Description
یکم ستمبر 2024ء بروز اتوار بلدیہ ہال مظفرآباد میں ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کی مظفرآباد برانچ کے زیر اہتمام ایک سیمینار منعقد ہوا۔ جس کے مہمانِ خصوصی ناظم اعلٰی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ( ٹرسٹ ) لاہوراور مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور حضرت اقدس مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی تھے۔ مہمانانِ اعزازی میں ادارہ رحیمیہ کےسرپرست پروفیسرڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن اعوان مدظلہ اور ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ مولانا مفتی محمد مختار حسن مدظلہ شامل تھے۔
اس سیمینار کی صدارت ادارہ رحیمیہ مظفرآباد کے کوآرڈینیٹر خواجہ عمرعلی نے کی جب کہ سیمینار کی نظامت کے فرائض شعبہ اردو کے لیکچرر جناب مہتاب عالم نے انجام دیے۔ سیمینار کا باقاعدہ آغاز قاری دل نواز کی تلاوت کلام حکیم سے ہوا۔
اس سیمینار کے پہلے موضوع "وطن عزیز کی مخدوش صورتِ حال اور ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کا تعمیری کردار" پر ڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن صاحب نے اظہار خیال کرتے ہوئے ادارے کا تعارف کرایا اور ادارے کے تاریخی تسلسل اور شعوروآگہی کے فروغ میں اس کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ اس طرح آپ نے روایتی اداروں اور ادارہ رحیمیہ میں فرق کو واضح کیا۔
سیمینار کے دوسرے موضوع " قومی جدوجہد کا دینی شعور اور اجتماعی مسائل کا قرآنی حل" پر حضرت اقدس مدظلہ نے مفصل خطاب کیا جس میں مذاہب عالم ،صحف آسمانی کی تعلیمات اور انبیاء کرام علیہم السلام کے مشن میں تطبیق و تسلسل کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ،"مذاہب کو ماننے والے اپنے اپنے مذہب کی بنیادی تعلیم سے روگردانی کرتے ہوئے دنیا میں مسلط سرمایہ دارانہ نظام کی آلہ کاری کا کردار ادا کرتے ہیں۔" کالونیل دور کا پورا نقشہ کھینچ کر بتایا کہ کس طرح برطانوی سامراج نے امریکی سامراج کے ساتھ مل کر اس خطے کے وسائل کو لوٹا اور یہاں قحط سالی، بھوک اور جہالت کا موجب بنا۔ مزید برآں آپ نے مغرب کے نیشنل ازم اور جمہوریت کے حوالے سے فرسودہ تصورات پر مدلل گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ مغربی مفادات کے تحت قومیت کے غلط تعارف و تعبیر سے اس خطے کو جنگ وجدل میں دھکیلنے کے ساتھ ساتھ یہاں کے نوجوانوں کو تشدد کی تحریکات کا ایندھن بنایا گیا۔ آپ نے اس بات کی بھی وضاحت فرمائی کہ برطانوی دور کے قائم کردہ نظام تعلیم اور امتحانات کے ذریعے یہاں سستے غلام پیدا کیے جاتے ہیں۔ یورپی طرزِ جمہوریت کی حقیقت کو واضح کرنے کے کے لئیے آپ نے برٕعظیم پاک و ہند میں آزادی سے قبل اور پاکستان میں اب تک قانونی جبر اور دھاندلی کے ذریعے آلہ کار اشرافیہ کے تسلط کو بطور مثال پیش کیا اور فرمایا کہ 1920 میں پہلے دھاندلی زدہ الیکشن ہوئے اس کے بعد 1936 اور1946 سمیت ہر الیکشن میں من پسند لوگوں کو اقتدار میں لانے کا اہتمام کیا گیا۔ سنہ 1970 تک تو ووٹ کا حق بھی جاگیردار، سرمایہ دار اور بی اے پاس تک ہی محدود تھا۔
آپ نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کی شعوری جد وجہد کے چار اساسی امور بیان کیئے جن میں:
اول غلامی کا خاتمہ اور مکمل آزادی کا حصول ہے۔ اس ضمن میں آپ نے کالونیل دور سے لیکر سنہ 2024 تک کے غلامانہ کردار کی نشاندہی کی اور حصول آزادی کے حوالے سے راہنمائی فرمائی۔
دوم نوجوانوں کو امن و عدل پر مبنی سیاسی شعور فراہم کرنا ہے۔ تشدد، تخریب، توڑ پھوڑ کی سیاست سے بچانا ہے۔
سوم قومی اور بین الاقوامی سطح پر قائم لوٹ کھسوٹ، جبر، قرض اور استحصال پر مبنی معاشی نظام کے خاتمے اور عدل و مساوات پر مبنی معاشی نظام کے قیام کا شعور فراہم کرنا ہے۔
چہارم سماجی میدان میں گروہیت و فرقہ واریت کی دلدل سے نوجوان کو بچا کر وحدت انسانیت کی اساس پر سماجی تشکیل کی جدوجہد کے لیئے تیار کرنا ہے۔
حضرت اقدس کی دعا سے پرورگرام کی تکمیل ہوئی۔ پروگرام کے نظم و نسق کو سب نے بہت سراہا۔
اس موقع پر شمالی پنجاب کے ڈائریکٹر جاوید حمید صاحب سٹیج پر موجود تھے۔ ادارے کے مقامی ذمے داران بھی ہمہ وقت سیمینار ہال میں موجود رہے مزید برآں زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین، پروفیشنلز، وکلاء، اساتذہ، علماء اور کالجز و یونیورسٹیز کے فضلاء نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔
رپورٹ: ممتاز الاسلام قمر، مظفرآباد.
محمد نوید، راولپنڈی