صبح، شام اور سونے کے وقت کے اذکار

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Mar 20, 2023 - Waliullahi thoughts
صبح، شام اور سونے کے وقت کے اذکار

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں :

’’رسول اللہ ﷺ نے ذکر اللہ کے لیے تین اوقات مسنون قرار دیے ہیں:

(1) صبح کے وقت   (2) شام کے وقت    اور (3) سونے کے وقت۔

آپؐ نے اکثر اذکار میں نیند سے بیدار ہوتے ہی ذکر کا وقت مقرر نہیں کیا۔ اس لیے کہ وہ صبح صادق کے طلوع کا وقت ہوتا ہے یا سورج نکلنے کا وقت ہوتا ہے۔

صبح اور شام کے اذکار میں آپؐ نے یہ دعائیں بیان فرمائی ہیں:

(صبح شام کی دعائیں)

(1)         ’’اللّٰھُمّ ! عَالِمَ الْغَیْبِ و الشَّھَادَۃِ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ و الأرْضِ، رَبَّ کُلِّ شَیْئٍ و مَلِیْکَہٗ، أشْھَدُ أن لَّا إلٰہَ إلَّا أنتَ، أعُوْذُ بِکَ مِن شَرِّ نَفْسِیْ، و مِنْ شَرِّ الشّیطانِ و شِرْکِہٖ‘‘۔ (رواہ الترمذی، مشکوٰۃ، : 2390)

                (اے اللہ! تُو غیب اور حاضر کا جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے۔ ہر چیز کا ربّ اور اُس کا مالک ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ اَور کوئی خدا نہیں۔ میں تیری پناہ میں آتا ہوں اپنے نفس کے شرّ سے، اور شیطان کے شرّ اور اُس کی شرکت سے۔)

(2) ’’أمْسَیْنَا، و أمْسَی الْمُلْکُ لِلّٰہ، و الْحَمْدُ لِلّٰہِ، و لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ، لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر۔

                اللّٰہُمَّ ! إِنِّیْ أَسأَلُکَ مِنْ خَیْرِ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ و خَیْرِ مَا فِیہَا، و أَعُوْذُ بِکَ مِن شَرِّہَا و شَرِّ مَا فِیہَا۔اللّٰہُمَّ ! إِنِّیْ أعُوْذُ بِکَ مِنَ الکَسَلِ، و الْہَرَمِ، و سُوْئِ الْکِبَرِ، و فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَ عَذَابِ الْقَبْرِ‘‘۔ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ: 2381)

                (ہم نے شام کی اور شام کے وقت ملکیت اللہ کی ہے۔ اللہ ہی کے لیے سب تعریفیں ہیں۔ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں۔ وہ اکیلا ہے، کوئی اُس کا شریک نہیں۔ اُسی کے لیے حکمرانی ہے۔ اُسی کے لیے سب تعریفیں ہیں۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی اور جو کچھ اس میں خیر ہے، کا سوال کرتا ہوں۔ اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس رات کے شرّ سے اور اس میں جو شرّ موجود ہے، اس سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھاپے سے، اور بڑھاپے کی بیماریوں سے، اور دنیا کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے۔)

                یہ دعا صبح کے وقت پڑھتے ہوئے ’’أمْسَیْنَا‘‘ (ہم نے شام کی) کی جگہ پر ’’أصْبَحْنَا‘‘ (ہم نے صبح کی) کے لفظ سے تبدیل کردی جائے۔ اور ’’أمْسٰی‘‘ (شام ہوگئی) کی جگہ پر ’’أصبح‘‘ (صبح ہوگئی) پڑھا جائے۔ اور ’’ہٰذِہ اللَّیْلَۃ‘‘ (اس رات) کو ’’ہٰذَا الْیَوْم‘‘ (اس دن) سے بدل دیا جائے۔

(3)         صبح کے وقت اس طرح پڑھے:

                ’’اللّٰہُمَّ ! بِک أَصْبَحْنَا وَ بِکَ أمْسَیْنَا، وَ بِکَ نَحْیَا، وَ بِکَ نَمُوْتُ، وَ إِلَیْکَ الْمَصِیْرُ‘‘۔

                (اے اللہ! تیرے نام سے ہم نے صبح کی اور تیرے نام سے ہم نے شام کی۔ تیری ہی طرف سے ہم زندہ ہیں اور تیری طرف ہی ہم مریں گے۔ اور تیری طرف ہی ہم کو لوٹ کر جانا ہے۔)

                اور شام کے وقت اس طرح پڑھے:

                ’’اللّٰہُمَّ ! بِکَ أمْسَیْنَا، و بِکَ أَصْبَحْنَا، وَ بِکَ نَحْیٰی، وَ بِکَ نَمُوْتُ، وَ إِلَیْکَ النُّشُور‘‘۔ (مشکٰوۃ: 2390)

                (اے اللہ! تیرے ہی نام سے ہم نے شام کی۔ اور تیرے ہی نام سے ہم نے صبح کی۔ اب تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی نام پر ہم مریں گے اور تیری ہی طرف ہم اُٹھائے جائیں گے۔)

(4)         ’’بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْئٌ فِی الأَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَاء، وَ ہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیم‘‘ تین مرتبہ پڑھے۔ (مشکوٰۃ، حدیث: 2391)

                (شروع اُس اللہ کے نام سے کہ اُس کے نام کے ساتھ کوئی چیز بھی زمین میں نقصان نہیں پہنچا سکتی اور نہ آسمان میں۔ وہی خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔)

(5)         ’’سُبْحَانَ اللّٰہ وَ بِحَمْدِہِ، وَ لَا قُوََّۃ إِلَّا بِاللّٰہ، مَا شَائَ اللّٰہُ کَانَ، وَ مَا لم یَشَأْ لم یَکُنْ۔ أعْلَمُ أَنّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٍ، وَ أَنّ اللّٰہ قَدْ أحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمًا‘‘۔ (مشکوٰۃ، حدیث: 2393)

                (پاک ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُسی کے لیے حمد و ثنا ہے۔ کوئی قوت نہیں ہے سوائے اللہ کے۔ جو وہ چاہتا ہے، ہوجاتا ہے۔ اور جو نہیں چاہتا، وہ نہیں ہوتا۔ میں یہ بات جانتا ہوں کہ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور بے شک اللہ تعالیٰ کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔)

(6)  فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ، وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیْنَ تُظْهِرُوْنَ، یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ۠   ۧ      


 

(-30 الروم: آیت: 17 تا 19، رواہ ابوداؤد، مشکوٰۃ، حدیث: 2394)

                (پاک ہے اللہ کی ذات جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو۔ اُسی کے لیے سب تعریفیں ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور شام کے وقت اور جب تم ظہر کے وقت ہوتے ہو۔ وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے۔ اور زمین کو مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ ایسے ہی تمھیں بھی زمین سے اُٹھایا جائے گا۔) (باب الاذکار و ما یتعلق بھا)

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri

Spiritual Mentor of Khanqah Aalia Rahimia Qadiria Azizia Raipur

Chief Administrator Rahimia Institute of Quranic Sciences

Related Articles

اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اَذکار  (2)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : (4۔ ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کی عظمت اور سلطنت ) ’&rs…

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri Jun 11, 2022

احسان و سلوک کی ضرورت اور اہمیت  (1)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جاننا چاہیے کہ شریعت نے انسان کو سب سے پہلے حلال و حرام کے حوالے س…

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri Jul 10, 2021

سماحت ِنفس: انسانیت کا تیسرا بنیادی خُلق

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’(انسانیت کے بنیادی اَخلاق میں سے) تیسرا اصول ’’سماحتِ نف…

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri Oct 10, 2021

مختلف اوقات اور حالات کی دعائیں(4)

امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : (نئے کپڑے پہننے کی دعائیں) جب نیا کپڑا پہنے تو یہ دعائیں پڑھے: (1) …

Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri Sep 15, 2023