قومی آزادی و حریت کا دینی تصور اور عصر حاضر کے تقاضے

28 اگست 2024ء بروز بدھ سہ پہر چاربجے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کی لساں نواب (مانسہرہ) شاخ کے زیر اہتمام گورنمنٹ گرلز ہائی سکول (لساں نواب،مانسہرہ)  کے ہال میں "قومی آزادی و حریت کا دینی تصور اور عصر حاضر کے تقاضے" کے عنوان سے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول لساں نواب (مانسہرہ) میں ایک فکرانگیز سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کے مہمانِ خصوصی ادارہ رحیمیہ کے ڈائریکٹر ایڈمن حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن مدظلہ تھے۔ سیمینار میں نظامت کے فرائض جناب وقار حسین نے انجام دیے۔ تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت مولانا محمد اعظم نے حاصل کی جب کہ بارگارہ رسالت مآب ﷺ میں عقیدت کے نعتیہ پھول جناب کاشف تنولی نے نچھاور کئے۔
موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئےمہمان خصوصی کا کہنا تھا کہ " اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم السلام کو اس لئے مبعوث کیا تاکہ وہ نسانیت کو ہر طرح کے ظلم اور جبر سے نجات دلا کر انہیں عدل وانصاف سے مالامال کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر نبی نے انسانوں کو اپنے اپنے دور کے فرعون صفت حکمرانوں اور ان کے قائم کردہ ظالمانہ نظاموں سے نجات دلائی"۔
آپ نے مزید فرمایا کہ " آج ہم دین اسلام کے نام لیوا ہیں لیکن ہمارے گردوپیش میں ظالم اور بربریت کا دور دورہ ہے۔ جس کی وجہ سے ہماری قوم مجموعی طور پر زوال کا شکار ہے"۔ اس اجتماعی زوال کے اسباب بیان کرتے ہوئے مہمان مقرر کا کہنا تھا کہ "یہ حالات دراصل اس وقت ہماری سوسائٹی پر مسلط سرمایہ داری نظام کا نتیجہ ہیں۔ ایسے میں اس نظام سے آزادی حاصل کرنا اور اپنے معاشرے کو دینِ اسلام کے عادلانہ اصولوں پر استوار کرنا دورِحاضر کا سب سے اہم تقاضا ہے۔ جس کے لئے ضروری ہے کہ ہماری نسل نو دین اسلام کی عادلانہ تعلیمات اور حریت و آزادی  کے نظام کا شعور حاصل کرے، اس کے مطابق اپنے اندر اخلاقی اور عملی استعداد پیدا کرے، اور اسوہ پیغمبر ﷺ کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہوئے عدم تشدد پر کاربند رہتے ہوئے اپنے سماج کو ظالمانہ سرمایہ داری نطام سے نجات دلانے کی ایک مثبت، تعمیری اور پر عزم جدوجہد کرے۔یہی آج کے دور کی  سب سے اہم قومی اور ملی ضرورت ہے"۔
رپورٹ: دلاور خان  - لساں نواب ( مانسہرہ)