سماجی تشکیل نو کے اصول اسوہ حسنہ ﷺ کی روشنی میں

مورخہ 20جنوری 2025 بروزسومواریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں اور ادارہ رحیمیہ لاہور کے باہمی اشتراک سے ایک پر وقار سمینار کا انعقاد یونیورسٹی کے مین لائبریری ہال میں ہوا۔ جس کی صدارت جناب انعام اللہ خان(ممبر مرکزی کونسل ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور) نے کی۔ سٹیج پر پروگرام کےمہمان خصوصی مولانا مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ) کے علاوہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر صفدر رحمان غازی اور ریجنل کوآرڈینیٹر جنوبی کے پی کے،مولانا ڈاکٹر احمد علی شاہ بطور مہمانان اعزازی تشریف فرما تھے. سٹیج سیکرٹری کے فرائض پروفیسرڈاکٹر طارق محمود دانش نے سرانجام دیئے. 
پروگرام کا باقاعدہ آغاز محترم قاری شکوراحمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ باقاعدہ آغازکے بعد ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا تعارف اورمقاصد و اہداف کے عنوان پر مولانا ڈاکٹر احمد علی شاہ نے سیر حاصل روشنی ڈالی. 
سیمینار کے موضوع "سماجی تشکیل نو کے اصول اسوہ حسنہ ﷺ کی روشنی میں" پر مہمانِ خصوصی، مولانا مفتی محمد مختار حسن نے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ، "سیرت رسول اللہ ﷺ رہتی دنیا تک کُل انسانیت کے لیےنمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت میں ہمیں دو بنیادی معاہدے ملتے ہیں۔ ایک معاہدہ قبل از نبوت معاہدہ حلف الفضول کے نام سے تھا۔ جس کے ممبرآپ ﷺ 16سال کی عمر میں بنتے ہیں۔ معاہدہ حلف الفضول کا مرکزی فکر "باللہ لنکونن یدا واحدا مع المظلوم علی الظالم" اللہ کی قسم! ہم مظلوم کے حق میں ظالم کے خلاف ضرور بالضرور متحدہ طاقت ہوں گے۔ اس معاہدہ سے چار اصول کشید ہوکر ہمارے سامنے آتے ہیں: 
1. ظلم کے خلاف نظریہ کاہونا۔
2. صدق و امانت کے سانچے میں اپنے کردار کو ڈھالنا۔
3. نظریہ کو ایک تنظیم کی صورت دینا۔
4. تنظیم سازی مکمل طور پر عدم تشدد کی بنیاد پر ہونا۔
آپ ﷺ دوسرا معاہدہ میثاق مدینہ کی صورت میں بعد از نبوت مشرکین و یہودِ مدینہ کے ساتھ کرتے ہیں۔ جس کا ایک جملہ"ان یہود بنی عوف امۃ مع المسلمین" ہے۔اس معاہدہ سے بھی درج ذیل چار اصول اخذ کیے جاسکتے ہیں:
1. آزادی
2. امن 
3. عدل
4. معاشی خوش حالی 

سیرت رسول اللہ ﷺ کے ان دونوں معاہدات سے ماخوذ ان اصول ہشت گانہ کے تناظر میں ہمیں مسلمانوں کے چاروں خلافتوں،خلافت راشدہ ، خلافت بنی امیہ ،خلافت بنوعباس اور خلافت بنو عثمان کے اقدامات کا مطالعہ کر کےاپنے دور کے ظالمانہ ،سامراجی اور طاغوتی طاقتوں کے کردار کا جائزہ لینا ضروری ہوگا۔ اس طرح اسوہ حسنہ سے راہنمائی واضح طور پر ہمارے سامنے آ جائے گی۔
 اس لحاظ سےقیام پاکستان کے بعد ہماری آزادی کو برطانوی قوانین کے تحت سلب کیاگیا۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دنیا پر بالعموم اور ہندوستان پر بالخصوص ہزار سالہ دور کا ریسرچ کے اصولوں پر مطالعہ کریں اور مستقبل میں ملک اور قوم کے لئے آزادی، امن، معاشی خوش حالی اورعدل کا سسٹم قائم کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔
اس مقصد کی تکمیل کے لیے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ٹرسٹ لاہور نوجوانوں کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور دینی علوم اور مدارس کے نوجوانوں اور گریجویٹس کے درمیان مکالمہ اور اِمام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی تعلیمات اور افکار پر ایک نظام تعلیم وتربیت کا فورم فراہم کرتی ہے۔
موضوع کے بعد مہمان خصوصی نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دیے۔ آخر میں مہمان محاضرکی  دعا کے ساتھ اس پر وقار سیمینار کی تکمیل ہوئی.