وطنِ عزیز کے اجتماعی مسائل اور ان کا حل

27 اگست 2024ء بروزمنگل ڈسٹرکٹ کونسل ہال ایبٹ آباد میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کی ایبٹ آباد شاخ کے زیر اہتمام ایک شعوری سیمینار منعقد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی ناظم اعلٰی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ( ٹرسٹ ) لاہور اور مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور حضرت اقدس مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی تھے۔ مہمانانِ اعزازی میں ادارہ رحیمیہ کےسرپرست پروفیسرڈاکٹر مفتی سعید الرحمن اعوان مدظلہ اور ادارہ رحیمیہ کے ڈائریکٹر ایڈمن حضرت مولانا مفتی محمد مختار حسن مدظلہ شامل تھے۔ سیمینار کی صدارت ادارہ رحیمیہ  کے ڈویژنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عاشق حسین نے کی جبکہ سیمینار کی نظامت کے فرائض انجینئر ساجد علی نے انجام دیے۔ قاری شرف الدین شاہ کی تلاوت کلام حکیم سے سیمینار کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
    سیمینار کے پہلے موضوع "وطن عزیز کی مخدوش صورتِ حال اور ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ کا تعمیری کردار" پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر سعید الرحمن اعوان مدظلہ نے فرمایا کہ ”وطن عزیزاپنے معرض وجود سے ہی مشکلات کا شکار ہے۔ ہمارا معاشی نظام قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ قرض کو ختم کرنے کے لیے ہم مزید قرضے لے رہے ہیں۔ سرمایہ دارانہ معاشی نظام ہونے کی وجہ سے غریب کا جینا محال ہے۔ ہمارے ملک کا معاشی نظام  لوگوں کی ضروریات پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ سیاسی نظام بھی بدامنی اور عدمِ استحکام سے دوچار ہےاور مجموعی طورپرایک خوف و ہراس کا ماحول موجود ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا کوئی فکری نظام بھی موجود نہیں ہے کہ جو ہماری سوسائٹی کے اندر ایک سماجی وحدت پیدا کرسکے۔ اسی لئے ہماری سوسائٹی تقسیم در تقسیم  کا شکار ہے۔“
ملک میں رائج تعلیمی نظام پر گفتگو کرتے ہوئے آپ کا مزید کہناتھا کہ ”ہمارے ملک میں ایک تعلیم مدرسے کی ہے اور دوسری عصری تعلیم ہے دونوں ایک دوسرے سے بہت الگ ہیں اور تقسیم کا شکارہیں۔ ایسے میں ادارہ رحیمیہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ وطن عزیز کے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرکے ان میں قومی اور ملی شعور بیدار کرتا ہے۔ ادارہ رحیمیہ میں نوجوانوں کو سماجی تشکیل کے نکتہ نظر سےدینی  علوم سکھائے جاتے ہیں اور ان کی علمی اور اخلاقی تربیت کی جاتی ہے تاکہ وہ دینی علوم سے سرفراز ہوکر اور ملک و قوم کا ایک مفید شہری بن کر قومی تعمیروترقی میں اپنا ایک مثبت کردار ادا کرسکے“۔
           سیمینار کے دوسرے موضوع "وطنِ عزیز کے اجتماعی مسائل اور ان کا حل (دینی تعلیمات کی روشنی میں)" پر گفتگوکرتے ہوئے حضرت اقدس مفتی شاہ عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی نے فرمایا کہ ”ملک پاکستان کے قیام کی تقریباً ایک صدی ہونے کو ہے لیکن ہمارا ملک آج بھی گوناں گوں مسائل کے شدید گرداب میں دھنسا ہوا ہے۔ ہمارا ملک قرضوں کی معشیت پر چل رہا ہے ہمارا پہلا بجٹ کروڑوں روپے کے خسارے کا بجٹ تھا اور آج یہ خسارہ کھربوں روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ہمارا معاشی نظام سود پر چل رہا ہےاورجس معاشرے کی معشیت سود پہ چل رہی ہو اور وہ اپنے آپ کو اسلامی معاشرہ بھی کہتا ہو تو یہ ایک بہت بڑا تضاد ہے۔  اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا کہ سود لینا اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ ہے“۔ 
آپ کا مزید کہنا تھا کہ ” اسلام ہمیشہ عدل و انصاف کی بات کرتا ہے۔ اس حوالے سے قرآن اعلیٰ سوسائٹی کے قیام کے چار اصول بیان کرتا ہے ، قومی آزادی وحریت کا لزوم، عدل وانصاف کی اساس پر سماجی تشکیل کا تصور، معاشی خوش حالی کا اہتمام اور سیاسی طور پر امن واستحکام کا قیام۔ جب کہ اس کے مقابلے پر زوال یافتہ سوسائٹی وہ ہوتی ہے جو غلامی، ظلم وبربریت، معاشی بدحالی اور بدامنی و عدم استحکام کے اصولوں پر قائم ہوتی ہے“۔
آخر میں آپ کا کہنا تھا کہ” آج سب سے بڑی ضرورت اسی بات کی ہے کہ ہم معاشرے کو زوال یافتہ اصولوں اور مظاہر سے نجات دلاکر دین اسلام کے پیش کردہ ترقی بخش دینی اصولوں پر استوار کرنے کے لئےایک مثبت انداز فکر کے ساتھ بھرپور شعوری، علمی اور عملی جدوجہد کریں“۔
   سیمینار میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والےاحباب اور کثیر تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔

رپورٹ: وارث خان (ایبٹ آباد)