ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ کے زیر انتظام سیرت طیبہ ﷺ کےعنوان سے ایک شعوری سیمینار بمقام سلاج فام ہاؤس رسال پور نوشہرہ مورخہ 2 نومبر 2025ء بروز اتوار منعقد ہوا۔ اس سیمینار کا عنوان "قیام امن اور قومی یک جہتی کے تقاضے" تھا۔
سیمینار کے مہمانِ خصوصی ناظمِ اعلیٰ ادارہ رحیمیہ حضرت اقدس مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ اور مہمانان اعزازی میں پروفیسر ڈاکٹر تاج افسر،مفتی محمد مختار حسن،پروفیسر ڈاکٹر محمد ناصر عبد العزیز شامل تھے۔
سیمینار کی صدارت پروفیسر فضل طارق نے کی جب کہ نظامت کے فرائض انجنئیر امداد الحق نےسرانجام دیئے اور تلاوتِ قرآنِ حکیم کا شرف قاری مقیم الحق نے حاصل کیا۔
سیمینار میں نوشہرہ اور گردونواح سے ایک بڑی تعداد علماء کرام تاجر برادری اساتذہ اور کالج یونیورسٹیز مدارس دینیہ کے نوجوانوں نے شرکت کی۔
مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ نوجوان نسل کو سیرتِ طیبہ ﷺ کا مطالعہ صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی تناظر میں کرنا چاہیے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آج ہماری سیاسی، معاشی اور سماجی زندگی کس حد تک سیرتِ نبوی ﷺ کے اصولوں کے مطابق ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ آج سیرتِ طیبہ ﷺ کو زیادہ تر انفرادی عبادات اور اخلاقی حوالوں سے بیان کیا جاتا ہے، لیکن اس کا اجتماعی اور نظامی پہلو پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پوری دنیا اجتماعی بربادی کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں دو تاریخی معاہدات — حلف الفضول اور میثاقِ مدینہ — ایسے بنیادی سنگِ میل ہیں جنہوں نے انسانیت کے سامنے سیرتِ نبوی ﷺ کا اجتماعی اور عالمی پہلو واضح کیا۔ ان معاہدات کی روح یہی ہے کہ انسان کو بلا تفریق رنگ، نسل اور مذہب امن، انصاف اور معاشی خوشحالی مہیا کی جائے۔ نبی اکرم ﷺ کے ظہور سے قبل مکہ میں ابوجہل کا ظالمانہ نظام رائج تھا، جس نے قوم کو غلامی اور جلاوطنی پر مجبور کر رکھا تھا۔ حضور ﷺ نے اس ظلم کے مقابلے میں ایک عادلانہ نظامِ حیات قائم کیا، جس میں ہر فرد کو عزت، مساوات اور بامقصد زندگی کے مواقع میسر آئے۔
انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ آج وطنِ عزیز میں ظلم اور ناانصافی کے باعث نوجوان در بدر پھر رہے ہیں۔ اس صورتِ حال سے نجات کا واحد راستہ سیرتِ نبوی ﷺ کے اصولوں پر اجتماعی نظامِ زندگی کی تعمیر ہے۔
سیمینار سے ادارہ رحیمیہ کی ڈائریکٹر تعلیمات، پروفیسر ڈاکٹر تاج افسر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ رحیمیہ نوجوانوں کو مکالمے، رواداری اور مثبت اجتماعی عمل کی طرف متوجہ کر رہا ہے تاکہ وہ انتہاپسندی، تشدد اور جنونیت سے بچ کر دین کے حقیقی، فکری اور تعمیری تصور سے روشناس ہوں۔
رپورٹ : شہاب الدین بنگش (پشاور)
1

2

3

4

5

