ایک مکمل اور جامع نظامِ حیات کے طور پر متعارف کراتا ہے۔
یہ ادارہ فرقہ وارانہ اور مفاداتی سیاست سے بالکل پاک ہے اور قوم کے باشعور طبقے کو دینی بنیادوں پر قومی مسائل کے حل کے لیے مکالماتی پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔
دین و دنیا کی تقسیم سے پاک یہ ادارہ حسنہ فی الدنیا و حسنہ فی الاخرہ کے مربوط تصور کو فروغ دیتا ہے۔”
دوسرا خطاب — قومی تعمیر میں تعلیمی اداروں اور طلبہ کا کردار

اس عنوان پر حضرت مولانا مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ نے نہایت بصیرت افروز گفتگو فرمائی۔
انہوں نے علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا:

“علم ایک ناقابلِ تقسیم اکائی ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے شعبوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، مگر اس کی بنیاد پر دین و دنیا کی تفریق نہیں کی جا سکتی۔
علم وہ روشنی ہے جو قوموں کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر ترقی کی راہ دکھاتی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اسی علم کی بنیاد پر ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جو مادی و روحانی ترقی کا نمونہ بنا۔”

انہوں نے مزید فرمایا:

“انگریز کے دور میں تعلیم برائے ملازمت کا رجحان پیدا ہوا، جس نے علم کے اصل مقصد کو محدود کر دیا۔
بدقسمتی سے قیامِ پاکستان کے بعد بھی لارڈ میکالے کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رہا، جس کے نتیجے میں آج ہمارا نظامِ تعلیم قومی شعور سے خالی ہے اور مختلف تعلیمی بورڈز نے طلبہ کو فرقوں میں بانٹ دیا ہے۔”

آخر میں آپ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

“نوجوان قوم کی اصل قوت ہیں۔ انہیں چاہیے کہ علم و عمل، عقل و شعور اور اجتماعیت کی بنیاد پر قومی و دینی ترقی میں کردار ادا کریں۔ اساتذہ اور تعلیمی ادارے بھی آگے بڑھ کر قومی و اخروی فلاح کے لیے رہنمائی کریں۔”

تقریب کا اختتام حضرت مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری دامت برکاتہم العالیہ کی پرخلوص دعا سے ہوا۔

 رپورٹ: فیاض علی (مردان ڈویژن)