ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ (ٹرسٹ) لاہور کے پشاور کیمپس کے زیراہتمام رحیمیہ کیمپس (یونیورسٹی روڈ) پشاور میں 14 اگست 2023ء کو دن گیارہ بجے ایک شعوری سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس سیمینار کے مہمان خصوصی ادارہ رحیمیہ کے صوبائی کوآرڈینیٹر پروفیسر انجینئر ساجد علی تھے۔ سیمینار کی صدارت جناب قاری ضیاء الرحمن علوی نے کی جب کہ مہمان اعزازی میں جناب ثاقب محفوظ بھی شریک تھے۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض جناب فقیر عامر نے سر انجام دیے اور جناب نور محمد نےتلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔ جس کے بعد جناب عبیداللہ نے نظم پیش کی۔
سیمینار کے موضوع "قومی آزادی کا دینی تصور اور عصرحاضرکے تقاضے" پر اظہار خیال کرتے ہوئے مہمان مقرر کا کہنا تھا کہ آج 14 اگست 2023 ءکے دن ہم اپنی آزادی کی 76 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ تمام اقوام یقیناً ازادی کے حصول کے بعد اپنی آزادی کا دن ضرور بناتی ہیں۔ آج گو کہ ہم بھی یوم آزادی منارہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری قوم مجموعی طور پر زوال اور انتشار کا شکار ہے۔ معاشی بدحالی ،قرضوں میں جکڑی معیشت، بدامنی، سیاسی عدم استحکام، انتشار فکری اور فرقہ واریت جیسے مسائل ہمارے ہاں نہ صرف موجود ہیں بلکہ آئے روز ان میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔
اس لیےضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آج کے دن اس بات پر سنجیدگی سے غور و فکر کریں کہ ہم ایک اسلامی ملک ہونے کے دعویدار ہیں لیکن اس کے باوجود آزادی کے ثمرات ونتائج سے کیوں محروم ہیں؟ اور کیوں ہمیں غیروں کے اشارے پر چلنے پر مجبور کردیا گیا ہے؟حالانکہ دین اسلام جو آزادی کا تصور پیش کرتا ہے اس میں اقوام کو غیر اللہ کی غلامی سے نکال اللہ کی غلامی میں دینا اور وسائل رزق تک انھیں رسائی دے کر انھیں معاشی خوشحالی اور حقوق انسانیہ فراہم کرنا دین اسلام کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔تمام انبیاء علیہم السلام نے اسی تناظر میں اپنے اپنے معاشروں میں آزادی وحریت کے حصول کے لئے بڑی قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔خود جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی جماعت نے اپنے دور میں انسانیت کو ابوجہل اور قیصر و کسری کی غلامی سے نجات دلائی اور دین اسلام کے نظام عدل کو غالب کرکے انسانیت کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا یہی وجہ ہے کہ دنیائے انسانیت ہزار بارہ سوسال تک دینی نظام کے طفیل آزادی کے حقیقی نتائج و برکات سے مستفید ہوتی رہی۔"
آپ نے مزید کہا کہ "جب ہم سے آزادی چھن گئی اور ہم برطانوی طاقت کے تسلط کا شکار ہو گئے تو انگریز سامراج نے ہماری آزادی کو سلب کر کے یہاں کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کی یہاں کے انسانوں کو غلام بنائے رکھا۔ 1947ء میں ہم نے انگریز سے بظاہر آزادی تو حاصل کر لی لیکن انگریز کا قائم کردہ نوبادیاتی نظامِ جبر آج بھی ہماری سوسائٹی پر مسلط ہے اور ان 76 سالوں میں بدقسمتی سے ہم اپنے قومی اور ملی تقاضوں کے مطابق نظام بنانے کے قابل نہیں ہو سکے یہی وجہ ہے کہ ہماری سوسائٹی زوال کا شکار اور ترقی سے محروم ہے۔"
اس لیے آج اگر ہم اپنی سوسائٹی کو زوال سے نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس ظالمانہ سرمایہ داری نظام سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا جس کے لیے سماج کے اندر دینی فکر کی بنیاد پر شعور کی بیداری سب سے پہلی ضرورت ہے۔"
اپنے خطاب کے آخر میں آپ نے کہا کہ "جب تک ہم نوجوان نسل کودینی شعور سے آراستہ نہیں کریں گے اس وقت تک سوسائٹی کو حقیقی آزادی کے ثمرات سے بہرہ مند نہیں کیا جاسکتا۔اس لیے یہ لازم ہے کہ ہم ہر قسم کی فرقہ واریت اور تعصبات سے بالاتر ہو کر اپنے نوجوان کو دین کا نظامِ فکر سمجھائیں، اس کے اندر شعور پیدا کریں اور دینی تعلیمات کی اساس پر اس کی اخلاقی وعملی تربیت کریں تاکہ وہ اپنی سوسائٹی کے مسائل کا حقیقی بنیادوں پر تجزیہ بھی کر سکے اور دین کی اساس پر اس کے حل کی حکمت عملی بھی بنا سکے۔"
"یہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے سے سوسائٹی کو زوال سے نکال کر ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔آج الحمدللہ ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ (ٹرسٹ) لاہور انہی بنیادی انسانی اور دینی اقدار کو سوسائٹی میں قائم کرنے کے لیے اور اس پر نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔"
اس کے بعد شرکاء نے سوالات کے ذریعے موضوع کے مختلف گوشوں پر مہمان گرامی سے مزید رہنمائی حاصل کی۔
اس سیمینار میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب کے علاوہ مختلف کالجز، یونیورسٹیز اور مدارس کے نوجوان طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
جناب قاری ضیاء الرحمان علوی کی دعا سے سیمینار مکمل ہوا۔
(رپورٹ: مفتی شہاب الدین بنگش ۔ پشاور)