Description
ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور کی میانوالی شاخ کے زیر انتظام مورخہ 07 مئی 2023ء بروز اتوار "فلیور سٹی ہوٹل" میانوالی میں "پاکستان میں معاشرتی استحکام کے لیے سماجی جدوجہد کی ضرورت و اہمیت" کے موضوع پر ایک شعوری سیمینار کا انعقاد ہوا۔ سیمینار کے مہمان خصوصی مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن رحیمیہ انسٹی ٹیوٹ آف قرآنک سائنسز، لاہور) تھے۔ جناب عامر نیازی کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اس سیمینار کی نظامت رانا عاطف نے نبھائی ۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ رضوان ناز نے حاصل کی۔ سیمینار کے آغاز میں ناظم اجلاس نے مہمان خصوصی اور موضوع کا تعارف پیش کیا۔
مہمان خصوصی نے موضوع پر راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ، "رحیمیہ انسٹی ٹیوٹ ایک تعلیمی ادارہ ہے اور دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق علوم قرآنیہ کا درس دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کی پیدائش خلافت ارضی کےلیے ہے۔ خلافت کے منصب کی ابتداء حضرت آدم سےہوئی۔ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی بعثت کے وقت دنیا میں دو سپر پاور قیصر روم اور کسریٰ ایران تھیں جنہوں نے براعظم ایشیا اور براعظم یورپ کے ممالک پر ظالمانہ نظام قائم کیا ہوا تھا۔ عرب کے معاشرے میں ظلم کا دور دورہ تھا خاص طور پر عورتوں کو انسان بھی نہیں سمجھا جاتا تھا۔ اس ظالم معاشرے کو حضور ﷺ نے اپنی تربیت یافتہ جماعت جماعتِ صحابہ سے اس نظام کو ختم کیا۔ یہ نظام ظلم کا تھا جس کا عَلم ابو جہل کے ہاتھ میں تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر دور کا فرعون ہوتا ہے میری امت کا فرعون ابوجہل ہے اس کے سسٹم میں حقوق کی پامالی ظلم و ناانصافی معاشی اور معاشرتی عدم استحکام تھا چنانچہ آپ نے انتہائی واضح ہدف کے مطابق چلتے ہوئے اپنے اصحاب کی تربیت فرمائی۔"
موضوع کے حوالہ سے مہمان خصوصی نے مزید فرمایا "اسی طرز پر چلتے ہوئے مسلمانوں نے مظلوم عیسائیوں اور یہودیوں کو ظالم عیسائیوں اور یہودیوں سے آزادی دلائی۔ مسلمانوں کا یہ نظام ایک ہزار سال تک رہا جس میں بلا تفریق رنگ، نسل، مذہب ہر ایک کو سیاسی امن، معاشی خوشحالی اور عدل انصاف فراہم کیا گیا۔ لیکن اس نظام کو توڑنے اور ظلم کی بنیاد پر نظام قائم کرنے کے لیے برطانوی سامراج نے یہاں کردار ادا کیا۔
میرے دوستو! آج ہمارے وطن عزیز کے مسائل درحقیقت اس مسئلہ کا نتیجہ ہیں کہ ہم برطانیہ اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلام رہے اور اسی غلامی کا تسلسل آج بھی ملک میں جاری ہے۔ ہماری سیاست، معیشت، تجارت، صنعت آزاد نہیں ہے اور اس پر بھی حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ہم اس بات کو قبول ہی نہیں کرتے کہ ہم غلام ہیں۔ آج وطن عزیز کے درپیش مسائل اور خصوصی طور پر سیاسی اور معاشرتی عدم استحکام کا واحد حل یہی ہے کہ ہم اپنی سیاست، معیشت اور تجارت کو آزاد کریں اوراس کے لیے جو نمونہ ہمارے پیش نظر ہونا چاہئے وہ محمد ﷺ کی ذات کی زندگی اور مکی اور مدنی دور کا نمونہ ہے۔"
موضوع کے اختتام پر سوالات کا سلسلہ رہا جس میں مہمانِ خصوصی نے مدلل انداز سے جوابات دیئے۔ سیمینار میں کالجز اور یونیورسٹیز کے نوجوان طلباء جب کہ پروفیشنلز اور شہریوں نے شرکت بھرپور کی ۔
رپورٹ : محمد اشفاق خٹک (میانوالی)