سیدو میڈیکل کالج سوات کی سلور جوبلی تقریبات کے سلسلے میں 11 اکتوبر 2023ء کو ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کے صوبائی ڈائیریکٹر پروفیسر انجینئر ساجد علی کو "سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مقاصد تعلیم و تربیت اور اہل علم و دانش کی ذمہ داریاں" کے موضوع پر اظہار خیال کرنے کے لئے مدعو کیا گیا تھا۔ اس موقعے پر ادارہ رحیمیہ کے صوبائی معاون کوآرڈینیٹرز سید عمیر بابر زیدی و جناب نوررحمان کاکا،رحیمیہ اکیڈیمک کونسل کے ممبران جناب سلطان رشاد و پروفیسر ریاض احمد ، ریجنل ڈائیریکٹر قاری محمد ریاض اور رحیمیہ کے زونل کوآرڈینیشن بورڈ کے ممبران ڈاکٹر عدنان بدروڈاکٹر عا مرزیب بھی موجود تھے۔
اس پروگرام کی صدارت سینئر ڈاکٹر شوکت اورکزئی نے فرمائی، نظامت کے فرائض ڈاکٹر ایوب خان نے سرانجام دیےجبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت جناب عبدالرحمان نے حاصل کی۔
موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے مہمان خصوصی پروفیسر انجینئر ساجد علی نے کہا کہ” حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہمارے لیے مشعل راہ اور اس پر عمل ہماری دنیا اور آخرت کی کامیابی کی بنیاد ہے“۔ آپ نے مزید کہا کہ ” حضور نبی اکرمﷺ انبیاء کرام علیہم السلام کے سلسلے کی آخری کڑی ہیں اور تمام انبیاء علیہم السلام کی بعثت کابنیادی مقصد دنیا سے ظلم کا خاتمہ اور عدل وانصاف کا قیام رہاہے۔ آپ ﷺ نے بھی اس عظیم مقصد کو پورا کرنے کے لئے بھرپور جدوجہد اور کوشش کی۔ آپ ﷺ نے بطور معلم، دین اسلام کے نظام فکر وعمل پر جماعت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کیا۔ آپﷺ نے معاشرے میں رائج فرسودہ خیالات و نظریات کے مقابلے میں دین اسلام کا ایک اعلی فکر متعارف کروایا“۔ آپ نے کہا کہ ”دین اسلام کا فکر بنیادی طور پر تعلق مع اللہ کے قیام اور سماج میں انسانوں کے باہمی معاملات کی درستگی سے عبارت ہے۔گویا دین اسلام خدا پرستی اور انسان دوستی کی جامعیت پر مشتمل ہے۔یہ درحقیقت انسانوں کی بدنی و روحانی دونوں ضروریات کی تکمیل کا نظام قائم کرکے انھیں دنیاوآخرت میں کامیاب بنانا چاہتاہے۔“
آپ نے مزید فرمایا کہ” تعلیم و تربیت کا بنیادی مقصد انسانوں میں اعلیٰ اخلاق پیدا کرنا ہے۔اس لئےآپ ﷺ کی تعلیم وتربیت کااثر جماعت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اعلیٰ اخلاق اور اس کے حامل سماج کی تشکیل کی صورت میں ظاہر ہوا“۔
اپنے خطاب کے آخر میں اہل علم و دانش کی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ” ہمیں تعلیم و تربیت کا یہ مقصد سامنے رکھنا چاہئیے تاکہ ہمارے نوجوان طلباء دین اسلام کے مطلوبہ اعلی اخلاق سے مزین ہوکر معاشرے کی تعمیروترقی کے لیے ایک صالح فرد کی حیثیت سے بھر پور کردار ادا کرسکیں اور اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم قرآن حکیم اور سیرت نبویہﷺ کااسی نکتہ نظر سے مطالعہ کریں، قرآن و سنت کے پیش کردہ اجتماعی نظام کو شعوری طور پر سمجھیں تاکہ ہم اپنے معاشرے کو مسائل کی گرداب سے نکال کر حقیقی معنوں میں ترقی کی راہوں پر گامزن کرسکیں“۔
اس سیمینار میں سیدو میڈیکل کالج کے Alumni, سینئر ڈاکٹرز، فیکلٹی ممبران، طلباء وطالبات اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔
(رپورٹ: سمیع اللہ ۔ سوات)