ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ( ٹرسٹ)لاہور کے زیرِ اہتمام 22 مئی 2024 بروز بدھ رات آٹھ بجےایک شعوری دعوتی سیمینار بعنوان "سماجی و معاشی استحکام کے تقاضے اور نوجوانوں کی ذمہ داریاں" ریڈز کالج نزد ون یونٹ چوک بہاول پور منعقد کیا گیا۔
سیمینار کے مہمان خصوصی ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن اعوان( سرپرست ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ) تھے۔ جناب سہیل احمد (ڈویژنل کوۤرڈینیٹر بہاولپور) کی زیر صدارت سیمینار کی نظامت کے فرائض جناب منصور عباسی نے ادا کیے۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ منیف پیرزادہ نے حاصل کی جب کہ نعتِ رسول مقبول ﷺ کا شرف حافظ ہارون رشید صاحب نے حاصل کیا۔
موضوع سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر مفتی سعید الرحمن صاحب نے فرمایا کہ "استحکام دراصل سماج کے جملہ شعبہ جات کا اپنی فطری نوعیتوں کے اعتبار سے جامع کردار ادا کرنا ہے اور ریاستی استحکام یہ ہے کہ ریاست اپنے پاؤں پر کھڑی ہو اور اپنے قومی وسائل سے استفادہ کے لئے خود مختار حیثیت رکھتی ہو۔"
مہمانِ خصوصی نے مزید فرمایا کہ،"وطنِ عزیز کے قیام کو 76 برس بیت چکے ہیں، اور اس پورے دورانیے میں ہم نے اجتماعی زوال کی طرف سفر کیا ہے اور ایک ایسے دائرہ میں محوِ سفر ہیں جس کی کوئی منزل نہیں ہے۔اپنے قیام سے لے کر اب تک یہ خطہ عدمِ استحکام سے دو چار ہے۔ قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے غلامی کے عرصہ میں ہمیں حقیقی تعلیم سے محروم رکھا گیا اور اپنی تاریخ سے کاٹا گیا۔ یہ نظام اسی غلامی کے سیاہ دور کا تسلسل ہے۔ مسلمانوں نے اپنے دورِ حکومت میں اس خطہ آزادی، عدل ،امن اور معاشی خوش حالی کی اساس پر ترقی دی۔ قومی و مقامی تقاضوں سے ہم آہنگ نظامِ تعلیم تشکیل دیا گیا تھا جس نے خطے کی تمام اکائیوں میں وحدت پیدا کی۔ مقامی صنعت و حرفت میں اس خطے کو خود کفیل کیا اور اس خطے کو دنیا کی نمبر ایک معیشت بنایا۔ جبکہ غلامی مسلط کرنے والی طاقت سے ہمیں آج مرعوبیت کی تعلیم دی جاتی ہے۔"
نظامِ تعلیم کے حوالے سے راہنمائی دیتے ہوئے فرمایا، "نظام تعلیم ایسا وضع کیا جس میں مقامیت کے انکار پر مبنی تعلیم دی گئی ، خطہ کی وحدت کو پارہ پارہ کر کے فکری انتشار پیدا کیا۔ مذہبی لڑائیوں کے ذریعے لوگوں میں دین سے نفرت کا بیج بویا گیا۔ 'لڑاؤ اور حکومت کرو' کی اساس پر سیاسی نظام کے ذریعے اس خطہ کو عدمِ استحکام کا مرکز بنایا۔ آج ضرورت ہے کہ نوجوان اپنے اندر قومی شعور پیدا کریں اور قومی تقاضوں سے ہم آہنگ ایک مضبوط اور پائیدار نظام تشکیل دینے کے حوالے سے سماج کو اپنا موضوع بحث بنائیں۔ باہم مکالمے کی اپروچ بنائیں اور اس عمل سے یقیناً ایک باشعور اور منظم اجتماعیت پیدا ہوگی۔"
آخر میں شرکاء نے مہمان خصوصی سے خوب سوالات کیے اس کے بعد دعاء کے ساتھ اس نشت کی تکمیل کی گئی۔
رپورٹ: اسامہ مدثر۔ بہاولپور