عَنْ ابن مسعودؓ قال: قال رسول اللّٰہ ﷺ: ’’إِنّہ لیس مِن شیئٍ یُقرِّبُکم مِن الجَنّۃ، و یُبَاعِدُکم مِن النّار، إِلَّا قد أمرتُکم بہ، و لیس شیء یُقرِّبُکم مِن النّار، و یُبَاعِدُکم مِن الجنّۃ إِلَّا قد نَہیتُکم عنہ‘‘۔ (شعب الایمان: 10376)
(حضرت عبد اللہ ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! تمھیں جنت کے قریب اور جہنم سے دور کوئی چیز نہیں کرسکتی، سوائے اس کے جس کا میں نے تمھیں حکم دیا۔ اور تمھیں جہنم کے قریب اور جنت سے دور کوئی چیز نہیں کرسکتی، سوائے اس کے جس سے میں نے تمھیں منع کیا۔)
دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے درست نظامِ حیات اختیار کرنا ضروری ہے۔ ایسا کامل نظامِ حیات صرف نبویؐ طریقے میں ہے، جو اُخروی نجات کے ساتھ دُنیوی فلاح و بہبود، امن و خوش حالی اور عدل و انصاف کے قیام کا یقینی راستہ ہے۔ تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں انسان دنیا میں اچھے فیصلے اور کامیابیاں تو حاصل کرسکتا ہے، لیکن اس میں اُخروی کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔ کوئی نہ کوئی کمی اس وقت تک رہے گی، جب تک اسے نبویؐ ہدایات کے مطابق نہیں ڈھالا جاتا۔ یوں جنت کے حصول اور جہنم سے چھٹکارے کا یقینی طریقہ صرف رسول اللہﷺ کے دیے ہوئے نظامِ حیات میں ہے۔
آج سائنسی ترقیات اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے باوجود دُنیا اس وقت فکری بے راہ روی، عملی کوتاہی کا شکار اور سکون و اطمینان کی دولت سے محروم ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ دُنیوی مسائل کو ان بنیادی اَخلاقیات کے معیارات پر اختیار نہیں کیا جاتا جو اللہ کی طرف سے انبیاعلیہم السلام اور خاص طور پر آخری نبی اکرمﷺ کے ذریعے سے انسانوں کو دیا گیا ہے۔ چوں کہ اس کائنات کا خالق اور مدبر‘ اللہ ہے، اس لیے اس کائنات کے لیے بہتر نظام اللہ کے علاوہ کوئی اَور نہیں دے سکتا۔ خدائی ہدایات تک رسائی کا واحد راستہ انبیاعلیہم السلام کی تعلیمات میں مضمر ہے۔ معاشی، سیاسی اور سماجی حوالوں سے درست طرزِ زندگی کی نشان دہی انبیاعلیہم السلام کی تعلیمات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
آج انسانیت پریشانی میں مبتلا ہے۔ دنیا جہنم کدہ بنی ہوئی ہے۔ خوف، دہشت، بداَمنی، بھوک کا غلبہ ہے۔ معاشی اور سماجی طبقات موجود ہیں۔ یہ سب کچھ خود انسانوں کے قائم کردہ ہیں۔ اس کے ردِعمل میں جو افکار یا نظام دنیا میں موجود ہیں، وہ بھی خالص مادی بنیادوں پر ہیں۔ اور محض مادی بنیاد کی وَجہ سے کئی اخلاقی معیارات نظرانداز ہوگئے ہیں۔ آج انسانیت کو دُنیوی جہنم اور اُخروی جہنم سے بچانا ضروری ہے۔ اس دنیا کو جنت اور آخرت کی جنت کے حصول کے لیے اس امر کی ضرورت ہے کہ اس ہمہ گیر، آفاقی اور عالمگیر نظریے کی طرف آیا جائے کہ جس پر انسانیت نے ایک بار پہلے چل کر دنیا کو بھی جنت بنایا اور آخرت کی جنت کے بھی وہ وارث اور مالک بن گئے۔
Tags
Maulana Dr Muhammad Nasir
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
Related Articles
معاہدۂ حِلفُ الفُضول کی اہمیت
عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ عَوْفٍ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’شَھِدْتُ غُلَاماً مَعَ عُمُومَتِی حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا اُحِبُّ أَنَّ لِی حُمْرَالنَّعَمِ وَ انّی أَنْکُثُہُ‘‘۔ (حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے م…
مؤمنانہ فراست کا تقاضا
عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …
عذابِ جہنم سے بچانے والے اعمال
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’أَلا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ یَحْرُمُ عَلَی النَّارِ، أو بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ النَّارُ؟ عَلٰی کُلِّ قَرِیْبٍ، ھَیِّنٍ، سَھْلٍ‘‘۔ (ال…
روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش
عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…