حضرت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکر کی اہمیت

مورخہ 16 فروری 2025ء بروز اتوار ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے زیر اہتمام گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج میرپور (آزاد کشمیر) میں ایک سیمینار کا انعقاد ہوا۔ سیمینارکےمہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر قاری تاج افسر( ڈائریکٹر اکیڈمکس ادارہ رحیمیہ) تھے۔ سیمینار کی صدارت ادارہ رحیمیہ کے زونل ایڈمنسٹریٹر محمد رضوان غنی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض ادارہ رحیمیہ کے زونل کوآرڈینیٹر ساجد سلہریا نے ادا کیے۔ تلاوتِ قرآن حکیم کی سعادت مفتی محمد اقبال نے  حاصل کی اورمہمان خصوصی کا تعارف پروفیسر عطاء الرحمٰن نے پیش کیا۔ 

 سیمینار کے موضوع "حضرت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکر کی اہمیت" پر راہنمائی دیتے ہوئے سیمینار کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر قاری تاج افسر صاحب نے فرمایا، ''اولادِ آدم کو احترام دینے والے کے لیے جنت ہے کیونکہ انسان کی عظمت عقل و شعور کی بنا پر ہے۔ انسان کا میدانِ عمل اس کی سوسائٹی ہے، اس کی بہتری کے لیے انسان نے کام کرنا ہے اور اللہ کو راضی کرنا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو اسی لیے علم سکھایا اور وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔ جامع تعلیم سکھائی حقوق بتائے اور اپنی معرفت سکھائی، یہی نبوت کی رہنمائی ہے۔ اسی تناظر میں حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ اپنے آپ سے کہا کرتے تھے کہ تجھے تو بکریاں چرانی نہیں آتی تھیں اور آج تو عالمی نظام، عدل کی اساس پر چلا رہا ہے۔ ایک ہزار سال تک دنیا اسی نظام عدل کے سائے میں رہی۔

اسی پہلو سے حضرت الامام شاہ ولی اللہ دہلویؒ انسان کے لیے تہذیب نفس کو ضروری قرار دیتے ہیں کہ اسی کے تحت انسان ارتفاقات کا نظام قائم کرتا ہے، ادارے تشکیل دیتا ہے اور درجہ بدرجہ انسانیت کو ترقی کی منازل پر گامزن کرتا ہے جس سے ان کے لیے معرفت الہٰی آسان ہو جاتی ہے۔ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ عروج و زوال کے سنگم پر تشریف لائے اور مستقبل کے تقاضوں کے تحت ہماری رہنمائی کی۔ آج نوجوانوں کو اس کا شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔" 
آخر میں مہمان خصوصی کی دعا سے سیمینار کا اختتام ہوا۔

رپورٹ: مولانا عبدالرحمن