حریت و آزادی کا دینی تصوراور عصر حاضر کے تقاضے

مورخہ 14 اگست 2024ء بروز بدھ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (پشاور کیمپس) کے وسیع ہال میں ایک شعوری سیمینار بعنوان "حریت و آزادی کا دینی تصوراور عصر حاضر کے تقاضے"منعقد ہوا. سیمینار میں تمام شعبہ ہائے حیات سے منسلک سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ وطن عزیز کے نامورعالمِ دین اور ولی اللہی علوم کے ماہرِ تعلیم حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن صاحب سیمینار کے مہمان خصوصی اور پروفیسر فضل طارق بطور مہمان اعزازی شریک ہوئے۔ 

سیمینار کا آغاز مولانا وصال خان کی آواز میں تلاوتِ قرآنِ حکیم سے ہوا۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض جناب توصیف اللہ خان اور صدارت کی ذمہ داری ادارہ رحمیہ کی مرکزی جنرل کونسل کے ممبرجناب محمد خالد خان نے سرانجام دی۔    
مہمانِ خصوصی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ، "انبیاء کرام علیہم الصلواۃ والسلام نے دنیا میں جو جدوجہد کی ہے وہ انسانوں کو انسانوں کے غلامی سے نجات دلا کر انھیں ذاتِ باری تعالٰی کی بندگی کا اسلوب سکھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء کرام کی جدوجہد میں حصول آزادی بنیادی اساسی تعلیم کے طور پر شامل رہی ہے۔"

آپ نے مختلف انبیاء کرام کی جدوجہد کو بطور دلیل پیش کرتے ہوئے یہ بات باور کروائی کہ حریت و آزادی کی جدوجہد کسی جزوقتی اور ہیجانی کیفیت کا نام نہیں بلکہ یہ انسانی سماج کا ایک فطری تقاضا ہے جس کے حصول کے بغیر انسانی سوسائٹی میں عادلانہ نظام حیات تشکیل دیا جانا ناممکن ہے۔ آج عالم اسلام کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اس وقت دنیا میں صرف"ویٹو پاور" ممالک ہی درحقیقت آزاد ہیں جن میں کوئی بھی مسلم ملک موجود نہیں ہے۔ 
آپ نے دعوت فکر و عمل دیتے ہوئے فرمایا کہ، "اس وقت حقیقی طور پرحریت و آزادی کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور جماعتِ صحابہ کرام رضوان الله تعالی' علیہم اجمعین کی اختیار کردہ حکمت عملی کو اپنایا جائے۔ جس کے ذریعے سے اقوام عالم کو بالعموم اور مملکت خداداد کو بالخصوص عالمی مالیاتی اداروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی لوٹ کھسوٹ کے غلامانہ شکنجے سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔"

شہر بھر سے آئے ہوئے تمام مہمانوں نے بڑی دل جمعی کے ساتھ اس سیمینار میں شرکت کی اور اس طرح کے سیمینارز میں آئندہ بھی شریک ہونے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

رپورٹ: مفتی شہاب الدین بنگش۔ پشاور