اجتماعی خوش حالی کے لئے سماجی استحکام کی ضرورت واہمیت

ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) کی مٹہ اور خوازہ خیلہ شاخوں کا مشترکہ عمومی دعوتی سیمینار اباسین اسکول اینڈ کالجخوازہ خیلہ میں مورخہ 20 اپریل 2024ء بروز ہفتہ منقعد ہوا۔ جناب مرتضی خان (پرنسپل اباسین اسکول اینڈ کالج) کی صدارت اور قاری نثار الحق کی نظامت میں قاری عطااللہ کی تلاوت سے سیمینار کا آغاز ہوا۔ نعتِ رسول مقبول  کی سعادت سہیل خان نے حاصل کی۔ مولانا مفتی محمد مختار حسن (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ) اس سیمینار کے مہمانِ خصوصی تھے۔                                                

ناظم اجلاس نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا مختصر تعارف کراتے ہوئے کہا کہ،"اس ادارہ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ آج سے تین سو سال پہلے ہمارے اکابرین میں سے حضرت الامام شاہ ولی اللہؒ نے اس انسانیت دوست فکر کو مدون کیا جو عصری تقاضوں اور ضرورتوں سے ہم آہنگ ہے۔ پاکستان میں 2001 ء میں حضرتِ اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ نے ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ کی بنیاد لاہور میں رکھی تا کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں موجودہ سماجی مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے۔"

ناظمِ اجلاس نے سیمینار کے مہمانِ خصوصی کا مختصر تعارف کے بعد خطاب کے لئے ڈائس پر آنے کی دعوت دی۔"اجتماعی خوش حالی کے لئے سماجی استحکام کی ضرورت واہمیت"کے موضوع پر مفتی محمد مختار حسن  (ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور) نےاپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ"جب حضور اقدسﷺ    نے ہجرت کرکے ریاستِ مدینہ قائم کی اور قریش مکہ کو جنگ بدر میں17رمضان المبارک سنہ2ھجری کو شکست دی جس میں70سردارانِ قریش کو قتل کیا اور70کو گرفتار کیا تو اس فتح کی خوشی میں یکم شوال کو عید کا دن منایا گیا یعنی قرآن کریم سیاسی طور پر عرب اور پھر آگے چل کر ساری دنیا پر غالب ہوگیا۔"

مہمانِ خصوصی نے اپنے خطاب میں حضورکی مکی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ"حضورکی شخصیت نبوت سے پہلے بھی عرب معاشرے میں انتہائی معتبر اور قابلِ اعتماد تھی۔ جب عرب معاشرے میں قافلے لوٹنے اور مظالم حد سے بڑھ گئے تو مکہ کے سنجیدہ لوگوں نے"حلف الفضول"کے نام سے ایک معاہدہ کیا۔ اس معاہدہ کی تشکیل میں بھی آپنے ایک کلیدی کردار ادا کیا۔ جب مکہ کہ سردار ابوجہل نے ایک تاجر کا مال لوٹ لیا تو وہ تاجر سب سے مایوس ہوکر حضورکے پاس آیا تو حضورنے اس کا مال واسباب ابوجہل سے واپس  دلوایا"۔

آپ نے مزید کہا کہ"میں علماءِکرام سے یہ  کہتا ہوں کہ اکابرین کا مطالعہ کریں حضرت  شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ، حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ ، حضرت مفتی کفایت اللہ دہلویؒ اور امامِ انقلاب حضرت عبید اللہ سندھیؒ کو پڑھو"۔

پروگرم کا اختتام مفتی محمد مختار حسن صاحب کی دعا سے ہوا۔ لگا تار بارش ، شدید سردی اور مسلسل خراب موسم کے باوجود نوجوانوں ، عمائدین ، معززین شہر اور علماکرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تحریر وترتیب  مفتی شفیع اللہ ۔ سوات